حانی کے سامنے یہ سب کیسے آگیا آخر۔۔۔۔۔۔۔۔" وہ اپنا سر تھامے پاگل ہو رہی تھی۔۔۔ اسکا دماغ مفلوج ہوتا محسوس ہو رہا تھا اور اب تو رو رو کر اسکی آنکھیں بھی تکلیف میں تھیں۔۔۔۔ جس بات کو چھپانے کے لیے وہ ایک مدت سے خود کو ازیت میں مبتلا کیے تھی آخر وہ یوں ایک دم کیسے سامنے آگئی تھی۔۔۔۔ دل کے ساتھ ساتھ دماغ بھی کام کرنا چھوڑ رہا تھا۔۔۔۔
"حانی سے بات کروں گی۔۔۔۔۔ وہ میری بات سن لیں گے۔ ہاں۔۔۔ اگر نہ سنی؟" وہ جیسے اس احساس سے ہی کانپ گئی۔۔۔ دانیہ کی تکلیف کا تو وہ تصور بھی نہیں کر سکتی تھی۔۔۔۔۔ یہ کیسا موڑ تھا جہاں ہر طرف کسی کا کسی کی تکلیف کا سفر موجود تھا۔۔۔۔ اور عادل تو بلکل ناواقف تھا کہ وہ مینو کو ناچاہتے ہوئے بھی کیسئ ازیت سے دوچار کر گیا تھا۔ مینو کو یہی لگ رہا تھا جیسے اسکی تمام حیسں جواب دے گئیں ہیں۔
یک دم آنکھوں کے سامنے حانی کا چہرہ اور اسکے کہے الفاظ گونجے لگے۔۔۔۔۔۔
"تم مجھے نہیں بتاو گی ناں۔۔۔۔ ہاں حنوط مرتضی اسی کا مستحق ہے۔۔۔۔۔ کتنا بدقسمت ہوں۔۔ یہی سوچتا رہا کہ یہ تو صرف میری یک طرفہ اذیت ہے۔۔۔۔۔۔۔تمہیں جاننے کا جو دعوی کرتا آیا ہوں آج سب مٹی ہے۔۔۔۔ صرف مٹی۔۔۔۔ مینو جھوٹ مت بولنا۔۔۔۔ کم ازکم آج نہیں" ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رونے میں جیسے پہلے سے زیادہ شدت آئی۔۔۔ سر کو ہاتھوں میں تھامے وہ جکڑ کر مسل دینا چاہتی تھی۔۔۔
"نہیں حانی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ مجھ سے محبت نہیں کر سکتے۔۔۔۔ یہ کیا ہوگیا ہے۔۔۔۔ سب تباہ ہو گیا۔۔۔۔۔ نہیں ہوگا ایسا۔۔۔۔ حانی کو سمجھاوں گی۔۔۔ وہ فل وقت ٹھیک نہیں ہیں۔۔۔۔۔ دانیہ تو مر جائیں گی یہ جان کر۔۔۔۔۔ مجھ سے نفرت کریں گی۔۔۔ نہیں ۔۔۔۔ مینو یہ سب بکھرنا نہیں چاہیے۔۔۔۔۔ تم سن رہی ہو نا۔۔۔۔۔۔
اس نے اگلے ہی لمحے گاڑی سٹارٹ کر دی۔
"مینو میں تمہارا مرہم بنوں گا۔۔۔۔۔۔۔" خود کلامی کرتے ہوئے جیسے وہ خود سے عہد لے چکا تھا۔۔۔ چند آنسووں کی نمی وہاں بھی موجود تھی۔
◇◇◇
وہ دونوں ہی جیسے اپنے اپنے کمروں کی سمت بڑھ گئے تھے۔ گو اس رات نے دونوں کا بھرم قائم رکھ لیا تھا۔ پوری شدت سے کمرے کا دروازہ بند کیے جیسے وہ سارا ضبط ہار گئی۔۔۔۔ چہرے پر وہشت، دکھ، تکلیف، ازیت، ڈر، خوف اور کیا کیا تھا۔۔۔۔زندگی کے اس موڑ پے آج وہ پہلی بار سر اٹھائے روئی تھی۔۔۔۔۔ اسکے ساتھ یہ کیا ہو گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔ وہیں گرتی پڑتی وہ فرش پر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔آج کا دن تو اس نے کبھی نہیں سوچا تھا۔۔۔۔۔۔یہ کیسا دکھ ٹوٹ پڑا تھا۔۔۔۔ حانی تک یہ سب کیسے پہنچ گیا تھا۔۔۔۔۔ وہ جانتی تھی کہ حانی تک کا اس بات کا اثر اسکی زندگی کو پھر سے دربدری عطا کرے گا۔۔۔۔۔
مینو۔۔۔ پلیز " حانی کا بھی ضبط جواب دے گیا۔۔
"میرے پیچھے مت آئیے گا۔۔۔۔۔۔۔ " وہ رخ پھیرے چل دی ۔۔۔۔ اور وہ تو جیسے اپنا آپ خود پر گرا محسوس کر رہا تھا۔۔۔
"مینو۔۔۔۔۔گاڑی میں آو۔۔۔۔۔۔۔" اسکی بازو بجلی کی سپیڈ سے پکڑتا وہ گاڑی کی طرف لے جا رہا تھا اور وہ اپنے رونے پر قابو نہیں پا رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کیسے ہو گیا۔۔۔ خود پر افسوس اور ملامت اور ترس سب ہی آرہا تھا۔۔۔۔۔۔۔
"درد تو نہیں" گاڑی میں بیٹھتے ہی وہ اسکے ماتھے پر بینڈج لگائے بولا اور مینو کی آنکھ پھر سے نم ہوئی۔ خود حانی بھی شاید تھک سا گیا تھا۔۔۔۔ خود کو مضبوط کرتے کرتے۔۔۔۔
"بہت ہے۔۔۔۔ ہٹیں" ایک بار پھر خطرناک ناراضگی لیے وہ اسکا ہاتھ جھٹکتے ہوئے رخ پھیر گئی۔۔۔ مسلسل آنکھیں صاف کرنے کی وجہ سے اسکا پورا چہرہ سرخ ہو گیا تھا۔۔۔۔ حانی کا زخم بلکل معمولی تھا۔۔۔۔۔
حانی سکر پکڑتا ہوا گاڑی کا دروازہ کھولے پیچھے کی سمت بھاگا۔۔۔۔ اسکے سر پر بھی ہلکی سی چوٹ آئی تھی۔۔۔۔ اللہ نے بڑے حادثے سے بچایا تھا۔۔۔۔
"تمہارا دماغ چل گیا ہے۔۔۔۔۔ ایسا کون پاگل کرتا ہے" اپنے زخم کی پرواہ کیے بغیر وہ اسکی سمت بڑھا جو سر کے رستے خون پر ہاتھ دھرے وہشت ناک غصے سے حانی کی سمت دیکھ رہی تھی۔
"آپ جیسا بھی تو کوئی نہیں کرتا۔۔۔۔۔ یہ میرا جواب ہے آپکو حانی۔۔۔ یہ خاک ہونا صرف مینو کے حصے میں ہے۔۔۔۔۔ میں اپنے حصے پر راضی ہوں۔۔۔۔" اسکا ہاتھ برے طریقے سے جھکتے ہوئے وہ تھکے ہارے انداز میں بولی۔۔۔۔
"مینو" وہ آگے بڑھ جانا چاہتا تھا۔۔۔
"میں تم پر آنچ بھی نہیں آنے دوں گا مینو۔۔۔۔۔ " اب کی بار وہ اسکی گرفت دھکیلتی ہوئی رو دی تھی۔
