تلخ اتنی تھی کہ پینے سے زباں جلتی تھی
زندگی آنکھ کے پانی میں ملا لی میں نے 🖤
مجھے ڈر لگتا ہے ۔
وقتی چاہتوں سے ۔
دو پل کے سہاروں سے ۔
پل بھر کی محبت سے ۔
مل کے بچھڑ جانے سے ۔
دل کے ٹوٹ جانے سے ۔
راستے بھول جانے سے ۔
اپنوں کے روٹھنے سے ۔
رویوں کے بدلنے سے ۔
جذبات سے عاری لوگوں سے ۔
زیست کے جھمیلوں سے ۔
اور تقدیر کے کھیلوں سے ۔
آؤ اک بار پهر کهیلیں ، کبهی جو کهیل کهیلا تها
تیری خیرات پتهر کی ، میرا کشکول شیشے کا
کسی کا دُکھ ہے، نہ کوئی حسرت مَری ہوئی ہے
بہت دِنوں سے یہ آنکھ یُونہی بَھری ہوئی ہے
ہمیں خبر ہے بچھڑنے والے نہیں پلٹتے
کسی کے وعدے پہ آنکھ دَر پر دَھری ہوئی ہے
تم نہیں ہو تو ایسا لگتا ھے
رنگ خوشبو بچھڑ گئے مجھ سے
تمہارے جانے کے بعد ہوائیں اکثر رہی حبس زدہ
تمہارے بعد موسم کبھی ہم پر مہرباں نہیں ہوۓ
-" انا میں لاوارث میرے عشق کو کرگئے ہو💔
دل درد ، آنکھ شدتِ غم سے بھر گئے ہو
اب تو شائد ہی تیرا ذکر کسی غزل میں آئے
اور سے اور ہوئے درد کے عنواں جاناں. 🖤
میں کہانی تو نہیں ہُوں,
________جو صدا رہ جاؤں گی
میں نے کردار نِبھانا ہے, چلے جانا ہ
کتنے مجبور ہوئے انا کے ہاتھوں
ریزہ ریزہ بھی ہوئے اور بکھرے بھی نہیں
زندگی کبھی بادشاہ نہیں ہونے دیتی___
سب کُچھ دے کر بھی ہمیں فقیر ہی رکھتی ہے,
کسی نہ کسی سے محروم اور کسی نہ کسی کے لئے ترسا ہُوا___😶🥀
دیوار خستگی ہوں مجھے ہاتھ مت لگا
میں گر پڑوں گا دیکھ مجھے آسرا نہ دے
اس قدر ضبط کہاں ہے کبھی آ بھی نہ سکوں
ستم اتنا تو نہ کیجے کہ اٹھا بھی نہ سکوں
مرزا غالب
جبر سہنے کی رعایت بھی نہیں دیتے ہو
سامنے آ کے حکومت بھی نہیں کرتے ہو
وہ اپنی ایک ذات میں کُل کائنات تھا
دنیا کے ہر فریب سے ملوا دیا مجھے
پروین شاکر
ہے محبت حیات کی لذت
ورنہ کچھ لذتِ حیات نہیں
کیا اجازت ہے؟ ایک بات کہوں
وہ مگر خیر کوئی بات نہیں
جون ایلیا
بڑا مزہ ہو جو محشر میں ہم کریں شکوہ
وہ منتوں سے کہیں چپ رہو خدا کے لیے
ہمارے نام کے صدمے، کسی نے جھیلنے کب ہیں
سو ہم جیسوں کو مر جانے میں دشواری نہیں ہو گی
میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے
میں ہوں درد عشق سے جاں بہ لب مجھے زندگی کی دعا نہ دے
زندگی اتنی مشقت سے گزاری ہے کہ اب
میں جو آرام سے بیٹھوں تو تھکن ہوتی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain