"یہ کیا کہہ رہے ہو؟" وہ بے یقینی اور دکھ کی انتہا پر تھے۔
"بابا یہی وجہ ہے کہ میں مینو سے بات کرنا چاہتا ہوں۔۔۔ اپنی ہر کوشش کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔پلیز مجھے بتا دیں وہ کہاں ہے" وہ اس قدر ٹوٹا ہوا تھا مہران شاید مینو کا نا بتا کر نا انصافی کر جاتے۔۔
"بس ٹھیک ہے۔۔۔تم اسے جا کر لے آو حانی۔۔میں ایڈریس بھیجتا ہوں" اور یہ تو اس ٹوٹے پھوٹے شخص کے لیے واقعی ایک امید کی کرن تھی۔۔۔۔۔۔مہران بھی اب مینو کو خود کے ساتھ ایسی ناانصافی نہیں کرنے دے سکتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔ اذیت میں جیسے کچھ کمی سی ہوئی تھی۔
◇◇◇
دیکھ لیں کیا حال ہو گیا میرا" مہران کو اسکی حالت ٹھیک نہیں لگی تھی۔
"حانی کیوں کر رہے ہو یہ۔ میرے بچے سائن کر دو۔ اپنی اور مینو دونوں کی مشکل آسان کر دو۔۔۔۔" اسے لگا جیسے مہران بھی اس پر پتھر برسا رہے ہیں۔۔۔۔
"بابا میں اسے اپنی زندگی سے نہیں نکال سکتا کیونکہ۔۔۔" شاید وقت آگیا تھا کہ وہ یہ حقیقت اگل دیتا۔۔۔دوسری سمت لمحہ بھر کو خاموشی لہرائی۔
"کیونکہ کیا؟ بولو حانی" انکی بھی سانس تھمی تھی۔
"کیونکہ وہ بھی مجھے چاہتی ہے۔۔۔ اس سے کہیں گنا زیادہ جتنا میں نے اسکو چاہا ہے۔۔۔۔کیسے چھوڑ دوں اسے۔۔۔کیسے اپنی زندگی سے دستبردار ہو جاوں۔۔" دوسری طرف مہران ساکت ہی تو تھے۔۔ مینو کے کہے سارے لفظ جیسے انکی سماعت میں رقص کرنے لگے۔۔۔۔۔۔۔۔افففففف کوئی ایسا کیسے کر سکتا ہے۔۔۔اب تو انھیں مینو کے حوصلے پر حقیقی دکھ ہوا تھا۔۔۔۔۔اور اپنی اس عظیم ناانصافی پر۔۔۔۔۔
اب دوبارہ آف ہو چکا تھا۔۔۔۔۔ گاڑی یونہی سڑکوں پر بے مقصد گماتا وہ خود کو بھی اس ظالم ہوا میں تحلیل کر دینا چاہتا تھا۔۔۔بکھرے بال اور بکھرا ہوا حنوط مرتضی اذیت کی انتہا پر تھا۔
"اور اس سے زیادہ تم مجھے مار دیتی مینو۔۔۔۔ کہاں ڈھونڈوں تمہیں۔ یہ اذیت کی انتہا ہے کہ میں تمہیں یوں در در ڈھونڈ رہا ہوں مگر تم سامنے کہیں بھی نہیں ہو" اب تو وہ گاڑی سڑک کنارے روکے ہوئے خود پر ماتم کر رہا تھا۔۔۔اپنی بے بسی پر رونا چاہتا تھا۔۔۔۔۔۔اسی لمحے اسکا فون بجا۔۔۔۔مہران کال کر رہے تھے۔۔۔۔ بے جان انداز میں فون اٹھائے وہ کان سے لگا چکا تھا۔
"حانی رات ہو گئی ہے۔۔۔ کہاں ہو تم" فکر مندی اور سختی سے پوچھا گیا تھا۔
"آپکا حانی بکھر گیا ہے بابا۔۔۔۔۔۔ میں اسی دن سے ڈرتا تھا تبھی کہتا تھا مجھے مضبوط مت بنائیں۔ مت لگائیں اس ناکارہ سے اتنی امیدیں۔۔۔
سبکو مینو کی وجہ سے ہونے والی تکلیفوں سے نجات دے دیں" وہ بیڈ پر بیٹھتے ہی رو دی۔۔۔۔ اپنی تکلیف اسقدر تھی پھر بھی اسے باقی سب کے دکھ کا غم کھائے جا رہا تھا۔۔۔۔۔
"آپکو اتنا دکھ دے بیٹھی ہوں کہ اب اگر آپکے سامنے آئی تو شاید میری سانس رک جائے گی حانی۔۔۔۔۔۔ میری اس بے بسی کو سمجھنے کی کوشش کریں۔۔۔۔" وہ حانی کو تکلیف دے کر خود اس سے زیادہ تکلیف میں تھی۔۔۔فلائیٹ تو اسکی ایک دن بعد کی تھی مگر اسے ابھی سے اس گھر سے دور جانا ہی بہتر لگا تھا۔۔۔۔۔ وہ حانی کے پاگل پن سے واقعی خوفزدہ تھی۔۔۔۔۔۔
◇◇◇
مہران نے سبکو یہ کہا تھا کہ وہ کسی کام سے گئی ہے۔وہ انھیں بتا چکی تھی کہ وہ کونسے ہوٹل میں ہے اور کل کب اسکی فلائیٹ ہے۔۔ سب کی پریشانی میں خاطر خواہ کمی ہوئی تھی۔۔۔حانی کو نکلے ہوئے کافی دیر ہو گئی تھی۔ مینو کا نمبر کچھ دیر بزی رہنے کے بعد
مینو تو بس محبت چاہتی ہے۔۔۔۔۔۔ ضد تو اسکا دم گھوٹ دے گی" وہ بھی شاید اپنے نام کی ایک ہی تھی۔۔۔
"مینو تمہاری سب باتیں اپنی جگہ لیکن ایک بار اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی ضرور کرنا۔۔۔۔تکلیف کی نوعیت کو پرکھ لینا۔۔۔۔۔ اپنے بغیر حانی کی زندگی کا جائزہ بھی لے لینا۔۔۔۔۔ مجھے امید نہیں بلکے یقین ہے کہ اس بار پھر تم ایک بہترین فیصلہ لو گی" سارے کا سارا بوجھ ایک بار پھر مینو پر ڈال دیا گیا تھا۔۔۔۔۔
"جی ہنڈسم۔۔۔۔۔ میں جلد واپس آجاوں گی۔۔ آپ اپنا خیال رکھیے گا" پھر جیسے وہ فون رکھتے ہی اسی تکلیف میں لپٹ گئی۔۔۔۔
"اففففف مجھے کیوں اتنا حساس بنا دیا۔۔۔۔ خود سے زیادہ مجھے باقیوں کی تکلیف کیوں زیادہ لگتی ہے۔۔۔۔ حانی کی تکلیف نہیں سہہ پا رہی آپ انکو کہیں ناں کہ وہ مینو کو سمجھنے کی کوشش کریں۔۔۔۔۔۔ پلیز اللہ میری مدد کریں۔۔۔۔حانی کو اس اذیت سے نجات دیں۔۔۔
رشتوں کو جس قدر ایمانداری اور خوبصورتی سے آج تک تم نبھاتی آئی ہو شاید ہی کسی کے بس میں ہو۔۔۔۔۔ اپنی تکلیف پر مسکرا دینے والا اور دوسرے کی خوشی کو اپنی خوشی پر فوقیت دینے والا ہی اس دنیا کا سب سے عظیم اور فاتح ہے۔۔۔۔۔ مجھے ایک دکھ ضرور رہے گا کہ تم حد سے زیادہ پیاری ہو۔۔۔۔۔کاش تھوڑی سئ خود غرضی تم نے بھی سیکھ لی ہوتی" وہ ناچاہتے ہوئے بھی اپنی آنکھیں ایک بار پھر نم ہوتی محسوس کر رہے تھے۔
"ہنڈسم۔۔۔۔ آپ بس میرے لیے دعا کریں کے میں حانی کو اپنی بات سمجھا پاوں کہ محبت پا لینے کی چیز نہیں بلکے بلا کسی لین دین کے بس کرنے کی چیز ہے۔۔۔۔۔ یہی ضد حانی کا دماغ معاوف کر چکی ہے۔۔۔۔ اور میں جانتی ہوں کہ جس دن وہ اپنی یہ ضد چھوڑ دیں گے اس دن وہ بھی مجھ پر فخر کریں گے۔۔۔ اور مجھے وہ پہلے والا میرا دوست حانی لوٹا دیں گے۔۔۔۔۔
