مجھے لگتا ہے۔۔۔۔ پتا نہی کیوں۔۔۔۔ میں روز بروز اذیت پسند ہوتا جا رہا ہوں۔۔۔۔۔۔۔ کبھی خود کو اذیت دیتے دیتے پتا نہی کیوں دل بڑی شدت سے دھڑکتا ہے۔۔۔ ۔۔ دل کرتا بس بہت جی لیا۔۔۔ اب خودکشی کر لی جائے۔ ۔۔ اپنی سانسیں روک لی جائیں۔۔۔ نہی برداشت ہوتی تنہایاں نہی برداشت ہوتا کہ کوئی ہماری ذات کو روندھ کے گزر جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دل کرتا خود کو اتنی اذیت دوں کہ اذیت سہتے سہتے آنکھوں سے آنسوؤں کی جگہ خون نکلے اور موت آ جائے۔۔۔۔۔
مجھے معلوم تھا ناگن مجھے ڈس سکتی ہے آنکھ پھڑکی تھی میری، پھڑکی بھی اچھی خاصی.. تھوڑا سا زہر چیونٹی میں بھی ہوتا ہے میاں وہ تو پھر لڑکی تھی، اور لڑکی بھی اچھی خاصی..