Damadam.pk
anusinha's posts | Damadam

anusinha's posts:

anusinha
 

اپنے قریب ہی کسی کی آہٹ سنی۔۔۔۔ اسے امید نہیں تھی کہ وہ کبھی یوں آذان سے پھر ملے گی۔ اسکا سامنا کرتے ہوئے وہ اب گھبرا رہی تھی۔
"اسلام و علیکم " اپنے ازلی دھیمے انداز میں اسکے ساتھ کھڑا اب وہ بھی دلہا دلہن کو دیکھ رہا تھا جنکا باقاعدہ اب فوٹو شوٹ جاری تھی۔۔۔۔ مینو کی آواز تو جیسے اسکے خلق میں اٹک چکی تھی۔۔۔۔
"وعلیکم السلام " نہایت سنجیدگی سے کہا گیا تھا
"آپ ٹھیک ہیں مینال؟ " ناجانے کیوں اسے مینو کی فکر سی تھی۔ حانی کا یہ فیصلہ وہ بھی اتنی اچانک سے کرنا اسے کافی پریشان کر رہا تھا۔۔۔۔ مینو کا دل چاہا کہ بھاگ جائے۔
"جی" وہ اس سے کم ہی بولنا چاہتی تھی۔
"آپ خوش ہیں اس سب سے؟" پتا نہیں وہ اپنے دل کی کونسی تسلی چاہتا تھا۔۔۔ مینو لمحہ بھر کو ساکت ہوئی۔
"جی میں خوش ہوں۔۔۔۔۔" پتا نہیں کیوں اسے دیکھ کر آذان کا دل بے چین ہو رہا تھا۔۔۔

anusinha
 

کوئی بات نہیں۔۔۔ سچویشن ہی ایسی تھی۔ معافی نہیں مانگو" مینو کا دل تو واقعی سمندر تھا۔۔۔ دائم بھی کچھ شرمندہ سا تھا۔ اس نے مڑ کر مینو کو پوچھا تک نہ تھا۔۔
"مینو۔۔۔۔ اس نکمے بھائی کو بھی معاف کر دو یار۔۔۔ پتا تو ہے نا دماغ کا پورا ہی ہوں" مینو کو خود سے لگائے جیسے وہ اپنے رویے کی معافی مانگتا ان دونوں کو پیارا لگا تھا۔۔۔۔ مینو کا دل بھی قدرے ہلکا ہوا تھا۔۔۔۔۔فل وقت واقعی اسے ایک بھائی کی بہت ضرورت تھی۔
"نہیں مانگو آپ دونوں معافی۔۔۔۔ مینو کو کچھ برا نہیں لگا۔۔۔ آپ دونوں ہمیشہ میرے بہن بھائی ہو اور رہو گے" ان دونوں کا بھی جیسے من ہلکا ہو گیا تھا۔۔۔۔۔ دور کہیں سے وہ مینو کو دیکھ رہا تھا۔ حبیبہ تو باقی سب بڑوں کے ساتھ تھیں مگر آذان کی نظریں تو ناچاہتے ہوئے بھی اس بوجھل چہرے والی پر تھیں۔۔۔ دائم اور دانیہ کے جاتے ہی جیسے مینو نے

anusinha
 

کہ وہ کہیں نا کہیں مینو اور حانی دونوں کے ساتھ ناانصافئ کر رہی ہے۔ مگر وہ بھی مجبور تھی۔ حانی کی حالت تو شاید ناقابل بیان سی تھی۔ اسکی نظریں تو اس ظالم پر تھیں جو اسکا امتحان لینے پر اس قدر مطمئین دیکھائی دے رہی تھی کہ وہ ایک لمحے کو بوجھل سا ہوا۔ مینو مسکراتی ہوئی ان دونوں کو دیکھ رہی تھی جو ایک ساتھ بہت مکمل اور پورے لگ رہے تھے۔۔۔
"مینو" وہ انہی کو دیکھ رہی تھی جب دائم کی آواز پر وہ چونکی۔ نیلم بھی شرمندہ سی اسکے ساتھ تھی۔۔۔ مینو ہلکا سا مسکرا دی۔ نیلم کچھ کہنے سے پہلے ہی اسکے گلے لگ گئی۔
"مجھے معاف کر دو مینو۔۔۔ پتا نہیں میں تم کو اتنا برا برا سب کیسے بول گئی۔۔۔۔ جو بھی ہوا تھا کم ازکم مجھے یوں تمہاری انسلٹ کرنے کا کوئی حق نہیں تھا" اور پھر تو مینو کے دل کو اصل والا اطمینان ملا تھا۔۔۔۔اسے الگ کرتی ہوئی وہ نیلم کا چہرہ تھامے مسکرا دی۔

anusinha
 

دائم نے حانی کا کندھا تھپکایا اور جلدی تیار ہونے کی ہدایت کرتا ہوا باہر نکل گیا۔۔۔۔۔۔۔ پھر سے جیسے اس چہرے پر اندھیرا لہرایا تھا۔۔۔۔۔ کون جان پائے گا کہ حانی کے دل پر پڑنے والا بوجھ بے حد تکلیف دہ تھا۔۔۔۔ ایک ایسی حالت کہ جب ہنسنا چاہو بھی تو ہنسی ساتھ دینے سے انکاری ہو جائے۔۔۔ اور اگر رونا چاہو تو آنسو اپنی پوری شدت سے منجمد ہو جائیں۔۔۔۔۔
◇◇◇
نکاح کی تقریب اتنی سادگی سے بھی نہیں ہوئی تھی۔ کافی دوست اور احباب مدھو کیے گئے تھے۔ ماہین تو یہ فیصلہ جان کر دائم سے بھی زیادہ خفا تھئ۔ شادی پر وہی لوگ آئے تھے جو پہلے ہی انوائٹڈ تھے۔۔۔ تاخیر کی سبکو یہی وجہ پتا تھئ کہ مہران صاحب کی طبعیت میں خرابی کی وجہ سے شادی آگے کر دی گئی تھی۔دانیہ کے چہرے پر ایک ہلکے سے اطمینان کے علاوہ اور کچھ نہ تھا۔۔۔ ناجانے اسے کیوں محسوس ہو رہا تھا

anusinha
 

تبھی فورا سنجیدگی ختم کیے سوٹ اٹھا کر حانی کو تھمایا۔۔۔
"ریڈی ہو جائیں دلہا صاحب۔۔ اور اب اگر فیصلہ لے لیا ہے تو دل سے ایک ہلکی سے سمائیل بھی نکال کر چہرے پر چپکا لیں۔۔ دانیہ کو زرا بھی برا لگا تو خیر نہیں آپکی" وہ اپنے شرارتی انداز میں بہت دن بعد لوٹا تھا۔۔۔
"زیادہ سالے مت بنو" حانی بھی احتجاج بلند کرتے کچھ ہلکا پھلکا ہوا۔۔۔
"ارے میرے شہزادے۔۔۔۔ سالے سے پہلے میں آپکا ایک پیارا اور ہنڈسم سا بڈی ہوں۔۔۔ جگر ہیں آپ میرے۔۔۔۔۔ اگر میں دانیہ کی تکلیف محسوس کر سکتا ہوں تو یہ مت سمجھیے گا کہ آپکی اور مینو کی تکلیف سے غافل ہوں۔۔۔۔۔ نہیں جانتا کہ کیا ٹھیک ہے اور کیا غلط۔۔۔۔۔ لیکن دعا کروں گا کہ اوپر والا وہی کرے جو سبکے حق میں بہتر ہو" دائم اسے گرم جوشی سے گلے لگا چکا تھا۔۔۔ اور اتنے دن بعد یہ پہلا احساس تھا جو حانی کی اذیت میں کچھ کمی کر گیا تھا۔