"مجھ پر رحم کریں۔۔۔۔۔ آپ کے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں۔ " وہ تڑپ سا اٹھا۔۔۔۔
آنکھیں تو دونوں طرف سرخی لیے تھیں۔۔۔
"مینو سچ بولو" کھائی سے ابھرتی آواز۔۔۔۔ گاڑی کی سپیڈ یک دم بڑھ گئی تھی۔۔۔۔۔مینو کا تو دل کانپ چکا تھا۔۔۔
"حا۔۔۔۔حانی پلیز آہستہ کریں۔۔۔۔" وہ دونوں ہاتھوں سے سیٹ کو جکڑے چلائی۔۔۔
"سچ بتاو مینو نہیں تو آج سب خاک ہو جائے گا۔۔۔۔۔۔۔ اور اسے دھمکی مت سمجھنا" مینو نے ایک بے یقین نظر ساتھ بیٹھے پتھر پر ڈالی۔۔۔ آنکھیں تو کب سے موتیوں سے لبا لب تھیں۔
"حانی پلیز گاڑی روکیں۔۔۔۔۔ میرا سانس" آج حانی کو کسی شے کی پرواہ نہیں تھی۔۔۔ اور اگلے ہی لمحے مینو اپنی پوری قوت لگا کر گاڑی کا دروازہ کھول چکی تھی۔۔۔۔ زوردار چیخ۔۔۔ گاڑی بھی سیدھی جا کر درخت سے ٹکراتے ٹکراتے بچی۔۔۔ مینو گھاس پر گرنے کی وجہ سے بچ گئی تھی۔۔۔۔ سر پر شاید کچھ لگا تھا جس وجہ سے وہاں سے خون رستا ہوا محسوس ہو رہا تھا۔۔۔۔
حانی کے چہرے کی سنجیدگی مزید بڑھی۔
"تم مجھے نہیں بتاو گی ناں۔۔۔۔ ہاں حنوط مرتضی اسی کا مستحق ہے۔۔۔۔۔ کتنا بدقسمت ہوں۔۔ یہی سوچتا رہا کہ یہ تو صرف میری یک طرفہ اذیت ہے۔۔۔۔۔۔۔تمہیں جاننے کا جو دعوی کرتا آیا ہوں آج سب مٹی ہے۔۔۔۔ صرف مٹی۔۔۔۔ مینو جھوٹ مت بولنا۔۔۔۔ کم ازکم آج نہیں" وہ اپنے آپ میں نہیں تھا۔۔۔
"ایسا کچھ نہیں ہے۔ پلیز ایسا کچھ نہیں ہے" وہ ایک مجرم کی طرح صفائیاں دے رہی تھی اور وہ زمین میں گڑھ رہا تھا۔
"نہیں مینو۔۔۔۔۔ آج تمہارا کوئی انکار نہیں چلے گا۔۔۔۔۔۔۔" اسے بازو سے پکڑے وہ دوبارہ سے گاڑی کی دوسری سائیڈ پر بیٹھاتے گاڑی چلا چکا تھا۔۔۔۔۔۔
"حانی کیا ہوگیا ہے آپکو۔۔۔۔ آپ ایسا مت کریں۔۔۔ وہ صرف ایک جھوٹ تھا۔۔۔۔۔ وہ آپ نہیں ہیں۔۔۔ پلیز میرا یقین کریں" مینو کو اپنی سانس بند ہوتی محسوس ہو رہی تھی۔۔۔۔
سانسوں کی حدت بھی دونوں طرف ایک سی تھی۔۔۔۔۔ خود کو مینو کے اسقدر قریب کر کے وہ جیسے خود کو سرزنش کیے کچھ دور ہٹا۔۔۔ مگر ہاتھ ابھی تک اسے گرفت میں لیے تھا۔۔۔۔ اور وہ تو شاید ہونق زدہ سی پتھر بنی اسی میں غرق تھی کہ ابھی ہوا کیا ہے۔۔۔۔
