مَیں بچ کے آیا ہوں اُس منزلِ اذیت سے خُدا کے بعد جہاں دیکھنے کو کچھ بھی نہیں مَیں دیکھتا تھا اُسے اور اُسے بتاتا تھا کہ اُس کے جیسا یہاں دیکھنے کو کچھ بھی نہیں
تم جب آؤ گی تو کھویا ہوا پاؤ گی مجھے میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
اکثر سوچتا ہوں کہ تمھارے پاس جائے بغیر تم سے مل آؤں اور منہ سے کچھ بولے بغیر بہت ساری باتیں کہہ آؤں شاید تمھاری سوچ بھی کچھ ایسی ہی ہو کیونکہ یہاں رواج ہے کہ ہم ہمیشہ اپنی اپنی ظاہری اناؤں کی خاطر اپنی اپنی حقیقی اناؤں کو کچلتے رہتے ہیں
دنیا کا تماشا دیکھ لیا غمگین سی ہے،بیتاب سی ہے امید یہاں اِک وہم سی ہے تسکین یہاں اِک خواب سی ہے دنیا میں خوشی کا نام نہیں دنیامیں خوشی نایاب سی ہے دنیامیں خوشی کویادنہ کر "اے عشق" ہمیں بربادنہ کر