صبح بخیر
اگر آپ کا رب آپ سے ناراض ہو اور استخفار سے بھی کام نہ بنے تو اس کی مخلوق کو خوش کرنے کی کوشش کریں
بہتر صبح وہی جو ذکر الہی سے شروع ہو
ورنہ انسان اور جانور میں کیا ہی فرق ہو
کسی انسان کو پتھر سمجھ کر ٹھوکر مت مارو
بلکہ اسے تراش کر دیکھو ہوسکتا ہے وہ ہیرا ہو
اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہہ کر تنہا رہ جانا
کسی گمراہ ہجوم کے پیچھے چلنے سے بہت بہتر ہے
جب عرش والا آپ کو عزت دے
تو فرش والوں کی سازشیں بیکار جاتی ہے
عزت نفس سے ہر حرف کو اونچا رکھو
اپنی آواز نہیں ظرف کو اونچا رکھو
بدلا تو وہ لیتا ہے جن کا دل چھوٹا ہوتا ہے
ہم تو معاف کر کے ان کو دل سے نکال دیتے ہیں
اپنے کردار کو اتنا بلند کرلو کہ چھوٹی چھوٹی تکلیفیں تمہیں متاثر نہ کر سکیں
ہماری محبت کی نزاکت سے ابھی نا واقف ہو تم
ہم اسے جینا سکھا دیتے ہیں جسے مرنے کا شوق ہو
ہمیشہ اپنی سادگی میں رہو
دنیا کیا بولتی ہے کچھ فرق نہیں پڑتا
کسی بے تاب آرزو کی طرح آپ
دھڑکتے ہیں میرے سینے میں
میری پسند بہت لا جواب ہوتی ہے
نہیں یقین تو اک بار آئینہ دیکھو
محبت اور عزت کے لئے جھک جائیں
لیکن جھک کر محبت اور عزت نہ مانگیں
فرق نہیں پڑتا دنیا کیا کہتی ہے
شہزادی ہوں یہ میری ماں کہتی ہے
عورت کی فطرت میں عجیب تضاد ہوتا ہے
وہ غریب شوہر سے پیسہ اور امیر شوہر سے محبت مانگتی ہے
میں دھمیے لہجے کی سیدھی سادی لڑکی
کوئی ذرا سا اونچا بولے تو رو پڑتی ہوں
میرے ہی آسماں کا رنگ ایسا ہے
یا شام کہیں اور بھی اداس ہے