"مجھے ایک سوال کا ٹھیک سے جواب دو" مینو کے چہرے کی زردی اور گھبراہٹ یک دم پریشانی اور غصے میں بدلی۔۔۔ حانی کی یہ حرکت اسے اچھی نہیں لگی تھی۔۔۔۔
"ہاتھ چھوڑ کر پوچھیں" وہ فل حال اسکا ہاتھ چھوڑ چکا تھا۔۔۔ وہ بھی دل کی غیر ہوتی حالت چھپائے سامنے دیکھتے بولی۔
"کیا وہ شخص حنوط مرتضی ہے" حانی کا سوال تھا یا بم کا گولا۔۔۔ یوں لگا جیسے کسی نے اسکے سر پر پتھر دے مارا ہو۔۔۔۔ آنکھوں میں ڈھیڑ سا غصہ اور بے یقینی لیے وہ گاڑی کھولے باہر نکل گئی۔۔۔۔۔سڑک سنسان تھی۔۔۔۔۔ اندھیرا بڑھ سا رہا تھا۔۔۔ حانی اسکے پیچھے گیا
لے مگر وہ جیسے خود پر ابھی مزید ظلم کرنا چاہتا تھا۔
"مینال یہ جھوٹ کہاں سے سیکھا ہے۔۔۔۔۔ تم تو جھوٹ نہیں بولتی تھی" وہ جیسے خود کو مزید کمزور ہونے سے بچانے کے لیے سامنے دیکھتے بولا۔۔۔مینال کو لگا اسکی زبان کچھ بھی کہنے سے قاصر ہو گئی ہے۔۔۔
"جھوٹ نہیں بولا حانی۔۔۔۔ بس موقعے کی مناسبت سے بہانہ بنایا ہے" اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو مڑوورے جیسے وہ خود کو نہایت ناکام ہوتا محسوس کر رہی تھی۔
"ٹھیک ہے۔۔۔۔۔ میری طرف دیکھ کر کہو" وہ سیٹ بیلڈ کھولے اپنا رخ مینو کی جانب موڑے بولا جو اب ساکت سی دیکھائی دی۔ مینال نے دوسری سمت شیشے کے باہر دیکھ کر جیسے اپنے چہرے کے رنگ چھپانے چاہے مگر اگلے ہی لمحے مینو کا ہاتھ وہ برے طریقے سے کھینچے اسے خود کے قریب کر چکا تھا۔۔۔۔ گو سانس بند ہو گئی ہو۔۔۔۔۔ لمحے تھم گئے ہوں۔بس کچھ ہی فاصلہ تھا دونوں کے بیچ۔۔۔
حانی کو اس سے پہلے اتنے عجیب انداز میں اس نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔۔۔
"جی پوچھیں۔۔۔ پہلے یہ گاڑی گھر کی طرف موڑیں" باہر دیکھتے ہوئے لاپرواہی لیے وہ بولی۔
"پہلے اپنا سارا دھیان یہاں رکھ کر میری بات سنو مینو" سختی اور سنجیدگی سے ایک بار پھر حکم آیا تھا اور اب کی بار وہ بے یقینی سے حانی کو دیکھ رہی تھی۔
"تم نے آذان سے یہ کیوں کہا کہ تمہاری زندگی میں کوئی ہے" مینال کا تو ایک لمحے کو دل رکا پھر وہ ہنس دی۔۔۔حانی بمشکل خود پر ضبط کیے تھا۔
"تو اور کیا کہتی۔۔۔آپکا وہ دوست تو میرے پیچھے ہی پڑھ گیا تھا۔ بہانہ کیا تھا اور کیا۔۔۔۔ ورنہ ایسا ہو سکتا ہے کہ کوئی ہو اور میں آپکو اور دانیہ کو نہ بتاوں" حانی دیکھ رہا تھا کہ وہ جھوٹی مسکراہٹ چہرے پر سجانے میں بہت کمال رکھتی ہے۔۔۔۔۔ اسکے اندر کچھ ٹوٹا۔۔۔ دل تو کیا کہ بنا کچھ کہے مینو کو خود میں سمو لے
