آنکھ کھلتے ہی میرے ہاتھ سے چھن جاتا ہے
حالتِ نیند میں ایک خواب سے مانگا ہوا تو
ہم تو آئے تھے حشر عرصہ طلب
پر بیاباں بہت ہی کم ٹھیرا
رونقِ بزمِ زندگی طُرفہ ہیں تیرے لوگ بھی
اک تو کبھی نہ آئے تھے، گئے تو رُوٹھ کر گئے
یہ اذیت ہی میری دور تلک ساتھی ہے
وفائیں اب مجھ راس نہیں آنے والیں
کوئی ایسا اہل دل ہو جو فسانہ اے محبت
جسے میں سنا کے روؤں مجھے وہ سنا کے روئے
اس شہر کے تمام بتوں کو گرائیں گے
اپنے خدا کے ساتھ ہوں٬ تم کس کے ساتھ ہو؟
سائل وفا ہی میرا لبادہ ہے ازل سے
ہر دم وفا کے ساتھ ہوں٬ تم کس کے ساتھ ہو؟
میں پیار بڑھانے سے بھی مر سکتا تھا
تیرے ساتھ نبھانے سے بھی مر سکتا تھا
تو نے یوں ہی آلودہ کیا خنجر ورنا
میں تو ہاتھ لگانے سے بھی مر سکتا تھا
کوئی سُنتا نہیں یہاں ناصر..
بات دل کی رہی زباں سے دُور
اس قدر چھائے ہیں اندھیرے اب
صبح ہو گی تو شام لکھیں گے
لے کہ شبنم مہکتے پھولوں سے
تیرا گلشن میں نام لکھیں گے
جو مقابل میں تیرے آئیں گے
خاص ہوں بھی تو عام لکھیں گے
پهر مجھے نہلایا جائے گا
اشک میری میت پر بہایا جائے گا
نیا لباس مجھے پہنایا جائے گا
پهر جب میرا جنازہ اٹھایا جائے گا
چھوڑ کر تجھے بے خبر جاؤں گا
تیرے بعد مر جاؤں گا
کسی کی ٹھوکریں کھا کر بڑھا ہے اس قدر رتبہ
کہ جو آتا ہے وہ مٹی مری تربت کی لیتا ہے
کبھی جب ہم نہیں ہونگے
ہمارا مان رکھ لینا
دعاؤں کی حدوں میں تم
کہیں بھی نام رکھ لینا
تمھاری مسکراہٹ ہے
ہماری زندگی جاناں
ہمیں ہونٹوں کی جنبش میں
کہیں بےنام رکھ لینا....!!
اپنے جسم کے ٹکڑے کر کے💔
پہروں سوچ بچار کے بعد۔۔
میں نے اپنا ملبہ بیچا😢
ہاتھ تو ہاتھوں ہاتھ بِکے
پاؤں بھی کوئی لے ہی گیا
آنکھیں میں نے رکھ لی ہیں
یہ میں اُس کو بیچوں گا
جو تیری گلی میں رہتا ہو۔۔

کچھ غم ایسے ہوتے ہیں جن پر خزاں نہیں آتی
وقت کا مرہم
آنکھوں میں تارے امڈنے سے تو روک لیتا ہے
مگر دل میں اترے نقوش نہیں مٹا پاتا
س ن مخمورؔ کے قلم سے
کرب ۔۔۔۔۔۔ ایک ماں کے دل کی آواز
مسلسل درد ۔۔۔۔۔ گئے ہوئے سے کلام
آہ۔۔۔ میرے رب مغموم قلوب پر اپنا کرم فرما
سوز تو نہیں رہا ساز حیات بھی
پائل خیال یار کی چھنکاتے کٹ گئ
یہ بچھڑنا تو مری جان بچھڑنا نہ ہوا
مل کے روئے بھی نہیں حشر بھی برپا نہ ہوا
عجیب خواب تھا حیرت بھرا جس میں، میں نے
اپنی روتی ہوئی تصویر کے آنسو پونچھے
کر رہے ہو علاجِ وحشتِ دِل
کوئی اُلٹی دَوا نہ دے جانا
خدا کرے کہ تجھے اس پہر میں یاد آؤں
کہ جس پہر ترا خود پر بھی اختیار نہ ہو
اجالے کو مسافر اب کدھر جائے وبا کے بعد
سویرے پر ابھی تک رات کے سائے وبا کے بعد
چراغوں کو میسر ہو یہاں پر روشنی کیسے
اندھیروں سے محبت اب تلک ہائے وبا کے بعد
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain