میں بھولا نہیں ہوں وہ تیری باتیں وہ وعدے وہ قسمیں وہ ارادے وہ ساتھ نبھانے کا عزم کاش اب پھر تم لوٹ اؤ پھر جھوٹا سہی پر وعدہ کرو کاش پر کسی نے سچ کہا ہے کہ وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو جائے
یہاں لوگ لفظوں کی مار مار کر آپنی عادت ڈلوا دیتے ہیں پھر یہی عادت نہ جانے کب محبت کہلایی جاۓ پھر بہت ہی مختصر مدت کیلئے ایک نہ جوڑنے اور نہ ہی توڑے جانے والا رشتہ جنم لے لیا جاتا ہے پھر بھول بھولنا اور چوٹ جانا بیچ میں آجاتا ہے اور پھر اداسی لباس بن کر اس میں سمٹ جانا پڑتا ہے .1