افطار سے ذرا پہلے اور بعد کا یہ وقت کس قدر خاص سا محسوس ہوتا ہے ناں ایسے جیسے دل کسی غیبی شاباش کی تھپکی محسوس کرتا ہے الحـــمدللـــہ رب الــعالمـــین
دل کو توڑنے والے دل کے درد کو کیا جانے پیار کے رسموں کے یہ زمانے والے کیا جانے ہوتی ہے قبر کی نیچے کتنی تکلیف اوپر سے یہ پھول چڑھانے والے کیا جانے
دفن کرنے سے پہلے میرا دل نکال لینا کہیں خاک میں نہ مل جائے میرے دل میں رہنے والے
تیرا تعلق میرے لیے ایک تحفہ ہے خدا کا جو کبھی نہ ٹوٹے وہ رستہ ہے وفا کا ہم تجھ کو بھلا نہ سکیں گے کبھی بھی تجھ سے بندھن ہے ایسا جیسے ہاتھ اور دعا کا
دیکھا ہے اس دنیا میں رواجِ عشق جہاں عام سے خاص ہو جاتے ہیں پھر خاص سے خاک
ایک چہرے کے لیے وقف ہیں آنکھیں اپنی ایک ہی شخص میرے واسطے کل عالم ہے
اے اللہ ہمیں دنیا میں بھلائیاں عطا فرما اور آخرت میں بھلائیاں عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا آمین یا رب العالمین
تیری ایک جهلک کو ترس جاتا ہے دل میرا قسمت والے ہیں وہ لوگ جو روز تیرا دیدار کرتے ہیں
بہت ہمت رکھنی پڑتی ہے ٹوٹے ہوئے دل کے ساتھ مسکرا کر جینے میں
بادشاہ تھے ہم اپنے مزاج کے کمبخت عشق نے تیرے دیدار کا فقیر بنا دیا
آنسو آہیں تنہائی ویرانی اور غم مسلسل اک ذرا سا عشق ہوا تھا کیا کیا وراثت میں دے گیا