کتاب #زیست کے اوراق پھٹ گئے میرے۔۔۔ میرے وجود سے سب غم لپٹ گئے میرے۔۔۔ تمام راستے کٹھنائیوں کی نظر ھوئے ۔۔۔ سبھی سفر اذیتوں میں کٹ گئے میرے ۔۔۔ میرے نصیب کے سارے ستارے زد میں ھیں۔۔۔۔ میں تکتی رہ گئی تختے الٹ گئے میرے ۔۔۔۔۔ تصورات کے خاکے میں ھے سراپا تیرا ۔۔۔۔۔ تمھاری ذات میں ارماں سمٹ گئے میرے ۔۔۔۔ تیرے بچھڑنے کا اک خوف سا لاحق تھا مجھے ۔۔۔ پر اب وہ خوف کے بادل بھی چھٹ گئے میرے ۔۔۔ تمھارے جاتے ہی جتنے بھی کام باقی تھے۔۔۔۔۔ خدا کے فضل سے وہ سب نمٹ گئے میرے۔۔۔۔۔۔۔ کتاب #زیست کے اوراق پھٹ گئے میرے ۔۔۔۔۔ میرے وجود سے سب غم لپٹ گئے میرے ۔
تمہیں یہ ماننا ہو گا کہ ہم نے اپنے لب سی کر سکوتِ شب کی مٹھی میں کوئی طوفان رکھا ہے!! سجا سکتے تھے یادوں کے کئی چہرے کئی پیکر مگر کچھ سوچ کر ہم نے یہ گھر ویران رکھا ہے! ہمیں شوقِ ازیت ہے وگرنہ اس زمانے میں تیری یادیں بھلانے کو بہت سامان رکھا ہے....!!
جو اداس ہیں تیرے ہجر میں، جنہیں بوجھ لگتی ہے ذندگی سر بزم انہیں یوں دیکھ کر تیرے مسکرانے کا شکریہ! تیری یاد کس کس بھیس میں میرے شعرونغمہ میں ڈھل گئ یہ کمال تھا تیری یاد کا تیرے یاد آنے کا شکریہ! مجھے خستہ حال دیکھ کر تیرے پھول سے ہونٹ کھل گئے مجھے اپنے حال کا غم نہیں تیرے مسکرانے کا شکریہ!