وہ بھی جیسے ہلکا سا مسکرایا۔
"ہمممم۔۔۔۔ دیکھ لینا میں اس قابل نہیں ہوں" وہ بھی سنجیدہ ہوا۔
"اب آپ ہی ہیں سب۔۔۔۔۔۔" اور عادی کا دل چاہا وہ بھاگ جائے۔۔۔۔ ناجانے کیوں فل وقت وہ تھوڑی تنہائی چاہتا تھا۔۔۔۔۔ مگر شاید اب اسے یہ آخری دولت تنہائی بھی مسیر نہیں رہی تھی۔۔۔۔ وہ دوبارہ سے کھانا کھانے لگ گئے۔
◇◇◇
"حانی۔۔۔۔ پلیز اب بتا بھی دیں" رات ہو رہی تھی اور دوسری طرف مینو کا دل بیٹھا جا رہا تھا۔ حانی کی یہ خطرناک سنجیدگی اب اسے خوفزدہ کر رہی تھی۔۔۔۔ حانی نے گاڑی کو زبردست بریک لگائی۔ مینو کو لگا ابھی اسکا دل بند ہو جائے گا۔۔
"حا۔۔۔ حانی کیا آپ میرا ہارٹ اٹیک کروائیں گے۔۔۔۔" اپنا سانس بحال کیے وہ شکوہ لیے تھی اور وہ جو وہشت ناک خاموشی لیے سامنے دیکھ رہا تھا یک دم مڑا۔۔۔۔
"ہممم۔۔۔۔ کچھ پوچھنا تھا تم سے" مینو کا خوف مزید تیز ہو رہا تھا۔
اور اسکے بعد عادی نے جو کیا تھا اس پر وہ بھی اسکی طرح اداس سی تھی۔
"یقینا۔۔۔۔۔ خیر ہم مل کر دعا کرتے ہیں۔۔۔ کھانا کھا لیں۔ میں نے خود بنایا ہے" آج ہی وہ کچن سنبھال چکی تھی۔۔۔ عادی کو یک دم حیرت سی ہوئی۔۔۔
"آج تو ریسٹ کرتی۔۔۔۔ابھی کل ہی تو شادئ ہوئی۔۔۔۔ خیر مجھے سن کر اچھا لگا۔۔۔۔۔ میں باہر کے بجائے گھر کے کھانے کو ہمیشہ فوقیت دیتا ہوں" عادی نے جیسے مطمئین ہو کر اسکی سمت رخ پھیرے کہا تو وہ مسکرا دی۔
"جی۔۔۔۔ ریسٹ کی ضرور نہیں تھی تبھی نہیں کی۔۔۔ آجائیں" وہ اسے لیے اندر گئی۔۔۔۔ کھانا واقعی کمال بنا تھا۔۔۔۔۔عادی کو بھی اچگا لگا تھا۔
"گڈ جاب" اور وہ تو جیسے پہلے ہی دن شوہر سے تعریف سن کر کھل اٹھی تھی۔۔۔
"آپکا دل جیتنے کے چکر میں ممکن ہے اپنا دل ہار جاوں" وہ ایسی ہی تھی۔۔۔۔ عادی نے اسکے مسکراتے چہرے کی جانب دیکھا جو بلش کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔
اگلے ہی لمحے حانی نے گاڑی سٹارٹ کر دی۔۔۔۔
◇◇◇
"اوہ۔۔۔۔۔۔ یہ آپ نے کیا کر دیا عادل" عادل نے ساری بات حرا کو بتائی تو وہ بھی اداس سی تھی۔۔۔۔ وہ دونوں ہی لان میں بیٹھے تھے۔
