ہائے یہ ادب کے قرینے بھی کہ اس نے پوچھا کیا چاہیے
مجھے سے بولا ہی نہیں گیا کہ تمہارا ساتھ

ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺴﻨﺪ ﮨﮯ
ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﯼ ﻃﻮﻓﺎﻧﯽ ﺭﺍﺕ
ﻭﯾﺮﺍﻥ ﺟﺰﯾﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺍﮐﯿﻼ ﻣﯿﮟ
ﺗﯿﺰ ﺑﺨﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺟﮭﻠﺴﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﺟﺴﻢ
مجھے پسند ہے
رکتی ہوئی سانسیں
ڈوبتی ہوئی نبضیں
مجھے پسند ہے
چھوڑو یہ سرسری وعدے نہیں پورے ہو تے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں ابھی جو مر جاؤں تو مر جاؤ گے کیا ۔
مرشد چھوڑئیے، ہمیں ہزار روگ ہیں....🔥
مرشد جائیے، ہم پاگل لوگ ہیں
مختصر یہ کہ میرا بہت سا دُکھ میرا اپنا اِنتخاب ﮨﮯ
تیری شہرت حسن و دولت
اور میری جاگیر محبت ہے
تو خواب ہے اک سہانہ
اور اسکی تعبیر محبت ہے
میں تھا ہی ایک باسی پھول
وہ کتاب میں رکھ کر بھول گیا
محبت بری ہے بری ہے محبت
کہے۔ جا رہے ہیں کیے جا رہے ہیں
خوشیاں تو خیر خوشیاں تھیں
اب غم بھی مستقل نہیں رہتا
میں بکھرا ہوں یا ٹوٹا ہے آئینہ
اب عکس میرا مکمل نہیں رہتا
جب درد راس رہنے لگے
ہم بھی اداس رہنے لگے


اس نے رسما حال پوچھا تھا
مجھ کو محبت کا گماں ہو گیا
اتنا کیوں یاد آتے ہو تم کہ
گماں ہوتا ہے پاس ہو میرے
یہ خنک سا موسم یہ ٹھنڈی سی ہوائیں
دل کی خواہش ہے کے کوئی یاد آئے
Asslam alaikum
کتنی حسین تھی زندگی ساتھ اس کے
مصروفیات نے چھین لی مجھ سے اداسی میری
Udassi
خوشیاں تو خیر خوشیاں تھیں
اب اداسی بھی مستقل نہیں رہتی
طے کچھ عمر ہنسی خوشی کر لی تھی
پھر اس کے بعد میں نے خود کشی کر لی تھی
سبب اداسی اس نے پوچھا ہی نہیں مجھ سے
اور پھر میں نے بھی اختیار خاموشی کر لی تھی
یوں تو ایسے بھی ویسے بھی مل جاتے ہیں
وسعت دریا میں ہو تو پیاسے بھی مل جاتے ہیں
سر خیرات کرنے کا گر ہو ارادہ تو
ندامت سے جھکے ہو کاسے بھی مل جاتے ہیں
کہیں آنکھ میں مشابہت تو کہیں زلف ایک سی
شوق سے ڈھونڈوں تو اس جیسے بھی مل جاتے ہیں
مرکوز روح ہو گئی ہے اس ایک پر ہی عاصی~
ورنہ دیکھنے میں اس اچھے خاصے بھی مل جاتے ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain