Damadam.pk
anusinha's posts | Damadam

anusinha's posts:

anusinha
 

اس لیے یہ تھرڈ کلاس قسم کے جملے مجھ سے نہ بولا کریں ۔ ایگزام ہورہے ہیں ، اسٹدیز پر دھیان دو ۔ اس وقت تمہیں اپنے کمرے میں ہونا چاہیے ۔ میں تمہارے فادر سے بات کروں گی
What rubbish
وہ بات کرتے کرتے غصے میں صوفہ سے اٹھ کر کھڑا ہوگیا ۔ ہاتھ میں پکڑا ہوا ریموٹ اس نے پوری قوت سے سامنے والی دیوار پر دے مارا اور پاؤں پٹختا ہوا کمرے سے نکل گیا
طیبہ بے بسی اور خفت کے عالم میں اسے کمرے سے باہر نکلتا ہوا دیکھتی رہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

anusinha
 

تیرہ سال کا وہ لڑکا اس وقت ٹی وی پر میوزک شو دیکھنے میں مصروف تھا ۔ جب طیبہ نے اندر جھانکا ۔ بے یقینی سے انہوں نے اپنے بیٹے کو دیکھا اور پھر کچھ ناراضی کے عالم میں اندر چلی آئیں
یہ کیا ہو رہا ہے ۔ انہوں نے اندر آتے ہی کہا
ٹی وی دیکھ رہا ہوں ۔ لڑکے نے ٹی وی سے نطریں نہیں ہٹائیں
ٹی وی دیکھ رہا ہوں ؟ ۔۔۔۔۔۔ فار گاڈ سیک ۔ تمہیں احساس ہے کہ تمہارے پیپرز ہو رہے ہیں ؟ طیبہ نے اسکے سامنے آتے ہوئے کہا ۔
سو واٹ ۔ لڑکے نے اس بار کچھ خفگی سے کہا ۔
سو واٹ ؟ تمہیں اس وقت اپنے کمرے میں کتابوں کے درمیاں ہونا چاہیے نہ کہ یہاں اس بے ہودہ شو کے سامنے ۔ طیبہ نے ڈانٹا
مجھے جتنا پڑھنا تھا میں پڑھ چکا ہوں آپ سامنے سے ہٹ جائیں ۔۔۔۔۔ اس کے لہجے میں ناگواری آگئی
پھر بھی اٹھو اور اندر جاکر پڑھو ۔ طیبہ نے اسی طرح کھڑے کھڑے اس سے کہا

anusinha
 

وسیم نے اسکے پاس بیٹھتے ہوئے اسکا ہاتھ پکڑ کر ٹمپریچر چیک کرنے کی کوشش کی
کہیں بخار تو نہیں ہے ۔ اس نے تشویش بھرے انداز میں کہا اور پھر ہاتھ چھوڑ دیا ۔ بخار تو نہیں ہے ۔ پھر تم کوئی ٹیبلٹ لے لیتیں
میں لے چکی ہوں
اچھا تم سو جاؤ ۔ ۔۔۔۔ میں باتیں کرنے آیا تھا مگر اب اس حالت میں کیا باتیں کروں گا تم سے
وسیم نے باہر کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے کہا ۔ امامہ نے اسے روکنے کی کوشش نہیں کی ۔ وہ خود بھی اٹھ کر اس کے پیچھے گئی اور وسیم کے باہر نکلتے ہی اس نے دروازے کو پھر سے لاگ کرلیا ۔ بیڈ پر اوندھے منہ لیٹ کر اس نے تکیے میں منہ چھپا لیا ۔ وہ ایک بار پھر ہچکیوں کے ساتھ رو رہی تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

anusinha
 

وسیم نے تیسری بار دروازے پر دستک دی ۔ اس بار اندر سے امامہ کی آواز سنائی دی
کون ہے
امامہ ۔ میں ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ دروازہ کھولو ۔ وسیم نے دروازے سے اپنا ہاتھ ہٹاتے ہوئے کہا ۔ اندر خاموشی چھا گئی
کچھ دیر بعد لاک کھلنے کی آواز آئی ۔ وسیم نے دروازہ کھول دیا ۔ امامہ اسکی جانب پشت کیے اپنے بیڈ کی طرف بڑھی
تمہیں اس وقت کیا کام آن پڑا ہے مجھ سے؟
آخر تم نے اتنی جلدی دروازہ کیوں بند کرلیا تھا ۔ ابھی تو دس بجے ہیں ۔ وسیم کمرے میں داخل ہوتے ہوئے بولا ۔
بس نیند آرہی تھی مجھے ۔ وہ بیڈ پر بیٹھ گئی ۔ وسیم اسکا چہرہ دیکھ کر چونک گیا ۔
تم رو رہی تھیں ؟ بے اختیار اسکے منہ سے نکلا ۔ امامہ کی آنکھیں سرخ اور سوجی ہوئی تھیں اور وہ اس سے نظریں چرانے کی کوشش کررہی تھی
نہیں رو نہیں رہی تھی بس سر میں کچھ درد ہورہا تھا ۔ امامہ نے مسکرانے کی کوشش کی

anusinha
 

تیز تیز قدموں کے ساتھ اس نے ٹیبل پر پڑا ہوا مارکر اٹھایا اور برق رفتاری کے ساتھ رائٹنگ بورڈ پر ڈایا گرام بنانے لگا ۔ پورے دو منٹ ستاون سیکنڈز بعد اس نے مارکر پر کیپ لگا کر اسے میز پراسی انداز سے اچھالا جس انداز سے سمانتھا نے اچھالا تھا اور انکی طرف دیکھے بغیر اپنی کرسی پر آکر بیٹھ گیا ۔ مسز سمانتھا نے اسے مارکر اچھالتے یا اپنی کرسی کی طرف جاتے نہیں دیکھا ۔ وہ بے یقینی کے عالم میں رائٹنگ بورڈ پر تین منٹ سے بھی کم عرصہ میں بنائی جانے والی اس لیبلڈ ڈایا گرام کو دیکھ رہی تھیں جسے بنانے میں انہوں نے دس منٹ لیے تھے اوریہ تین منٹ میں بننے والی ڈایا گرام انکی ڈایا گرام سے زیادہ اچھی تھی ۔ وہ اس میں معمولی سی بھی غلطی نہیں ڈھونڈ سکیں ۔ کچھ خفیف ہوتے ہوئے انہوں نے گردن موڑ کر اس لڑکے کی طرف دیکھا تو وہ پھر کھڑکی سے باہر کچھ دیکھ رہا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

anusinha
 

اسکا انداز اس قدر توہین آمیز تھا کہ مسز رچرڈز کا چہر سرخ ہوگیا ۔
سالار تم کیا دیکھ رہے ہو ۔ انہوں نے سختی سے پوچھا
یک لفظی جواب آیا ۔ وہ اب چبھتی نظروں سے انہیں دیکھ رہا تھا Nothing
تمہیں پتا ہے میں کیا پڑھا رہی ہوں ؟
اس نے اتنے روڈ انداز میں کہا کہ سمانتھا نے یک دم ہاتھ میں پکڑا ہوا مارکر کیپHope so
سے بند کرکے ٹیبل پر پھینک دیا
یہ بات ہے تو پھر یہاں آؤ اور یہ ڈایا گرام بنا کر اس کو لیبل کرو ۔ انہوں نے اسفنج کے ساتھ
رائٹنگ بورڈ کو صاف کرتے ہوئے کہا ۔ یک بعد دیگرے لڑکے کے چہرے پر کئی رنگ آئے ۔ انہوں نے کلاس میں بیٹھے ہوئے اسٹوڈنٹس کو آپس میں نظروں کا تبادلہ کرتے دیکھا ۔ وہ لڑکا اب سرد نظروں کے ساتھ سمانتھا کو دیکھ رہا تھا ۔ جیسے ہی انہوں نے رائٹنگ بورڈ سے آخری نشان صاف کیا وہ اپنی کرسی سے ایک جھٹکے کے ساتھ اٹھا ،