"بس کچھ سمجھ نہیں آیا۔۔۔۔۔ جو ٹھیک لگا کر دیا" عادل الجھ سا گیا تھا۔۔۔حرا بھی چینج کر کے نارمل سے ڈریس میں تھی۔
"اللہ کرے کہ یہ ٹھیک ہی ثابت ہو۔۔۔ آپ پریشان مت ہوں" وہ اسکے ہاتھ پر پھر سے اپنا ہاتھ دھرے بولی۔۔ مگر اسکی فکر زرا بھی کم نہیں ہوئی تھی۔
"ہمم۔۔۔۔۔ جب تک وہ اپنی زندگی نارمل نہیں کر لیتی۔۔ مجھے چین نہیں آئے گا۔ وہ بہت اچھی ہے۔۔۔۔ اور اچھی زندگی ڈیزرو کرتی ہے" حرا کو زرا بھی برا نہیں لگ رہا تھا۔۔ بلکے جب سے عادی نے اسے یہ بتایا تھا کہ وہ عادی سے محبت کرتی ہی نہیں تھی، تب سے اسے کافی ریلکس فیل ہو رہا تھا۔۔۔۔
"اوئے آفت کی دکان۔۔۔۔ کہاں لے جا رہے ہو" ارحم نے مینو کا ہاتھ باہر لان میں لا کر چھوڑا۔۔۔
"حانی بھیا نے کہا تھا" ارحم نے کہا تو مینو کی نظر سامنے گاڑی اور اس سے باہر نکلتے حانی پر گئی۔۔۔۔۔ دل کی دھڑکن دونوں طرف ساکت ہوئی تھی۔ ارحم کہہ کر اندر بھاگ گیا جبکہ مینو اپنے قریب حانی کے قدم آتے دیکھ کر نارمل ہوئی۔
"چلو گاڑی میں بیٹھو" وہ تو آج حکمانہ انداز لیے کوئی اور ہی حانی تھا۔۔۔۔۔
"حانی یہیں بتا دیں نا" وہ جیسے پھر رکی۔ حانی رخ پھیرے ایک نظر مینو کو دیکھنے کے بعد دوبارہ اسکا ہاتھ پکڑے گاڑی تک لے گیا۔۔۔۔۔۔
"بیٹھو" پھر سے حکم آیا۔۔۔ اب تو مینو کو گھبراہٹ ہو رہی تھی۔
"حانی مجھے کام ہیں۔ اس وقت کہاں جانا ہے" وہ شاید جانا نہیں چاہتی تھی۔
"پلیز ہیو آ سیٹ" اب کی بار حانی نے سختی سے کہا تو وہ چپ چاپ گاڑی میں بیٹھ گئی۔۔۔
"مجھے حانی کی بات سننے جانا چاہیے یا نہیں؟ نہیں۔۔۔۔ وہ عجیب سے لگ رہے تھے۔۔۔۔ کہوں گی دانیہ نے روک لیا تھا۔۔۔ ہاں" خود کلامی کرتی ہوئی وہ چونکی جب دانیہ نے اسکے سامنے ہاتھ لہرایا۔
"تم کہاں کھو گئی" دانیہ تجسس والی مسکراہٹ لیے تھی۔
"کچھ بھی نہیں۔۔۔ سوچ رہی ہوں آپکو کہیں میری نظر نہ لگ جائے۔۔۔ حانی تو آپکو دیکھتے ہی دل ہار جائیں گے۔۔۔۔۔حانی کے آتے ہی مجھے بھول مت جائیے گا دانیہ" دانیہ تو اب کھکھلاتے ہوئے اسکی گال کھینچ چکی تھی۔
"ایسا ممکن ہے کہ ہم اپنی مینو کو بھول جائیں۔ایک مدت کی رفاقت ہے میری جان۔۔۔۔ کبھی چاہ کر بھی فراموش نہ ہوگی" دانیہ کا خلوص جیسے اسے اپنے فیصلے کے ٹھیک ہونے کی گواہی دے چکا تھا۔۔۔۔ وہ مسکرا دی۔۔۔۔