anusinha
 

حانی اسے مطمئین کرنا چاہتا تھا۔
"آپ ایک مشکل فیصلہ چاہ رہے ہیں۔۔۔ محبت اور دوستی دونوں کا ایک ساتھ بھرم رکھنا بہت مشکل عمل ہے۔۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ دونوں یک جان ہیں۔۔۔۔دیکھیے گا کسی کی حق تلفی نہ ہو۔۔۔۔۔۔ " دائم اسے آج پہلی بار سیانا لگا تھا۔
"نہیں ہوگی۔۔۔۔" وہ خود کو تسلی دے رہا تھا۔۔
"ہمممم مینو کو چھوڑ دیں گے کیا آپ؟" دائم کا سوال تھا یا گلے کا پھندا۔۔۔۔ اسے فرق معلوم نہ ہو سکا۔۔۔۔ اور فل وقت وہ خاموش ہی رہنا مناسب سمجھتا تھا۔۔۔۔حانی نے سر ہلایا وہ بھی فقط سامنے والے کی تسلی کے لیے۔
"جس سے محبت ہے اسے چھوڑ دیں گے۔۔۔ اور جس سے محبت نہیں اسے اپنا لیں گے۔۔۔۔۔۔ واہ حانی بھائی۔۔۔ کیا انصاف ہے آپکا" اب تو حانی کا دماغ بند سا ہوا تھا۔۔۔کوئی اسے کہیں بھی چین لینے نہیں دے رہا تھا۔۔۔۔۔دائم نے محسوس کر لیا تھا کہ وہ حانی کو مزید افسردہ کر رہا ہے

anusinha
 

حانی بھائی" ایک اور بار کہنے پر جیسے وہ اپنی تھکی آنکھیں کھول چکا تھا۔۔۔۔
"ہونہہ۔۔ تم کب آئے؟" نہایت تھکے لہجئے میں کہتا ہوا وہ سیدھا ہوا۔۔۔۔۔
"ابھی جب آپ اپنے ٹھیک اور غلط ہونے کا فیصلہ کر رہے تھے" دائم بھی گہرائی رکھتا تھا۔ حانی نے جیسے چہرے پر سے افسردگی ہٹاتے ہوئے اسے دیکھا۔۔۔
"فیصلہ تو کر لیا تھا۔۔۔ بس یونہی" وہ خالی سا تھا۔۔۔
"حانی بھائی ایک بار پھر سوچ لیں۔۔۔کہیں آپ انجانے میں ایک بار پھر دانیہ سے ناانصافی تو نہیں کر رہے۔" دائم کو ابھی تک خدشہ تھا۔۔۔
"کسی کے ساتھ کوئی ناانصافئ نہ ہو اسی لیے خود پر جبر کر رہا ہوں۔۔۔۔ اب کی بار بے فکر رہو، میرا فیصلہ اٹل ہے۔ اور میں دانیہ کو پورے دل سے اپنا رہا ہوں۔۔۔۔۔ وہ سب سے پہلے میری دوست ہے دائم۔۔۔۔۔ تم سب لوگ جن خدشات میں گرے ہوئے ہو، میں بخوبی جانتا ہوں۔۔۔۔ مگر یقین رکھو ایسا کچھ نہیں ہوگا