anusinha
 

لیکن صرف دو منٹ بعد ہی انہوں نے اسے ایک بار پھر کھڑکی سے باہر متوجہ دیکھا ۔ وہ ایک بار پھر بولتے بولتے خاموش ہوگئیں ۔ بلا توقف اس لڑکے نے گردن موڑ کر پھر انکی طرف دیکھا ۔ اس بار مسز سمانتھا مسکرائیں نہیں بلکہ قدرے سنجیدگی سے اسے دیکھتے ہوئے ایک بار پھر لیکچر دینا شروع کردیا ۔ چند لمحے گزرنے کے بعد انہوں نے رائٹنگ بورڈ پر کچھ لکھنے کے بعد اس لڑکے کی طرف دیکھا تو وہ ایک بار پھر کھڑکی سے باہر کچھ دیکھنے میں مصروف تھا ۔ اس بار انکے چہرے پر کچھ ناراضی نمودار ہوئی اور وہ کچھ جھنجھلاتے ہوئے خاموش ہوگئی۔ اور انکے خاموش ہوتے ہی لڑکے نے کھڑکی سے نظریں ہٹا کر انکی طرف دیکھا اس بار لڑکے کے ماتھے پر بھی کچھ شکنیں تھیں ۔ ایک نظر مسز سمانتھا کو ناگواری سے دیکھ کر وہ پھر کھڑکی سے باہر دیکھنے لگا ۔

anusinha
 

معیز کے پیٹ میں مارا کہ وہ سنبھل یا خود کو بچا بھی نہ سکا ۔ اس نے یکے بعد دیگرے معیز کی کمر اور ٹانگ پر ریکٹ برسا دیے ۔
اندر سے ان دونوں کا بڑا بھائی اشتعال کے عالم میں لاؤنج میں آگیا ۔
کیا تکلیف ہے تم دونوں کو ۔۔۔۔۔ گھر میں آتے ہی ہنگامہ شروع کردیتے ہو ۔ اس کو دیکھتے ہی چھوٹے بھائی نے اٹھا ہوا ریکٹ نیچے کرلیا ۔
اور تم ۔۔۔۔۔ تمہیں شرم نہیں آتی اپنے سے بڑے بھائی کو مارتے ہو۔ اس کی نظر اب اس کے ہاتھ میں پکڑے ریکٹ پر گئی ۔
نہیں آتی ۔ اس نے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ کہتے ہوئے ریکٹ ایک طرف اچھال دیا اور بڑی بے خوفی سے کچھ فاصلے پر پڑا ہوا اپنا بیگ اٹھا کر اندر جانے لگا ۔ معیز نے بلند آواز میں سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اپنے چھوٹے بھائی سے کہا
تم کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔ وہ ابھی تک اپنی ٹانگ سہلا رہا تھا
ہاں کیوں نہیں ۔

anusinha
 

جوابا" اس نے پوری قوت سے چھوٹے بھائی کے منہ پر مکا مارا جو اسکی ناک پر لگا ۔ اگلے ہی لمحے اسکی ناک سے خون ٹپکنے لگا ۔ اتنے شدید حملے کے باوجود اس کے حلق سے کوئی آواز نہیں نکلی ۔ اس نے معیز کی ٹائی کھینچتے ہوئے اسکا گلا دبانے کی کوشش کی ۔ معیز نے جوابا" اسکی شرٹ کو کالرز سے کھینچا۔ اسے شرٹ کے پھٹنے کی آواز آئی۔ اس نے پوری قوت سے اپنے چھوٹے بھائی کے پیٹ میں مکا مارا اس کے بھائی کے ہاتھ سے اسکی ٹائی نکل گئی ۔
ٹھہرو میں تمہیں اب تمہارا ہاتھ توڑ کردکھاتا ہوں ۔ معیز نے اسے گالیاں دیتے ہوئے لاؤنج کے ایک کونے میں پڑے ہوئے ایک ریکٹ کو اٹھالیا اور اپنے چھوٹے بھائی کو مارنے کی کوشش کی ۔ مگر اگلے ہی لمحے ریکٹ اسکے بھائی کے ہاتھ میں تھا ۔ اس نے پوری وقت سے گھما کراتنی برق رفتاری کے ساتھ اس ریکٹ کو