"آپی باہر آئیں" اب کی بار ارحم کی انٹری بجلی جیسی ہی تھی۔ مینو کا ہاتھ زبردستی پکڑے وہ باہر لے گیا۔۔۔دانیہ بھی ہنس دی۔
"مینو آپی۔۔۔۔ دانیہ آپی بلا رہی ہیں۔ کہہ رہی ہیں جلدی آئیں" ارحم جس سپیڈ سے آیا اسے سے کہہ کر نکل گیا۔۔۔۔
"کہیں بھی۔۔۔۔ مجھے دانیہ بلا رہی ہیں" اب تو مینو کو بھی اس سنجیدگی سے خوف آیا تھا۔
"میں تمہارا باہر گاڑی میں ویٹ کر رہا ہوں۔۔۔ جلدی آو" اس سے پہلے کے مینو کچھ کہتی وہ آگے بڑھ کر اسکی بازو پکڑ چکا تھا۔۔۔
"جلدی۔۔۔ سمجھ آئی" کہہ کر وہ بجلی کی سپیڈ سے باہر نکل گیا۔۔۔ اور وہ ہونق بنی دیکھتی رہ گئی۔۔
"ایسا کیا کہنا ہے حانی نے۔۔۔۔۔اور پتا نہیں غصے میں کیوں ہیں" وہ منہ سا بنائے دانیہ کے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔ دانیہ کو دیکھتے ہی ایک مسکراہٹ مینال کے چہرے پر ابھری۔۔ دانیہ مہندی کا سوٹ پہنے ہوئے چیک کر رہی تھی۔۔
"فائنلی مجھے فٹ آہی گیا" دانیہ کسی پری جیسی دیکھائی دے رہی تھی مگر مینو تو جیسے حانی کے ابھی کچھ دیر پہلے والے رویے کو سوچ رہی تھی۔
مینو۔۔۔۔ یہ سارے بیگز اندر رکھ آو" مینو دونوں کام کیے گھر آچکی تھی۔ ماہین اور نادیہ آج آخری چکر لگانے گئی تھیں۔ تقریبا ساری شاپنگ مکمل ہو چکی تھی۔۔۔ کل مہندی تھی اس لیے سبکی پوری کوشش تھی کہ تمام کام وقت پر ختم کیا جا سکے۔۔۔ وہ تین چار شاپنگ بیگ بیڈ پر دھرے جونہی مڑی تو سامنے حانی کو کھڑا دیکھ کر ایک دم ہڑبڑا گئی۔۔۔ وہ تو سنجیدگی کی انتہا لیے اسکے سامنے پتھر بنا کھڑا تھا۔۔۔۔۔۔ سب جانتے ہوئے بھی اس نے اپنے قدموں کو مینو کے مزید قریب ہونے سے روکا تھا۔۔۔
"ڈرا دیا مجھے" وہ اپنا سانس بحال کیے بولی۔۔۔ مقابل کی سنجیدگی ویسی ہی تھی۔۔۔۔۔۔۔
"مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے۔" اپنے آپ کو نارمل کرتا ہوا وہ بولا۔۔۔
"جی حانی کہیے" اپنے بال کان کے پیچھے کیے وہ متوجہ ہوتے بولی۔۔۔۔۔۔۔ حانی فل وقت ہارنا نہیں چاہتا تھا۔ اسی لمحے ارحم نے انٹری ماری۔
جیسے اسکے اندر بھی ایک چینخ و پکار جاری تھی۔۔۔۔