anusinha
 

وہ تمہاری محبت اور تمہاری چاہت کی اصل حق دار ہے۔ تم اسے بہت سا خوش رکھنا۔۔۔۔" حرا بھی اب سن کر مسکرائی تھی۔ مینو کے متعلق اسکا امیج پہلے ہی بہت اچھا تھا۔ اب اور ہو گیا تھا۔
"ضرور۔۔۔۔۔ تم بھی خوش رہو" وہ دل سے بولا تھا۔
"عادی میں کچھ دن وہاں آنا چاہتی ہوں۔ یہاں سے دور۔ کیا تم وہیں سے میری فلائیٹ ارینج کر سکتے ہو۔۔۔۔ ڈونٹ وری۔ مینو تم دونوں کو بلکل ڈسٹرب نہیں کرے گی۔ میں رہنے کا بندوبست کر لوں گی۔۔" اب تو عادی یک دم ناراض سا ہوا۔
"میں کر دوں گا۔ اور کہیں جانے کی ضرورت نہیں۔ تم ہمارے ساتھ رہو گی۔۔۔۔ ورنہ تم جانتی ہو عادل کی ناراضگی" عادی نے دو ٹوک انداز میں کہا۔۔۔
"نہیں عادی۔۔۔۔ میں ملنے ضرور آوں گی لیکن فل وقت میں اپنے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔" عادی بھی سمجھ گیا تھا لہذا مزید اسرار نہیں کر پایا تھا۔

anusinha
 

عادی۔ مجھے جو خوشی یا خوشی کی دعا دیتا ہے وہ اب مجھے زہر لگتا ہے" عادی اسکے جلے کٹے انداز پر مسکرا دیا۔
"ایسا مت کہو۔۔۔۔ بہت جلد تمکو ہر خوشی راس آجائے گی۔ بس اپنی ہمت بنائے رکھنا۔ اور خود کو اکیلا مت سمجھنا۔ اب تو تمہاری ایک اور دوست کا اضافہ ہونے والا ہے۔۔۔۔" عادل اور حرا ساتھ ہی بیٹھے تھے۔ حرا بھی مسکرائی تھی۔
"ہاں حرا۔۔۔۔۔ دوست نہیں۔ وہ میری بہن بنے گی۔ تم کو مل کر اچھا جیلس کرنا ہم نے۔۔۔۔۔" یک دم جیسے وہ بھی ہلکا سا مسکرائی۔ عادی کا اطمینان کچھ بڑھا۔ مینو نہیں جانتی تھی کہ وہ سپیکر آن کر چکا ہے
"اوہ واہ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے انتظار رہے گا" عادی بھی مسکرایا۔
"جو بھی ہے۔۔۔۔ میرا دکھ میری تلخیاں سب چھوڑو۔۔۔۔ میں اپنی پریشانی میں تمہیں اور حرا کو مبارک تک نہیں دے پائی۔عادی میں بہت خوش ہوں تمہارے لیے کہ تمہیں ایک ایسی لڑکی ملی ہے

anusinha
 

"جا رہا ہوں۔۔۔۔۔ لیکن اگلی بار میں تمہارا کوئی ستم نہیں سہوں گا۔ تم میرے پاگل پن سے بخوبی واقف ہو۔۔" اب تو وہ اسے ڈرا رہا تھا۔ مینو نے بے یقینی سے حانی کو دیکھا۔ وہ دروازے کی جانب مڑ گیا۔ مگر پھر پلٹا۔۔۔۔۔۔۔
"اور جتنی اذیت تم مجھے دو گی اتنی تمہیں بھی ہوگی۔۔۔۔۔ کیونکہ میں تمہاری ہر شدت سے بخوبی واقف ہوں۔ آخری بار کہہ رہا ہوں کہ میرے ساتھ اور اپنے ساتھ کوئی ظلم مت کرنا۔۔۔۔۔۔" وہ کہہ کر ایک تلخ نظر مینو پر ڈالے باہر نکل گیا۔۔۔۔اور وہ ہونق سی بنی بیڈ پر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔۔۔ دل جیسے بھر سا آیا تو آنکھوں نے بھی برسات جاری کر دی۔۔۔۔۔۔نا ختم ہونے والی برسات۔۔۔۔
◇◇◇
گھر میں نظاہر تو ویسی ہی رونق تھی مگر کون جانتا کہ اب دلوں میں وہ جوش بلکل موجود نہ تھا۔ کوئی اپنی ٹوٹی امیدیں لیے تھا تو کوئی ٹوٹا دل تھامے۔۔۔کوئی آنکھوں میں ڈھیر سارے شکوے لیے تھا

anusinha
 

دل تو چاہا تھا وہ چیخ کر کہے مگر وہ صرف سوچ سکی۔۔۔۔حانی کی نظروں میں جو تلخی تھی وہ مینو کو جکڑ رہی تھی۔
"مجھے خود سے دور مت کرو مینو" وہ التجاء کر رہا تھا اور وہ مسلسل اسے رد کر رہی تھی۔۔۔
"حانی چلے جائیں یہاں سے۔۔۔۔" وہ بھی التجاء کر رہی تھی۔
"تم کو حق ہے کہ مجھ پر ستم جاری رکھو۔۔۔۔ مگر یاد رکھنا مینو تمہاری یہ بے رخی میرا کوئی بڑا نقصان کر گئی تو دکھ تمہیں بھی ہوگا۔۔۔۔۔۔ " وہ اب اسکے مقابل کھڑا اسے ہار جانے پر مجبور کر رہا تھا۔۔۔۔
"حانی آپکا نقصان نہیں ہوگا۔۔۔۔مینو سب خسارے اپنے نام کر لے گی۔ مجھے کمزور مت کریں" دل نے جیسے ان نڈھال آنکھوں سے درخواست کی تھی۔۔۔
"پلیز چلے جائیں۔۔۔۔۔" سر جھکائے منت کی گئی تھی۔۔۔ دل کو اسکا یہی چاہا کہ آج سارے لحاظ بھول کر مینو کی یہ تکلیف ختم کر دے مگر وہ ایسا نہیں کر سکتا تھا۔۔۔۔۔

anusinha
 

کہ وہ اسے خود سے کبھی دور نہ جانے دے۔۔۔۔۔خود میں ہمیشہ کے لیے مینو کو چھپا لے۔۔۔۔۔ مگر وہ یہ کہہ کر اپنی اذیت میں اضافہ نہیں کرنا چاہتی تھی۔۔۔۔۔ اپنا ہاتھ حانی کے ہاتھ سے چھڑواتی ہوئی وہ ایک بار پھر رخ پھیر گئی۔۔۔۔
"میری خوشی صرف تم ہو مینو۔ مجھے بہت مشکل سے ملی ہو۔ پلیز مجھے میری بے حسی کی کوئی بڑی سزا مت دینا۔" ایک بار پھر وہ اسے اپنی بازووں کے حصار میں لے چکا تھا۔۔۔۔ حانی کی آواز اسے پیچھے سے آتی سنائی دی۔۔۔ وہ سامنے دیکھ رہی تھی۔۔ آنکھیں نمی سے بھر چکی تھیں۔۔۔۔ دل نے اس گرفت سے کبھی آزاد نہ ہونے کی فرمائش کی تھی مگر دماغ اس خیانت پر تڑپ اٹھا تھا۔ حانی کے بندھے ہاتھ کھولتی ہوئی وہ اسے ایک بار پھر پرے دھکیل چکی تھی۔۔۔۔۔۔
"آپ میری تکلیف بڑھا رہے ہیں حانی۔۔۔۔ آپکا ایسا کرنا مجھے آپ سے دور ہونے میں مشکل پیدا کرے گا"