anusinha
 

وہ تیز تیز قدموں سے اس کے پیچھے اندر چلا آیا ۔
اگر تم نے دوبارہ ایسی حرکت کی تو میں تمہارا ہاتھ توڑ دوں گا ۔ اس کے قریب پہنچتے ہوئے معیز ایک بار پھر دھاڑا ۔ اس نے بیگ کندھے سے اتار کر نیچے رکھ دیا اور دونوں ہاتھ کمر پر رکھ کر کھڑا ہوگیا ۔ نکالوں گا ۔۔۔۔۔ تم کیا کرو گے ۔۔۔۔۔ ؟ ہاتھ توڑدو گے ؟ اتنی ہمت ہے ؟
یہ میں تمہیں اس وقت بتاؤں گا جب تم دوبارہ یہ حرکت کرو گے ۔ معیزاپنے کمرے کی طرف بڑھا مگر اس کے بھائی نے پوری قوت سے اس کا بیگ کھینچتے ہوئے اسے رکنے پر مجبور کردیا ۔
نہیں تم مجھے ابھی بتاؤ ۔ اس نے معیز کا بیگ اٹھا کر دور پھینک دیا ۔ معیز کا چہرہ سرخ ہوگیا اس نے زمین پر پڑا ہوا اپنے بھائی کا بیگ اٹھا کر دور اچھال دیا ۔ ایک لمحے کا انتظار کیے بغیر اس کے بھائی نے پوری قوت سے معیز کی ٹانگ پر ٹھوکر ماری ۔

anusinha
 

اور تینوں بار جھگڑا شروع کرنے والا اس کا چھوٹا بھائی تھا۔ معیز اور اسکے تعلقات ہمیشہ ہی ناخوشگوار رہے تھے
انکا جھگڑا بچپن سے لے کر اب سے کچھ پہلے تک صرف زبانی کلامی باتوں اور دھمکیوں تک ہی محدود تھا ، مگر اب کچھ عرصہ سے وہ دونوں ہاتھا پائی پر بھی اتر آئے تھے ۔
آج بھی یہی ہوا تھا وہ دونوں اسکول سے اکٹھے واپس آرہے تھے اور گاڑی سے اترتے ہوئے اس کے چھوٹے بھائی نے بڑی درشتی کے ساتھ پیچھے ڈگی سے اس وقت اپنا بیگ کھینچ کر نکالا جب معیز اپنا بیگ نکال رہا تھا ۔ بیگ کھینچتے ہوئے معیز کے ہاتھ کو بری طرح رگڑ آئی ۔ میعز بری طرح تلملایا ۔ تم اندھے ہوچکے ہو ؟
وہ اطمینان سے اپنا بیگ اٹھائے بے نیازی سے اندر جا رہا تھا ۔ معیز کے چلانے پر اس نے پلٹ کر اس کو دیکھا اور لاؤنج کا دروازہ کھول کر اندر چلا گیا ۔ معیز کے تن بدن میں جیسے آگ لگ گئی ۔

anusinha
 

جویرہ نے جیسے صفائی پیش کرنے کی کوشش کی مگر امامہ کچھ کہے بغیر اسے دیکتھی رہی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
معیز حلق کے بل چلاتا ہوا درد سے دوہرا ہوگیا، اس کے دونوں ہاتھ اپنے پیٹ پر تھے۔ اس کے سامنے کھڑے بارہ سالہ لڑکے نے اپنی پھٹی ہوئی ٹی شرٹ کی آستین سے اپنی ناک سے بہتا ہوا خون صاف کیا اور ہاتھ میں پکڑے ہوئے ٹینس ریکٹ ایک بار پھر پوری قوت سے معیز کی ٹانگ پر دے مارا ۔ معیز کے حلق سے ایک بار پھر چیخ نکلی اور وہ اس بارسیدھا ہوگیا۔ کچھ بے یقینی کے عالم میں اس نے خود سے دو سال چھوٹے بھائی کو دیکھا جو اب بغیر کسی لحاظ اور مروت کے اسے اس ریکٹ سے پیٹ رہا تھا جو معیز کچھ دیر پہلے اسے پیٹنے کے لیے لے آیا تھا۔
اس ہفتے میں ان دونوں کے درمیاں ہونے والا یہ تیسرا جھگڑا تھا

