تجھ سے بچھڑ کے ھم بھی مقدر کے ھوگے پھر جو بھی در ملا ھے اسی در کے ھو گے پھر یوں ھوا کہ غیر کو دل سے لگا لیا اندر وہ نفرتیں تھیں کہ باھر کے ھو گے کیا لوگ تھے کہ جان سے بڑھ کے عزیز تھے اب دل سے محو نام بھی اکثر کے ھو گے اے یادِ یار تجھ سے کریں کیا شکاییتیں اے دردھجر ھم بھی تو پتھر کے ھو گے سمجھا رھے تھے مجھ کو سبھی ناصحان شہر پھر رفتہ رفتہ خود اسی کافر کے ھو گے اب کے نہ انتظار کریں گے چارہ گر کا ھم اب کے گے تو کوے ستم گر کے ھو گے روتے ھو اک جزیرہ جاں کو فراز تم دیکھو تو کتنے شہر سمندر کے ھو گے
جب سے گئے ہیں آپ کسی اجنبی کے ساتھ ! سو درد لگ گئے ہیں میری زندگی کے ساتھ ! کیسے بھلا سکوں گا میں احسان آپ کا ! کھیلا کیے ہیں آپ میری زندگی کے ساتھ! باہر جو دیکھتے ہیں وہ سمجھیں گے کس طرح ! کتنے غموں کی بھیڑ ہے ایک آدمی کے ساتھ !
لوکی عشق وعشق کر لیندیں نیں اساں عشق دا پیر جگا بیٹھے لوکی یار لبن تو پھردے نیں اساں لبیا یار گوا بیٹھے اے دنیا والے پاگل نیں جیڑے عاشق نوں سمجھاندیں نیں جیڑی آگ نہ بجھدی سمندراں نوں آکو پھوکاں نال بجھاندیں نیں