دانیہ اور حانی کی کہیں نہ کہیں دکھ، بے چینی اور انتشار کی وجہ ضرور رہوں گی۔۔۔۔۔حانی تو مرد ہیں اور دو پر بھی الحمداللہ کہنے کا حوصلہ لے آئیں گے مگر ایسا کرنے کی ہمت نہ مجھ میں ہے اور نہ دانیہ میں۔۔۔۔آپ یقین کیجیے وہ درد بہت برا تھا جو اس دن دانیہ کی آنکھوں میں دیکھائی دیا۔۔۔۔جیسے وہ کہہ رہی ہوں کہ مجھے یہ تکلیف مت دینا مینو۔۔۔۔۔ میں کیا کروں کہ مجھے دوسروں کی تکلیف نا چاہ کر بھی دیکھائی دے جاتی ہے۔۔۔اور پھر آپ نے ہی تو سیکھایا ہے کہ اصل زندگی تو دوسروں کو خوشی دینے میں ہے۔ اگر خود کے لیے ہی جینا ہے تو پھر کمال کس بات کا" مہران کو لگا جیسے انکا سر فخر سے بلند اور سینہ مان سے چوڑا ہوا ہے۔۔۔۔۔۔ یہ وہی تربیت سامنے آئی تھی جو وہ ہمیشہ اپنے سب بچوں کی کرتے آئے تھے۔
"مجھے تم پر ناز ہے مینو۔۔۔رشتوں کو جس قدر ایمانداری اور خوبصورتی سے
وہ جیسے اپنی بے بسی پر آنکھیں نم سی کر گئے تھے۔
"آجاوں گی ہنڈسم۔۔۔ضرور آوں گی۔ لیکن ابھی نہیں۔۔۔۔ میں نے بہت مشکل سے یہ فیصلہ لیا ہے۔۔اور حانی مجھے اس پر قائم نہیں رہنے دیں گے۔۔۔۔وہ فل وقت بہت جذباتی ہیں۔۔۔ مجھے زبردستی خود سے ساتھ باندھ کر رکھنا چاہتے ہیں۔۔۔ میری طرح آپ بھی تو دانیہ اور حانی کو ایک ساتھ خوش دیکھنا چاہتے ہیں نا؟" وہ کسی ہوٹل میں تھی شاید۔۔۔۔ بیڈ کے قریب ہی اسکا سوٹ کیس تھا اور بیڈ پر اسکا ہینڈ بیگ۔۔۔۔۔۔
"میں تمہیں اور حانی کو بھی ساتھ دیکھنا چاہتا ہوں۔ وہ ایک مدت سے اس تکلیف میں تھا۔۔۔۔۔ لیکن تم جانتی ہو نا بچپن سے ہم نے حانی اور دانیہ کی نسبت طے کر دی تھی۔ لیکن سچ پوچھو تو میں اسکے دل سے واقف تھا۔۔۔۔۔ بیٹی کی خوشی چھین کر کیسے بیٹے کا دامن بھر دیتا۔۔۔۔سوچا تھا کہ حانی مرد ہے جلد اس سب سے نکل آئے گا۔
" دانیہ خود حانی کی ایسی حالت دیکھ کر رونے والی تھی۔۔۔اور حانی کے پاس تو اس قدر بے بسی کے بعد یہی رو دینے کی سہولت بچی تھی۔۔۔
"کہاں جائے گی وہ حانی۔۔۔۔ ہم ڈھونڈ لیں گے۔۔۔ تم پلیز ۔۔۔۔۔۔" دانیہ کی نظر کھلی خالی الماری پر گئی تو جیسے وہ بھی ساکت ہو گئی۔۔
"حانی رکو" حانی تو اب شاید دنیا کو بھسم کر دینے کی حالت میں تھا۔۔۔۔ بجلی کی سپیڈ سے وہ باہر کی سمت دوڑا۔۔۔۔ دانیہ بھی فورا اسکے پیچھے گئی۔
◇◇◇
"آئی ایم سوری بڑے تایا جان میرے پاس اور کوئی آپشن نہیں تھا۔ میں آپ سے مل کر آنا چاہتی تھی پر مجھے موقع نہیں مل سکا" مہران صاحب کے چہرے پر بھی ابھی کچھ دیر پہلے حانی کا اجڑا حال دیکھ کر غم تھا۔۔۔وہ بہت تیزی میں باہر نکلا تھا۔۔۔
"مینو میرا بچہ تم واپس آجاو۔ حانی ٹھیک نہیں ہے۔تم ہر حال میں ہماری زندگی کا حصہ ہو"
نہ ہی وہاں مینو کا کوئی سامان تھا نہ اور کوئی چیز۔۔۔۔دل نے جیسے چلنے سے انکار کر دیا۔۔۔۔۔
"نہیں مینو۔۔۔۔۔ تم یہ نہیں کر سکتی" وہ جیسے بمشکل کھڑا رہ پایا تھا۔۔۔۔۔اب تو جیسے وہ اسکی سوچ سے بھی آگے نکل گئی تھی۔ وہ چلی گئی تھی۔۔۔۔ نہ ہی اس میں حانی کا سامنا کرنے کی ہمت بچی تھی نہ ہی ایسا کوئی ضبط۔
"مینال" پوری شدت سے وہ غصے میں دھاڑا تھا۔۔۔۔ دانیہ بھی اسکی آواز سن کر دوڑ کر آئی جب وہ بہت ہی شدید دکھ اور غصے میں مینو کا نمبر ملا رہا تھا۔۔۔۔
"نمبر آف۔۔۔۔۔ مینو " وہ شاید خود کو دنیا کا بے بس شخص محسوس کرتے ہوئے صوفے پر گرنے کے انداز میں بیٹھا۔۔ ساری تکلیف یک دم اسکی آنکھوں میں سمٹ آئی۔
"حانی کیا ہوا ہے سنبھالو خود کو؟" خود دانیہ بھی خوفزدہ سی اسکا نڈھال چہرہ تھامے تھی۔
"مینو چلی گئی ہے۔۔۔۔۔ چھوڑ کر۔۔۔وہ ایسا کیسے کر سکتی ہے"
۔۔۔ مینو بھی تو فیصلہ سنا کر ایسی چھپی تھی کہ پورا دن کسی نے بھی اسکی جھلک نہیں دیکھی تھی۔۔۔حانی سر ہاتھوں میں لیے مسلسل اسے دبا رہا تھا جیسے آج واقعی وہ اپنا اور اس درد دیتے سر کا خاتمہ چاہتا ہو۔۔۔وہ مینال کی حد سے بڑھتی زیادتیوں پر افسردہ ترین حالت میں تھا۔۔۔
"نہیں مینو۔۔۔۔۔۔ اب نہیں" پھر جیسے اپنے وہشت ناک چہرے کو اٹھاتا ہوا وہ ایک بار بھر باہر آیا۔۔۔سب نے ہی اسے مینو کے کمرے کی طرف جاتا دیکھا۔۔۔وہ بہت تیزی سے مینو کے کمرے کا دروازہ کھول چکا تھا مگر اندر مینو تو کیا اسکا سایہ تک نہ تھا۔۔۔۔دل تو پہلے ہی ہول سا رہا تھا مزید جامد ہوا۔۔۔
"مینال۔۔۔۔" اس نے پورا کمرہ چھان مارا۔۔سٹڈی، واش روم، دریسنگ روم وہ کہیں بھی نہیں تھی۔۔۔۔حانی کی تکلیف یک دم پریشانی میں بدلی۔۔۔ ہاتھ بڑھا کر الماری کھولی تو وہیں پتھر ہو گیا۔۔۔
جواب دو مینو" وہشت ناک غصے سے ڈھارتے ہوئے وہ اب کی بار اسکی بازو پکڑے چیخا تھا۔
"کیونکہ مجھے آپ سے محبت ہی نہیں ہے۔۔۔۔ سنا آپ نے" اور آج حانی کو لگا جیسے واقعی اس ظالم نے اس سے کبھی محبت کی ہی نہیں۔
"میں تمہاری منت کرتا ہوں مینو خود کو اتنی تکلیف مت دو۔ " وہ جیسے اسکے قریب ہوا مگر وہ دور ہٹ گئی۔
"آپ کو میری تکلیف کی فکر نہیں کرنی چاہیے۔ " چہرے پر ساکت رنگ لائے وہ پتھر ہی لگ رہی تھی۔