anusinha
 

حانی کی بات مینو کا سانس روکنے کو کافی تھی۔۔۔۔ وہ کیسے جان گیا تھا۔ دھوکہ ہی تو دے رہی تھی وہ۔۔۔بہت جلد حانی کی زندگی اس سے چھینے کا ارادہ کر کے بیٹھی تھی۔۔۔۔حانی کے چہرے کا خوف وافع تھا۔۔۔۔ وہ پھر سے اسکے قریب آرہا تھا۔۔۔ مینو فورا دور ہٹی۔۔۔۔
"دھوکہ بھی دوں تو کیا کر لیں گے آپ؟"وہ اسے چیلنج کر رہی تھی۔
"مار دوں گا۔ تمہیں بھی اور خود کو بھی" وہ صرف دھمکی نہیں تھی۔۔۔ مینو جانتی تھی۔۔۔
"آپ کو بزنس مین کس نے بنا دیا۔۔۔۔ پورے کلر ہیں آپ" وہ اسکی معصومیت پر اسے دیکھ رہا تھا جسکے چہرے پر کچھ لمحے کو شکایت سی ابھری تھی۔
"مینو۔۔۔ مجھے اتنی بڑی سزا مت دینا جو مجھے جیتے جی مار دے" وہ آنکھیں یک دم دکھ سے بھر گئیں۔۔۔ مینو کی بھی دل کی دھڑکن بڑھی کیونکہ وہ اسکا ہاتھ ہونٹوں سے لگا رہا تھا۔۔۔ دل تو یہی چاہا کہ آج حانی سے سب کہہ دیتی۔۔۔۔

anusinha
 

"کیا تم مجھ سے بات بھی نہیں کرنا چاہتی۔ اب تو میں نے تمہاری سزا پر بھی عمل درآمد کر لیا ہے۔۔۔ پھر یہ بے رخی کیوں" حانی کی بجھی سی آواز نے جیسے مینو کا دل دہلایا تھا۔۔۔۔ کیا بتاتی کہ یہ بے رخی اور گریز تو اب انکی قسمت تھا۔
"کسی نے آپکو یہاں دیکھ لیا تو پھر سے کوئی بد مزگی ہو جائے گی۔۔۔۔۔ آپ چلے جائیں" مینو کی بات پر اب وہ اسے دونوں کندھوں سے پکڑے خود کے روبرو کر چکا تھا۔
"مینو تم میرے نکاح میں ہو اب۔۔۔۔۔ کسی کو کوئی حق نہیں دیا میں نے ایسا کہ وہ میرے اور تمہارے رشتے پر سوال اٹھائیں۔" وہ اس نڈھال سی مینو کا چہرہ تھامے بولا تو مینو نے فورا حانی کے ہاتھ ہٹائے۔۔۔۔
"پلیز دور رہ کر بات کریں" وہ جیسے التجاء کر رہی تھی اور حانی کا دل دکھی ہوا۔۔۔۔
"مینو۔۔۔۔ مجھے تمہارے ارادے ٹھیک نہیں لگ رہے۔۔۔۔ یہاں دیکھو۔ تم مجھے دھوکہ تو نہیں دے رہی نا؟"

anusinha
 

مینو کے چہرے پر خوف بھی گہرا ہو رہا تھا۔
"آ۔۔۔۔۔آپ کیوں آئے ہیں" وہ پیچھے ہٹنا چاہتی تھی مگر آج حانی اسکا یہ فرار ناممکن بنانا چاہتا تھا۔۔ دروازہ بند کیے وہ مینو کو دروازے کے ساتھ لگا چکا تھا۔۔۔۔۔ تیز ہوتی ڈھڑکن میں حلل سا آیا۔
"یہ بتانے کہ بہت ہی اذیت پسند ہو تم مینو" چہرے پر زمانے بھر کا شکوہ لائے وہ اسکی بے قابو ہوتی سانسیں سن سکتا تھا۔۔۔
"حانی جائیں پلیز آپکو سو جانا چاہیے جا کر" کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیسے وہ حانی کی نظر اور گرفت سے فرار حاصل کرے۔
"یہ کہو کہ حانی آپکو مر جانا چاہیے" حانی کے چہرے پر دکھ سا ابھرا۔۔۔ وہ اسے نڈھال کر رہا تھا۔
"پلیز حانی۔۔۔۔آپکو ایک بار میں سمجھ نہیں آتی بات" اپنے دونوں ہاتھوں سے اسے پرے دھکیلتی ہوئی وہ اسکی گرفت سے نکل کر رخ پھیرے بولی۔۔ چہرے کا دکھ بھی تو چھپانا تھا۔

anusinha
 

اسی طرح وہ گھر کے باقی افراد کی بھی جلد ازجلد ناراضگی ختم کرنا چاہتی تھی۔۔۔۔ دروازہ کھول کر اندر گئی تو ساکت ہو گئی۔۔۔حانی سامنے ہی صوفے پر بیٹھا تھا۔۔۔۔اور اسکے چہرے کے بدلتے رنگ وہ باآسانی دیکھ سکتا تھا۔۔۔۔۔۔۔ مینو کی کچھ دیر پہلے والی ساری خوشی ہوا ہو کر بے چینی اور گھبراہٹ میں بدل گئی تھی۔۔۔ کتنی ہی دیر وہ ساکت سے ایک دوسرے کو تلخی سے دیکھتے رہے۔۔۔۔ یہ سامنے بیٹھا شخص اسکی کل کائنات تھا مگر وہ اس کائنات سے گریز اور فرار ہی کر سکتی تھی۔۔۔۔۔اسکے اختیار میں یہی باقی تھا۔ سب کو دی تکلیف کا تو وہ مداوا کرنے نکل پڑی تھی مگر وہ اس سامنے بیٹھے بکھرے شخص کی تکلیف کیسے کم کرے گی۔۔۔۔۔ ناچاہتے ہوئے بھی اسے اپنی زندگی سے ایک دن بچھڑنا تھا۔۔۔۔ حانی اٹھا تو جیسے مینو کی تھکی سی دھڑکن تیز گام کی مانند مچلی۔۔۔۔۔۔ جوں جوں وہ اسکے قریب آرہا تھا ،

anusinha
 

میرے بس میں ہوتا تو میں یہ پوری دنیا تمہارے قدموں میں ڈھیر کر دیتا میری بچی۔۔۔ مگر یہ دنیا ہے۔۔۔ یہاں کہ اپنے دستور ہیں۔۔۔ ایک کی خوشی، دوسرے کا غم بن جاتی ہے۔ اور جب وہ دوسرا بھئ ہمارا اپنا ہو تو پھر قسمت قربانی مانگتی ہے" وہ اس سے خاموش التجاء کر رہے تھے۔۔۔ اور وہ سمجھ گئی تھی کہ وہ اسے کیا سمجھانا چاہ رہے ہیں۔۔۔۔
"آپ خود کو بلیم مت کریں ہنڈسم۔ سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔ پر کچھ بھی ہوجائے اپنی مینو کو مت بھولیے گا۔ آپکی ناراضگی نہیں سہہ پاتی" اب کی بار وہ معصومیت سے بولی تو وہ اسکا چہرہ تھامے سر ہلائے مسکرا دیے۔۔۔۔ مینو کا دل تو رو دینے کو تھا مگر مہران کی ناراضگی ختم ہونے کا ایک اطمینان بھی تھا۔
◇◇◇
اپنے کمرے کی طرف آتے ہوئے مینو کے چہرے پر اطمینان سا تھا۔ مہران اور دانیہ دونوں نے ہی اسے معاف کر دیا تھا۔۔

anusinha
 

اگر حانی کی خوشی کو ترجیح دوں تو بیٹے جیسے بھائی کی حق تلفی ہو جائے گی۔۔۔" مینو کو وہ یک دم ویران لگے۔۔
"مینو آپکو شرمندہ نہیں ہونے دے گی۔۔۔۔ وعدہ ہے میرا" سہی کہتے ہیں کہ مشکل کا وقت یہ بیٹیاں ہی ڈھارس ہوتی ہیں۔۔۔ وہ مینو کے سامنے بہت بے بس سے تھے۔
"تم مجھ بے بس سے باپ کو معاف کر دینا" وہ جیسے ایک بار پھر انکے سینے سے لگ گئی۔۔
"آپ میرے بابا ہیں۔۔ مت معافی مانگیں۔۔۔ مینو سب ٹھیک کر دے گی۔ ثابت کرے گی کہ اسکی تربیت آپ نے کی ہے۔ آپ بس مجھ سے کبھی ناراض مت ہوئیے گا" آخری بات پر مینو خوفزدہ سی ہوئی۔۔ مہران کو مینو پر فخر سا ہوا۔۔۔۔ اس نے ایک باپ کی لاج رکھ لی تھی۔
"میں تم سے ناراض نہیں تھا۔ ہو ہی نہیں سکتا۔۔ بس حانی کی بے اختیاریوں سے نالاں ہوں۔۔۔ پتا نہیں حمدان مجھے اس ناانصافی کے لیے کیسے معاف کرے گا۔۔

anusinha
 

اپنی مینو کو معاف کر دیں۔ میں ایسا کچھ بھی نہیں کر سکتی جو آپکا سر جھکائے۔ "وہ یک دم اداسی لیے تھی۔ اور اگلے ہی لمحے مہران نے اسے خود سے لگا لیا۔۔۔۔ یہی تاثیر ہی تو مینو کی کمزوری تھی۔۔۔۔۔آنکھیں خود بخود نمی سے بھر گئیں۔۔۔
"تم مجھے معاف کر دو۔۔۔ جانتا ہوں تم ایسا کچھ نہیں کر سکتی۔۔ پھر بھی جان بوجھ کر تم سے بہت برا پیش آیا۔۔ حانی کا جذباتی پن ہے یہ۔۔۔۔ جس نے تمہیں بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا" وہ بے حد شرمندہ تھے۔۔۔۔ مینو تو دل تک مطمئین سی ہوئی۔۔۔ کتنا بڑا بوجھ ہٹ گیا تھا۔
"آپ یوں معافی مانگ کر مجھے شرمندہ نہ کریں۔ میری وجہ سے آپکا دل دکھا ہے۔۔۔۔" مینو کی آنکھیں ایک بار پھر نم ہوئی تھیں۔
"نہیں۔۔۔۔ شرمندہ تو میں ہو گیا ہوں۔۔۔۔۔ عجیب ہی موڑ پر کھڑا ہوں۔ دانیہ کو اسکی خوشی دینے کے لیے مجھے حانی کی خوشی اس سے لینی پڑھ رہی ہے۔۔۔۔

anusinha
 

وہ ہلکے ہلکے قدم اٹھاتی ہوئی دروازے تک آئی۔۔۔ دروازہ کھلا تھا۔ مہران سامنے ہی بیڈ پر ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے کوئی کتاب پڑھ رہے تھے۔۔۔ وہ خاموشی سے اندر گئی۔۔۔ مہران نے کتاب سے نظر ہٹا کر مینو کو دیکھا جو سر جھکائے ہوئے تھی۔
"آپ مجھ سے ناراض مت ہوں ہنڈسم۔۔۔۔ کیا آپ مجھے اپنی بات کہنے کا ایک بھی موقع نہیں دیں گے؟" وہ پھر سے اپنی کوشش کرنا چاہتی تھی۔۔۔۔ اسے جیسے امید تھی کہ اب کی بار مہران اسکی بات ضرور سنیں گے۔۔۔مینال کو سب سے زیادہ دکھ ہی مہران صاحب کی بے رخی کا تھا۔۔۔۔ وہ بھی تو سنگدلی کے پہاڑ پر بیٹھے تھے۔۔۔ مگر مینو کو یوں مجرم کی طرح سر جھکائے دیکھ کر ان کے دل کو کچھ ہوا تھا۔۔۔۔۔۔ وہ اپنے رویے کے لیے شرمندگی سی محسوس کر رہے تھے۔
"یہاں آو" مہران صاحب نے کتاب میز پر رکھی اور ہاتھ بڑھا کر کہا۔ مینو انکا ہاتھ پکڑے چپ چاپ بیٹھ گئی۔