anusinha
 

امامہ غور سے اسکا چہرہ دیکھتی رہی ، پھر کچھ دیر کی خاموشی کے بعد جویریہ نے سر اٹھا کر امامہ کو دیکھا
میرے پروفیشن کے علاوہ میری زندگی میں فی الحال جن چیزوں کی اہمیت ہے وہ صرف ایک ہی ہے اور اگر تم اس کے حوالے سے کچھ کہنا چاہتی ہو تو کہو میں برا نہیں مانوں گی ۔ امامہ نے سنجیدگی سے اسے دیکھا
جویریہ نے قدرے چونک کر اسے دیکھا ، وہ اپنے ہاتھ میں موجود ایک انگوٹھی کو دیکھ رہی تھی ۔
جویریہ مسکرائی
میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش ہے کہ تم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جویرہ نے اسے اپنی خواہش بتائی
امامہ کا چہرہ یک دم سفید پڑگیا ۔ وہ شاکڈ تھی یا حیرت زدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ جویریہ اندازہ نہیں کرسکی ۔ مگر اس کے چہرے کے تاثرات یہ ضرور بتا رہے تھے کہ جویریہ کے منہ سے نکلنے والے جملے اس کے ہر اندازے کے برعکس تھے
میں نے تم سے کہا تھا نا تم برا مانوگی ۔

anusinha
 

اس نے کچھ فلسفیانہ انداز میں کہا ۔
پہیلیاں بجھوانا چھوڑو اور مجھے بتاؤ ۔ امامہ نے کہا
میں وعدہ کرتی ہوں کہ میں برا نہیں مانوں گی ۔ امامہ نے اپنا ہاتھ اسکی طرف بڑھاتے ہوئے کہا۔
وعدہ کرنے کے باوجود میری بات سننے پر تم بری طرح ناراض ہوگئی ۔ بہتر ہے ہم کچھ اور بات کریں ۔ جویریہ نے کہا ۔
اچھا میں اندازہ لگاتی ہوں ، تمہاری خواہش کا تعلق میرے لئے کسی بہت اہم چیز سے ہے ۔۔۔۔ رائٹ ۔۔۔۔؟ امامہ نے کچھ سوچتے ہوئے کہا ۔ جویریہ نے سر ہلا دیا ۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ میرے لیے کون سی چیز اتنی اہم ہوسکتی ہے کہ میں ۔۔۔۔۔ وہ بات کرتے کرتے رک گئی
مگر جب تک میں تمہاری خواہش کی نوعیت نہیں جان لیتی ، میں کچھ بھی اندازہ نہیں کرسکتی ۔ بتا دو جویریہ ۔۔۔۔۔ پلیز ۔۔۔۔۔ اب تو مجھے بہت ہی زیادہ تجسس ہورہا ہے۔ اس نے منت کی
وہ کچھ دیرسوچتی رہی ۔

anusinha
 

تم اب میری بات چھوڑو، اپنی بات کرو ، تمہاری زندگی کی سب سے بڑی خواہش کیا ہے ؟ امامہ نے موضوع بدلتے ہوئے کہا
رہنے دو ۔۔۔۔۔
کیوں رہنے دوں ۔۔۔۔۔۔۔؟ بتاؤ نا
تمہیں برا لگے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جویریہ نے کچھ ہچکچاتے ہوئے کہا
امامہ نے گردن موڑ کر حیرانی سے اسے دیکھا ۔ مجھے کیوں برا لگے گا
جویریہ خاموش رہی ۔
ایسی کیا بات ہے جو مجھے بری لگے گی ؟ امامہ نے اپنا سوال دہرایا
بری لگے گی ۔ جویریہ نے مدھم آواز میں کہا
آخر تمہاری زندگی کی سب سے بڑی خواہش کا میری زندگی سے کیا تعلق ہے کہ میں اس پر برا مانوں گی ۔ امامہ نے اس بار قدرے الجھے ہوئے انداز میں پوچھا ۔ کہیں تمہاری یہ خواہش تو نہیں ہے کہ میں ڈاکٹر نہ بنوں ؟ امامہ کو اچانک یاد آیا
جویریہ ہنس دی ۔ نہیں ۔۔۔۔۔ زندگی صرف ایک ڈاکٹر بن جانے سے کہیں زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے ۔

anusinha
 

اچھا ۔۔۔۔۔ اگر تم ڈاکٹر نہ بن سکی تو پھر مرو گی کیسے ۔۔۔۔۔ خودکشی کروگی یا طبعی موت ؟ جویریہ نے بڑی دلچسپی سے پوچھا
طبعی موت ہی مروں گی ۔۔۔۔۔ خودکشی تو کرہی نہیں سکتی ۔ امامہ نے لاپرواہی سے کہا ۔
اور اگر تمہیں طبعی موت آ نہ سکی تو ۔۔۔۔۔ میرا مطلب ہے جلد نہ آئی تو پھر تو تم ڈاکٹر نہ بننے کے باوجود بھی لمبی زندگی گزارو گی ۔
نہیں، مجھے پتا ہے کہ اگر میں ڈاکٹر نہ بنی تو پھر میں بہت جلد مرجاؤں گی ۔ مجھے اتنا دکھ ہوگا کہ میں تو زندہ ہی نہیں رہ سکوں گی ۔ وہ یقین سے بولی ۔
تم جس قدر خوش مزاج ہو، میں کبھی یقین نہیں کرسکتی کہ تم کبھی اتنی دکھی ہوسکتی ہو کہ رو رو کر مرجاؤ اور وہ بھی صرف اس لیے کہ تم ڈاکٹر نہیں بن سکیں
Look funny
جویریہ نے اس بار اسکا مذاق اڑانے والے انداز میں کہا

anusinha
 

زندگی میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔ کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔ فرض کرو کہ تم ڈاکٹر نہیں بن پاتی تو ۔۔۔۔۔ ؟ پھر تم کیا کرو گی ۔۔۔۔۔؟ کیسے ری ایکٹ کرو گی ؟ امامہ اب سوچ میں پڑگئی
پہلے تو میں بہت روؤں گی ۔۔۔ بہت ہی زیادہ ۔۔۔۔۔ کئی دن ۔۔۔۔۔ اور پھر میں مرجاؤں گی۔
جویریہ بے اختیار ہنسی ۔ اور ابھی کچھ دیر پہلے تو تم یہ کہہ رہی تھیں کہ تم لمبی زندگی چاہیتی ہو ۔۔۔۔۔ اور ابھی تم کہہ رہی ہو کہ تم مرجاؤگی ۔
ہاں تو پھر زندہ رہ کرکیا کروں گی ۔ سارے پلانز ہی میرے میڈیکل کے حوالے سے ہیں ۔۔۔۔۔ اور یہ چیز زندگی سے نکل گئی تو پھر باقی رہے گا کیا ؟
یعنی تمہاری ایک بڑی خواہش دوسری بڑی خواہش کو ختم کردے گی ؟
تم یہی سمجھ لو ۔۔۔۔۔ "
تو پھر اس کا مطلب تو یہی ہوا کہ تمہاری سب سے بڑی خواہش ڈاکٹربننا ہے، لمبی زندگی پانا نہیں
تم کہہ سکتی ہو۔

anusinha
 

میں چاہتی ہوں جب پاکستان میں آئی سرجری کی تاریخ لکھی جائے تو اس میں میرا نام ٹاپ آف دی لسٹ ہو ۔ اس نے مسکراتے ہوئے آسمان کی طرف دیکھا ۔
اچھا ۔۔۔۔۔ اور اگر تم ڈاکٹر نہ بن سکی تو ؟ جویریہ نے کہا ۔ آخر یہ میرٹ اور قسمت کی بات ہے
ایسا ممکن ہی نہیں۔ میں اتنی محنت کررہی ہوں کہ میرٹ پر ہرصورت آؤں گی ۔ پھر میرے والدین کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ میں اگر یہاں کسی میڈیکل کالج میں نہ جاسکی تو وہ مجھے بیرون ملک بھجوا دیں گے
پھر بھی اگر ایسا ہوا کہ تم ڈاکٹر نہ بن سکو تو ۔۔۔۔۔۔۔؟
ہوہی نہیں سکتا۔۔۔۔۔ یہ میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش ہے میں اس پروفیشن کے لیے سب کچھ چھوڑسکتی ہوں ۔ یہ میرا خواب ہے اور خوابوں کو بھلا کیسے چھوڑا جاسکتا ہے ۔ امپاسبل
امامہ نے قطعی انداز میں سر ہلاتے ہوئے ہتھیلی پر رکھے ہوئے دانوں میں سے ایک اور دانہ اٹھا کر منہ میں ڈالا

anusinha
 

اے دردِ ہجر ہم سے مُحَبتـــــــــ سے پیش آ
ہم نے تجھے بھی جھیلا بڑے احترام سے
🖤🖤

anusinha
 

میرے الفاظ ہی پردہ ہیں میرے چہرے کا..
میں ہوں خاموش جہاں ...مجھ کو وہاں سے سُنیے.!!
🖤🖤