"ہاں۔۔۔۔۔ واقعی مجھے اب تمہاری کسی تکلیف کی کوئی فکر نہیں کرنی چاہیے۔ تم مجھے بہت مجبور کر چکی ہو یہ سخت قدم اٹھانے پر۔۔۔۔۔" اب کی بار مینو کو اسکی آنکھوں سے خوف آیا تھا۔۔۔۔ کیونکہ حانی کے چہرے پر خطرناک سنجیدگی ابھری تھی۔
"ک۔۔۔۔ کیا کر لیں گے آپ؟" خود کو کمپوز کرتی ہوئی وہ اپنا خوف چھپا نہ پائی۔۔۔
نہیں دائم۔۔۔۔انکو بات کر لینے دو" سب ہی اسکے بعد ایک گہری خاموشی اوڑھ چکے تھے۔۔۔۔۔
◇◇◇
"چھوڑیں مجھے حانی" وہ آج پاگل ہو رہا تھا۔۔۔۔مسلسل اسے ساتھ لیے اب وہ مینو کے کمرے کی طرف بڑھ رہا تھا۔۔۔اور وہ اپنی سانس بند ہوتی محسوس کر رہی تھی۔
"میں نے کہا مجھے چھوڑیں" کمرے کا دروازہ بند کرتے ہوئے وہ اسے اندر پٹخ چکا تھا۔۔۔جو اپنا توازن بمشکل برقرار کیے سنبھلی۔۔۔
"دل تو چاہ رہا ہے آج تمہیں واقعی چھوڑ دوں" یک دم جیسے حانی کے چہرے پر دکھ سا ابھرا۔۔۔ پیپرز بیڈ پر پھینکتا ہوا وہ اسکے سامنے کھڑا تھا۔۔
"جی۔۔۔۔سائین کریں اور سچ میں میری جان چھوڑ دیں آپ حانی" اپنے ہاتھ کی تکلیف محسوس کرتی وہ بھی دکھ کی انتہا پر تھی۔۔
"تم اتنی ظالم نہیں ہوسکتی۔۔۔۔۔ باقی سبکی تکلیف اور ناراضگی تمہاری جان لے رہی ہے مگر تمہیں میری اذیت کا خیال کیوں نہیں ہے۔۔۔۔۔
وہ اندر تک ٹوٹ سا گیا تھا۔۔۔۔نظریں اس پتھر سے وجود کو ریزہ ریزہ کر دینا چاہتی تھیں اور سامنے پڑی اس موت کو وہ ٹکڑے ٹکڑے کر دینا چاہتا تھا۔۔
"یہ لیں پین" مینو نے پین حانی کی سمت بڑھاتے ہوئے کہا۔۔
"اتنی تکلیف مت دو کہ جان نکل جائے۔۔۔۔۔ مجھ پر رحم کرو مینو" وہ اسے ایک دم ٹوٹا ہوا محسوس ہوا۔۔۔۔۔
"مجھے معاف کر دیجئےگا۔ مجھے پتا ہے یہ بہت زیادہ سزا ہے" وہ خود دل میں سوچ کر اپنے انسووں کو سنبھالے ہوئے تھئ۔۔۔۔
"مجھے تمہارے حانی کی زندگی میں رہنے پر کوئی اعتراض نہیں مینو ۔۔۔ یہ مت کرو" دانیہ بھی افسردہ تھی۔
"مجھے ہے اعتراض ۔۔۔۔۔" اب تو حانی کی ہمت ختم ہو چکی تھی۔۔ پین اور پیپر دونوں کو اٹھاتا ہوا وہ دوسری طرف سے مینو کے قریب آیا اور اسے زبردستی بازو سے گھسیٹ کر اندر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔۔دائم پیچھے جانا چاہتا تھا مگر دانیہ نے روکا۔
مینو نے وہ فائیل اپنی جگہ پر کرسی کے ساتھ کھڑا ہوئے حانی کے سامنے کھول دی۔۔۔۔۔۔سب ہی کی پریشان نظریں اس فائیل کی جانب تھیں۔۔۔ حانی نے ایک نظر اس ظالم مینال کو دیکھا اور پھر ایک نظر اس موت کو جو اسکے سامنے رکھ چکی تھی۔۔۔۔۔۔
"ڈائورس پیپرز….. یہ کیا ہے مینو؟" دانیہ کی بے یقینی اور حانی کی اذیت عروج پر تھی۔۔۔دائم بھی اٹھ کر آیا۔۔۔
"یہ سب کیا ہے؟" دائم بھی حیرت لیے تھا۔۔۔۔
"جی۔۔۔یہ میں نے کل ہی بنوا لیے تھے حانی کی طرف سے۔۔۔۔ بابا کے سیگنیچر موجود ہیں۔۔۔۔ میں چاہتی آج اس پر سائن ہو جائیں تاکہ پھر ایک دو دن تک یہ معاملہ سیٹل ہو جائے گا" وہ حانی کو دیکھنا افورڈ نہیں کر سکتی تھی۔۔۔۔۔سب ہی ہونق زدہ سے چہرے لیے تھے۔۔
"تو تم نے مجھے دھوکہ دے ہی دیا۔۔۔۔۔اتنی اذیت کے بعد یہ دھوکہ نہیں دینا چاہیے تھا تمہیں مینو۔۔۔۔" دل خون ہوا تھا۔۔۔۔
وہ اتنا بڑا فیصلہ کیسے کر سکتی ہے۔۔۔۔
"کیا مطلب" نادیہ اب بولی تھیں۔ سب ہی ایک دم حیران تھے جبکہ مہران کا چہرہ تاریک تھا۔۔۔وہ کل ڈائورس پیپرز کے لیے انکی پرمیشن کا سائن لے چکی تھی۔۔۔۔ اور انہی کے کہنے پر وکیل نے اتنی جلدی کاغذات ریڈی کر کے صبح تصدیق کروا کر مینو کے حوالے کر دیے تھے۔۔۔۔۔ جس میں پہلے حانی کے سیگنیچر ہونے تھے اور اسکے بعد مینو کے۔۔۔۔۔۔
"ابھی فیصلہ ہو جائے گا۔ میں ابھی آتی ہوں" وہ کہہ کر اندر گئی مگر سب ساکت تھے۔۔۔۔حانی کی برداشت دم توڑ رہی تھی۔۔۔کچھ ہی لمحوں میں سب نے مینو کو واپس آتے دیکھا۔۔۔۔اسکے ہاتھ میں ایک فائیل تھی۔
"تم کیا کرنا چاہ رہی ہو مینال" رضوان تو اب پریشان دیکھائی دے رہے تھے ۔وہ اٹھ کر مینو کے قریب گئے۔جبکہ دانیہ بھی ساکت تھی۔
"وہی جو اس گھر کے ہر فرد کے لیے بہتر ہے تایا جان۔ اور شاید میرے لیے بھی"
مجھے اس کا بے حد دکھ ہے۔۔ پہلے تو میں آپ سب سے معافی مانگنا چاہتی ہوں۔ خاص کر چھوٹے تایا جان اور تائی جان سے" اب کی بار وہ دونوں ہی مینو کا اداس چہرہ دیکھ کر اداس ہوئے۔
"جو ہو گیا میرے بچے اسے بھول جاو۔۔۔۔اب آگے سب ٹھیک ہو جانا چاہیے۔۔۔ہم خفا نہیں ہیں بس دکھ حاوی سا ہو گیا تھا" تو گویا یہاں سے بھی معافی مل گئی تھی۔۔۔۔۔حانی کی دل کو پار کرتی تلخ نظریں اب اسے جلا رہی تھیں۔۔زخمی کر رہی تھیں۔
"تھینک یو سو مچ۔۔۔۔ آپ سب نے اپنی مینو کو معاف کر دیا۔۔۔۔ جیسا کے آپ سب جانتے ہیں کہ دانیہ اور حانی کی شادی ہو گئی ہے تو اصولا مجھے اب اس زبردستی کے رشتے سے نکل جانا چاہیے۔ ویسے بھی غلطیوں کو جتنی جلدی سدھار لیا جائے اتنا ہی انکے نقصان پر جلدی صبر آجاتا ہے" حانی کو لگا کسی نے اسکے دل کو جکڑ لیا تھا۔۔۔۔بے یقینی سے وہ نظر چراتی مینو کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
آپ دونوں کو نئی زندگی مبارک ہو۔ میری دعا ہے کہ آپ دونوں کا یہ ساتھ ہمیشہ قائم رہے۔۔۔کبھی بھی کوئی آپ دونوں کی اس محبت کے درمیان نہ آئے" مینال کی بات پر دانیہ ہلکا سا مسکرائی مگر حانی کی نظروں میں تکلیف اور شکایت کے سوا کچھ نہ تھا۔
"مینو۔۔۔۔تم بتاو پراٹھا کھاو گی یا" ماہین بھی اپنی خفگی بھلا چکی تھیں۔۔۔ویسے بھی مینو وہاں موجود ہر فرد کو ہی عزیز تھی۔۔۔۔۔سبکا غصہ تو حانی کے لیے تھا۔
"جی" وہ بھی ہلکا سا مسکرائی۔ پھر جیسے بڑے ضبط سے ایک نظر حانی کو دیکھا جو مسلسل اسی کا چہرہ فوکس کیے تھا۔
"مجھے آپ سب سے ایک ضروری بات کرنی تھی۔" سب ہی جیسے مینو کی بات پر متوجہ تھے۔۔۔ حانی کو لگا جیسے اسکا دل تھم سا گیا ہے۔۔
"میں جانتی ہوں پچھلے کچھ دنوں میں جو کچھ ہوا اس نے آپ سبکو بہت بے چین اور بہت ہرٹ کیا۔ میں ناچاہتے ہوئے بھی آپ سب کی تکلیف کا باعث بن گئی
ناشتہ سب ہی ایک اچھے خوشگوار انداز میں کر رہے تھے۔۔۔سوائے مینو کہ وہاں ہر کوئی تھا۔۔۔۔۔وہ بھی پھر اپنے کمرے سے نکل آئی تھی۔۔۔۔مہران کے علاوہ سب ہی ناواقف تھے کہ مینو آج کیا کرنے والی ہے۔آج مینو کے چہرے پر کوئی تلخی نہیں تھی اور نہ قدموں میں کوئی رکاوٹ۔۔۔۔۔
"آجاو مینو۔۔۔۔یہاں آو" مہران نے اسے خود کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھایا۔۔۔ رضوان اور نادیہ نے شاید ابھئ تک مینو کی طرف سے دل صاف نہیں کیا تھا۔ وہ بھی ایک بیٹی کے ماں باپ تھے اور اس معاملے میں خود غرض تھے۔۔۔ انھیں بھی شاید مینو کے حانی کی زندگی سے نکلنے کا انتظار تھا۔۔۔مینو نا چاہتے ہوئے بھی حانی کے سامنے بیٹھا دی گئی تھی۔۔۔۔۔اور وہ تو اسے یوں دیکھ رہا تھا کہ جیسے وہ ابھی اس پر چیخنے والا ہے۔۔۔۔۔۔دانیہ بھی اسکے ساتھ ہی بیٹھی تھئ۔۔۔۔ مینو نے مسکرا کر ایک نظر دونوں پر ڈالی۔۔۔
پھر وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر اسکے روبرو ہوئی۔
"تم ٹھیک ہو نا حانی" وہ جیسے پھر سے اداس ہوئی۔
"ہممم شاید" وہ ویسا ہی تھا۔
"کہا نا سب ٹھیک ہوگا۔" وہ پھر سے بولی اور اپ کی بار حانی کا دل مزید ڈوبا۔۔۔۔۔۔۔ کیا ٹھیک ہونا تھا اب۔۔۔۔۔دل میں جیسے ایک نیا سا خدشہ جنم لے چکا تھا۔۔۔۔۔ اسے محسوس ہوا کہ گزری رات کے بعد مینو اس سے مزید دور ہو جائے گی۔کیونکہ مینو کے نزدیک اب حانی دانیہ کا ہو گیا تھا۔۔۔۔۔ یہ احساس ہی اسے کاٹ کھا رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔نظر دانیہ پر گئی تو ایک حسرت جاگی کہ کاش وہ اپنے سامنے تاعمر مینو کو دیکھ پاتا۔۔۔۔۔مگر مینو تو اسے شاید دیکھنے تک کو میسر نہ تھی۔۔۔۔۔۔
◇◇◇
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain