عورت کی فطرت میں عجیب تضاد ہوتا ہے وہ غریب شوہر سے پیسہ اور امیر شوہر سے محبت مانگتی ہے
میں دھمیے لہجے کی سیدھی سادی لڑکی کوئی ذرا سا اونچا بولے تو رو پڑتی ہوں
میرے ہی آسماں کا رنگ ایسا ہے یا شام کہیں اور بھی اداس ہے
سنو شکر کرو صرف گرمی ہے ورنہ ہمارے اعمال تو آگ والے ہیں
جمعہ مبارک دعا ہے کہ اللہ پاک آپ کو اور ہم سب کا دامن خوشیوں سے بھر دے ہماری مایوسیوں کو امیدوں میں تکلیفوں راحتوں تبدیل کردے آمین ثم آمین یارب العالمین
بڑھتی نہیں عزت خود بڑھانے سے یہ عطا ہے خدا کی جسے چاہے نواز دے
علم آپ کو طاقت دے گا لیکن کردار آپ کو عزت دے گا
مانگے جو کوئی مجھ سے تیرے نام کا صدقہ میں خود کو پھینک دوں تیرے سر سے وار کر Good morning
سلسلہ عشق کا ہے آج بھی عروج پر کوئی چاہ کے ٹوٹتا ہے کوئی چاہتا ہے ٹوٹ کر
نایاب ہوتے ہیں وہ مرد جن کے کردار کی خوشبو پاکر عورت خود ان سے اظہارِ محبت کرتی ہے
کاش روح کی جگہ تم ہوتے میرے جسم میں جب تم چھوڑ کے جاتے ہم مر تو جاتے
کسی نے پاس رہ کر بھی ٹھکرایا مجھ کو کسی نے دور سے دیکھ کر بھی صدقے اتارے
دلوں کی بات کرتا ہے زمانہ پر آج بھی محبت چہروں سے ہی شروع ہوتی ہے