عُمرِ خسارہ بخت کو اُن کا حساب کون دے
باتیں جو بے ثمر رہیں لمحے جو رائیگاں گئے
اِتنا بھی شہر میں نہ محبت کا کال ہو
جس شخص کی طلب ہو وہ ملنا محال ہو
یوں لپٹتی ہے اداسی کی امربیل کہ پھر
ایک پَتٌا بھی تروتازہ نہیں رہتا ہے
چند لمحوں کو-- زندگی دے کر
پھر وہ صدیوں کے بعد ملتا ہے
مسلہ ہل ہوا، ہوا کہ نہیں
ہم سا کوئ ملا، ملا کے نہیں......
....
اتنا مانوس ہوں خود جا کے پکڑ لاتا ہوں
گھر کی ویرانی اگر راہ بھٹکنے لگتی ہے
اُس شخص کے وجدان کی تکمیل ہے مجھ سے
ِ اِک روز پلٹ آئے گا ----- وہ شخص ادھورا
تمہارے ساتھ کسی اور کو نہیں سوچا
بڑے خیال سے رکھا تمہیں خیالوں میں
ہیں نہ مجھے ____غلط فہمیاں ؟
تجھے جب بھی لکھا اپنا لکھا ... 💙
ٹکٹکی باندھ کے میں دیکھ رہی ہوں جس کو
یہ بھی ہو سکتا ہے وہ سامنے بیٹھا ہی نہ ہو
میری آنکھوں میں بھر دیا تم نے
یہ سمندر کہاں سے لاے تھے؟؟