"یہ نہیں ہوگا۔۔۔۔۔۔ مینو میں تمہاری اس تکلیف کا مداوا کروں گا۔ بھلے اسکے لیے حنوط مرتضی کو اب اپنی ہر حد پار ہی کیوں نہ کرنی پڑے۔۔۔۔۔۔۔ " اپنے چہرے پر آتی نمی صاف کیے وہ تیز تیز قدموں سے گاڑی کی سمت مڑا۔۔۔
"مجھے معاف کر دینا مینو۔۔۔۔۔ میں نہایت ہی بے حس ہوں۔۔۔ مجھے اب میرئ خود کے ساتھ اگلی ہر زیادتی کے لیے معاف کر دینا" ناجانے وہ کیا کرنے والا تھا مگر اسکی حالت بلکل زخمی شیر سی تھی۔۔۔۔۔۔۔ وہ اپنی گاڑی فل سپیڈ پر اڑا لے گیا۔
◇◇◇
ایک بار پھر سے جیسے حانی کا دماغ معاوف ہوا تھا۔۔۔۔ دل نے لگاتار چلنے سے جیسے انکار کر دیا تھا۔۔۔۔
"میں سن رہا ہوں" ناجانے کس طرح وہ بول پایا تھا۔
"وہ آپ سے محبت کرتی ہے حنوط مرتضی۔۔۔۔ اتنی کہ شاید اس دنیا کہ سب پیمانے ناکام رہ جائیں۔۔۔ اسے اس ازیت سے نکال دیں۔ وہ اندر ہی اندر ختم ہو جائے گی۔۔ محبت اور دوستی کا بوجھ اسے ٹکڑے ٹکڑے کر چکا ہے۔۔۔۔۔ وہ یہ سب چپ چاپ پچھلے چھ سالوں سے سہہ رہی ہے۔ اپنا نقصان تو جیسے اسے کبھی نظر نہیں آیا۔۔۔۔ ہمیشہ ایک ہی بات کہ وہ کسی کو دکھ دینے سے پہلے مر جانا چاہے گی۔۔۔۔ وہ آپ سے مر کر بھی یہ نہیں کہے گی کیونکہ وہ خود کے لیے ایسی ہی بے بس اور بے حس رہی ہے۔۔۔۔ میں نہیں جانتا کہ اسکا یہ راز کھول کر میں نے اسکے ساتھ اچھائی کی ہے یا برائی۔۔۔ لیکن میری خواہش فقط اتنی ہے کہ آپ اسے اس بیوقوفی سے روکیں۔۔۔
" اب حانی تھوڑی جان دار آواز میں بولا تھا مگر چہرے پر ویسی ہی تاریکی تھی۔
"آئی ایم گڈ۔۔۔۔۔ دراصل میں نے آپکو کال اس لیے کی ہے کہ میں آپ سے ایک اہم بات کرنا چاہتا ہوں۔۔۔ کافی دن سے آپکا نمبر بند تھا۔ میرے پاس آپکا یہی نمبر تھا۔۔۔۔ بات اہم تھی مجھے امید ہے کہ ابھی دیر نہیں ہوئی" اب تو حانی واقعی حیران سا تھا۔
"ہممم۔۔ میں دراصل آوٹ آف کنٹری تھا۔۔۔ خیر آپ کہیے کیا کہنا ہے" حانی اپنی بیزارئیت چھپانے کی ہر ممکن کوشش میں تھا۔
"یہ بات جو میں آپ سے کہنے والا ہوں۔ امید ہے آپ اسے تحمل سے سنیں گے۔ مینو کے متعلق ہے۔۔۔۔۔ اسکی زندگی کا سب سے بڑا سچ کہہ لیجئے۔۔۔ جو شاید میرے پاس راز ہے۔۔۔ لیکن میں بہت مجبور ہو کر آج یہ بات آپ تک پہنچانا چاہتا ہوں۔۔۔۔ کیونکہ وہ اس سے زیادہ تکلیف نہ ہی سہہ سکتی ہے نا ہی ڈیزرو کرتی ہے"
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain