Damadam.pk
aasi-1's posts | Damadam

aasi-1's posts:

aasi-1
 

کسی شام آ
میرے محرما
سبھی رازِہستی
بیاں کروں
کبھی خود کو
تسبیح سا پھیر دوں
کبھی تجھ کو
وردِ زباں کروں

aasi-1
 

ﺻﺎﻑ ﮔﻮﺋﯽ ﺻﻔﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ
ﮨﻢ ﺳﮯ ﮨﺮ ﺷﺨﺺ ﺭﻭﭨﮫ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔۔

aasi-1
 

تیرگی ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُمنڈتی ہی چلی آتی ہے
شب کی رگ رگ سے لہو پھٹ رہا ہو جیسے
چل رہی ہے کچھ اس انداز سے نبضِ ہستی
دونوں عالم کا نشہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹوٹ رہا ہو جیسے

aasi-1
 

میرے جیسے اس بستی میں اور بھی پاگل رہتے ہیں
سب نے آنکھیں گروی رکھ کر آدھے خواب خریدے ہیں
کوئل کوا چیل ,کبوتر طوطا مینا چڑیا ,مور
شام ڈھلے سب چپ چپ بیٹھے ,اک دوجے کو تکتے ہیں
دریا ساغر ,امبر بادل بارش ,آندھی, دھوپ, ہوا
سب تیرا بہروپ ہے سائیں! تیرا نام ہی جپتے ہیں
خالی کرسی,دو کپ چائے,سبزہ,خوشبو,بوندا باندی
صبح سویرے مجھ سے مل کر تیر ی باتیں کرتے ہیں
ہجر , اداسی , وحشت, آنسو , آوارہ پن , بیزاری
شوریدہ دل ,چاک گریباں,سب الفت کے جھگڑے ہیں
ساغر, میر ,فراز اور غالب, مومن, داغ, قتیل اور فیض
اوڑھ کے مصرعے نظمیں, غزلیں, چین ,سکون سے سوئے ہیں
باتیں, یادیں ,راتیں ,آنکھیں ,بانہیں, آہیں ,فریادیں
سُونے گھر کے اک کونے میں اکثر مل کر روتے ہیں
چاند,ستارے ,جگنو,سورج, پریاں ,جن اور اڑتے پنچھی
سب دھرتی پر آکر دانش اس کے پاؤں کو چھوتے

aasi-1
 

منزلیں لاکھ کٹھن آئیں گُزر جاؤں گا
حوصلہ ہار کے بیٹھوں گا تو مر جاؤں گا
چل رہے تھے جو میرے ساتھ کہاں ہیں وہ لوگ
جو یہ کہتے تھے کہ رستے میں بِکھر جاؤں گا
در بدر ہونے سے پہلے کبھی سوچا بھی نہ تھا
گھر مُجھے راس نہ آیا تو کِدھر جاؤں گا
یاد رکھے مُجھے دنیا تری تصویر کے ساتھ
رنگ ایسے تری تصویر میں بھر جاؤں گا
لاکھ روکیں یہ اندھیرے مرا رستہ لیکن
میں جِدھر روشنی جائے گی اُدھر جاؤں گا
راس آئی نہ محبت مُجھے ورنہ ساقیؔ
میں نے سوچا تھا کہ ہر دِل میں اُتر جاؤں گا

aasi-1
 

آج پِھر عدم شام سے غمگیں ہے طبیعت..
پِھر آج سرِ شام، میں کُچھ سوچ رہا ہُوں

aasi-1
 

معروف مسافر تھے مگر راہ میں بچھڑے
ہم پہلی دفعہ عالمِ ارواح میں بچھڑے

aasi-1
 

اگر کاندھے پہ ذمہ داریاں نا ہوتی
ہم بھی کسی رسی سے لٹکے ہوئے ملتے

aasi-1
 

ﮔﮭﻮﻧﺴﻠﮧ، ﭼﮭﺎؤں، ﮨﺮﺍ ﺭﻧﮓ، ﺛﻤﺮ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ
ﺩﯾﮑﮫ ! ﻣﺠﮫ ﺟﯿﺴﮯ ﺷﺠﺮ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺁﺭﮮ ﻻﺋﻖ

aasi-1
 

اُڑ جائیں گے تصویر کے رنگوں کی طرح ہیں
ھم وقت کی ٹہنی پہ پرندوں کی طرح ہیں
تم شاخ پہ کھلتے ہوئے پھولوں کی طرح ہو
ہم ریت پہ لکھے ہوئے حرفوں کی طرح ہیں
اک عمر ترستے ہیں کسی ایک خوشی کو
ہم لوگ بھی بنجر سی زمینوں کی طرح ہیں
دنیا کے لیے کچھ بھی سہی تیرے لیے ہم
مخلص سدا ماں کی دعاؤں کی طرح ہیں
تاریخ کی نظروں میں ھم اک عمر سے
اسکول سے بھاگے ہوئے بچوں کی طرح ہیں۔۔

aasi-1
 

واسطہ حسن سے کیا شدّت جذبات سے کیا
عشق کو تیرے قبیلے یامیری ذات سے کیا
میری مصروف طبیعت بھی کہاں روک سکی
وہ تو یاد آتا ہے اسُ کو میرے دن رات سے کیا
پیاس دیکھوں یا کروں فکر کہ گھر کچا ہے
سوچ میں ہوں کہ میرا رشتہ ہے برسات سے کیا؟
آج اسے فکر ہے کیا لوگ کہیں گے محسن
کل جو کہتا تھا مجھے رسم و روایات سے کیا؟

aasi-1
 

شدتِ کرب نے کملا دیے چہرے کے خطوط
اب نہ پہچان سکیں گے مرے احباب مجھے

aasi-1
 

دو ھی تو کام تھے دلِ ناداں کو اے عدم
جیتا چلا گیا _____ کبھی مَرتا چلا گیا

aasi-1
 

ہم نے خود مسکرا کے دیکھا ہے
مسکراہٹ بھی نوحہ خوانی ہے

aasi-1
 

اُڑے تو پھر نہ ملیں گے رفاقتوں کے پرندے
شکایتوں سے بھری ٹہنیاں نہ چھو لینا......

aasi-1
 

تمہیں فرصت ہو دنیا سے تو ہم سے آ کے ملنا !
ہمارے پاس فرصت کے سوا کیا رہ گیا ہے ؟
بہت ممکن ہے ! کچھ دن میں اسے ہم ترک کر دیں
تمہارا قرب عادت کے سوا کیا رہ گیا ہے

aasi-1
 

ہے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں
میرے نغمات کو اندازِ نوا یاد نہیں
زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
نہ جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں

aasi-1
 

تجھ کو کھو کر ہے اک تسلی بھی
اب میرا اور کیا برا ہو گا ۔۔🥀

aasi-1
 

خواب
مرشد ہماری التجا سنیں
مرشد ہمارے ساتھ بہت ظلم ہوا
مرشد ہمارے نو مولود جذبات کا گلا گھونٹا گیا
مرشد ہمارے ارمانوں کو سرے بازار بے آبرو کیا گیا
مرشد کڑی دھوپ میں سایہ زلف بھی اٹھا لیا گیا
مرشد سرد لہجے مزید سرد ہوتے گئے
مرشد ہمارے الفاظ ہماے ہی خلاف ہو گئے
مرشد ان کے جھوٹ بھی سچ ہونے لگے
مرشد ہمارا مقدمہ ہمارے قاتل نے سنا
مرشد ہماری خامشی ہمارا جرم ٹھہرا
مرشد ہماری وفاؤں کو مصلوب ہونا پڑا
مرشد ہمارا خواب بس اتنا تھا
مرشد پھر ہماری آنکھ کھل گئی

aasi-1
 

تُم نے کون سا ہجر سہا، تم کیا جانو
کوئی کیوں دیوار سے باتیں کرتا ہے