وہی مینو کا دوست۔۔۔ لیکن اسکی تو شاید پچھلے دن شادی تھی۔۔۔۔ دانیہ بتا رہی تھی۔۔۔۔۔ پھر آخر مینو نے ایسا کیوں کہا ہوگا؟" خود سے سوال جواب اسے مزید تھکا رہے تھے۔
"کیا وہ جھوٹ بول رہی تھی؟" دل نے جیسے ایک تسلی سی دی۔
"وہ جھوٹ نہیں بولتی " یک دم اسے یاد آیا۔۔۔۔ پھر جیسے اسی لمحے کسی کال نے حانی کو ان سوچوں سے باہر لایا۔۔۔۔۔
"اونہہ۔۔۔۔ یہ کون ہے" خود کلامی کرنے کے بعد وہ فون کان سے لگا چکا تھا۔۔۔
"اسلام و علیکم ۔۔۔۔۔ حانی بات کر رہے ہیں؟" دوسری طرف مردانہ آواز تھی۔۔۔ عادی کمرے میں لگی رولنگ چئیر پر بیٹھا ہوا تھا۔۔۔
"جی۔۔۔۔ آپ کون؟" اسے حیرت ہوئی۔ کہ یہ کون ہے جو اسے حنوط کے بجائے حانی نام سے جانتا ہے۔
"میں عادی۔۔۔۔ مینو کا دوست۔۔۔ " پھر جیسے حانی پہچان سا گیا۔
"جی جی۔۔۔ میں پہچان گیا۔۔۔۔ کیسے ہیں آپ مسٹر عادل"
پرانی یادیں بھولنے کا نہیں کہوں گی لیکن کوشش کرنا ان سے اتنی حد تک نکل آو کہ اسکا کوئی برا اثر حرا پر نہ پڑے" وہ اسکا چہرہ تھامے بولی تھی۔
"کوشش کروں گا" وہ اسے مطمئین کرنا چاہتا تھا۔ مہر اور رضی کو رخصت کیے وہ کتنی ہی دیر وہیں انھیں اوجھل ہوتے دیکھتا رہا۔۔۔ پھر جیسے اپنا فون نکالے وہ اندر بڑھ گیا۔۔۔۔۔۔ حرا کو چائے کا کہنے کے بعد وہ روم میں چلا گیا۔۔۔۔ وقت آگیا تھا کہ وہ حانی کو تمام حقیقت سے باخبر کر دیتا۔۔۔۔۔۔۔ بیلز جا رہی تھیں۔۔۔
◇◇◇
وہ گاڑی لیے باہر نکل چکا تھا۔۔۔۔۔۔۔ بلاوجہ۔۔۔ بنا کسی مقصد کے۔۔۔ گاڑی سنسان سڑک کنارے روکے ، وہ گاڑی سے ٹیک لگائے سامنے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔ شام کا اب جلدی آتا اور پھیلتا اندھیرا دل کے ساتھ ساتھ دماغ کو بھی بوجھل کر رہا تھا۔۔۔۔
"کیا مجھے مینو سے پوچھنا چاہیے اس شخص کے بارے میں۔۔۔ کیا وہ عادی ہے؟؟
جو بدلے میں اداسئ لیے مسکرایا۔
"پھر تو میری پوری کوشش ہوگی کہ یہ موقع جلد دوں۔۔۔میں تمہیں بہت مس کرنے والا ہوں میری دشمن بہن" اب تو مہر کے علاوہ رضی اور حرا بھی ہنس دیے تھے جبکہ مہر کو اس پر بے حد پیار آیا۔
"ھاھا میری جان ہو تم۔۔۔۔۔۔۔ اپنا خیال رکھنا۔۔۔ مس یو ٹو" اب وہ حرا اور عادی کو محبت سے دیکھتے بولی۔۔
"جلدی آئیے گا آپی" حرا کی اداسی برقرار تھی۔
"ان شاء اللہ ۔۔۔۔۔۔ اور ہاں۔۔۔ اسے کہیں گمانے ضرور لے کر جانا۔۔۔۔ ٹھیک ہے نا۔۔۔۔۔ باقی میں اور رضی آتے رہیں گے" وہ اب عادی کو ہدایت دینا نہیں بھولی تھی۔۔۔ وہ بھی مسکایا تھا۔۔۔ عادی انکو باہر تک چھوڑنے آیا تھا جہاں ٹیکسی آ چکی تھی۔ رضی اب سامان رکھ رہے تھے۔۔۔۔ مہر نے اپنا بیگ اندر رکھا اور سنجیدہ سے عادی کی طرف پلٹی۔
"وہ بہت اچھی ہے عادی۔۔۔تم بھی اپنا ظرف اچھا رکھنا۔
رضی کے چہرے پر تو وہ خوشی تھی جو مدت بعد اپنی کوئی کھوئی چیز دوبارہ ملنے پر ہوتی ہے۔۔۔ ویسے بھی اب وہ مہر کو خود سے ایک لمحہ بھی دور نہیں رکھنا چاہتے تھے۔۔۔۔ وہ بھی کافی ہنڈسم اور عمر میں مہر سے بڑے تھے۔۔۔ مہر بھی مطمئین تھی کیونکہ اس نے عادی کے لیے ایک بہترین لڑکی چنی تھی۔۔۔۔
"مہر آپی کچھ دن تو رکیں میرے ساتھ" حرا کی اداسی دیکھ کر وہ مسکرا سی دی۔
"میں ضرور رکتی میری جان۔۔ مگر اہممم اہممم ہمارے پیارے شوہر صاحب کو اب گوارا نہیں۔۔۔۔ اور ویسے بھی یہ عادی ہے نا۔۔۔ اب تم دونوں ہئ ہو۔۔ ایک دوسرے کا ساتھ دینا اور ہاں میرے اس پگلو اور جھلے بھائی کا زرا ایکسڑا خیال رکھنا" وہ چاروں ہی دروازے پر کھڑے تھے۔۔۔
"اور تم بھی اسکا خیال رکھنا لڑکے۔۔۔۔ مجھے شکایت نہ ملے۔ ورنہ اگلے ہی دن تمہارے سر پر کھڑی ملوں گی" اب وہ محبت سے عادی کو ملتی بولی
"ٹھیک ہے میں کوشش کروں گا کہ تمام فنکشن میں شرکت کر سکوں۔۔ ایک بار پھر نئی زندگی کے لیے مبارک ہو میرے شہزادے" پھر حانی کو کچھ سنائی نہ دیا۔۔۔۔ساری حسیں جیسے ساکت ہو گئی تھیں۔۔۔۔۔ غصہ۔۔۔ انتشار اور ناجانے کیا کیا تھا جو حانی کے چہرے پر نمودار تھا۔۔۔۔ یہ احساس ہی اسے بے قرار کر چکا تھا۔
"کون ہے وہ؟" بالوں میں ہاتھ پھیرے جیسے وہ بے انتہا بے قراری لیے تھا۔۔۔
◇◇◇
مہر نے اگلی صبح ہی تیاری پکڑ لی تھی۔۔۔ تین بجے اسکی اور رضی کی پاکستان واپسی تھی۔۔۔ عادی نے صبح ہی ایک کوشش کر لی تھی۔۔۔ حانی کا نمبر بزی تھا۔ اس نے تھوڑی دیر بعد دوبارہ کال کرنے کا ارادہ کیا تھا۔۔۔۔مہر کے جانے پر وہ تو اداس تھا ہی مگر حرا بھی اداسی لیے تھیں۔۔۔ بلیک اور گولڈن ساڑھی میں حرا کی خوبصورتی جیسے سو گنا بڑھ گئی تھی۔
حانی کے چہرے پر یک دم تاریک سی خاموشی پھیل گئی۔۔۔ آذان بھی متوجہ ہوا۔
"ہاں پوچھو" آذان نے کہا۔
"مینو نے انکار کی کوئی وجہ نہیں بتائی کیا؟ کوئی ایسی وجہ جو تم مجھ سے شئیر کر سکو" حانی کا تجسس قائم تھا۔۔ دوسری طرف خاموشی سی پھیلی۔۔۔ کیسے وہ مینو کے لیے یہ کہہ سکتا تھا۔۔۔۔۔
"سچ بتاو مجھے۔۔۔۔۔" حانی اسکی خاموشی سے الجھ چکا تھا۔
"ہمم۔۔۔ چھوڑو حانی۔ اب کیا رکھا ہے اس میں" آذان نے ٹالنا چاہا۔
"پلیز بتاو مجھے۔۔۔۔ مجھے تمہاری اور اسکی فکر ہے۔۔۔۔" حانی نے لہجئے میں فکر مندی بھرتے کہا۔۔۔۔
"وہ کسی کو پسند کرتی ہے۔۔۔ کوئی ہے جو آل ریڈی مینو کی زندگی میں ہے" حانی کو لگا اسکا گھٹتا سانس مزید گھٹ گیا ہے۔۔۔ ٹائی کی ناٹ کھول کر پھینکتے ہوئے وہ اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔
"کسے؟" بمشکل آواز نکالتے بولا۔
"یہ تو نہیں جانتا ہوں۔۔۔۔" حانی کی حالت غیر سی ہوئی۔۔۔
میں کوئی بہانہ نہیں سن رہا۔۔۔ تم تینوں فنکشنز پر لازمی آرہے ہو۔ اور بی جی کو بھی لانا" حانی نے کمرے میں آکر کوٹ بیڈ پر دھرے صوفے پر بیٹھتے کہا۔۔۔ شرٹ کا اوپری بٹن کھول دیا۔۔۔ ناجانے اسے گھٹن کیوں ہو رہی تھی۔
"میں نکاح پر ضرور آوں کا۔۔۔ باقی دو دن تو سیمینارز ہیں۔۔ ان میں شرکت ضروری ہے۔۔۔ باقی پہلا ڈنر میری طرف ہوگا مت بھولنا" دوسری طرف وہ اپنے روم میں بیٹھا تھا۔۔۔۔
"یہ پتا نہیں کس کی کال آرہی ہے۔۔۔۔۔ہاں خیر تم کوشش کرنا آنے کی آذان۔ ایک ہی تو دوست ہے میرا" ایک دوسری آتی کال کو اگنور کرتے ہوئے وہ دوبارہ متوجہ ہوتے بولا تھا۔
"ٹھیک ہے۔۔۔ میری پوری کوشش ہوگی۔۔۔۔۔ تم مجھے ہمیشہ ساتھ پاو گے" آذان کے لیے بھی حانی اتنا ہی اہم تھا۔۔۔پھر جیسے یک دم حانی کو کچھ یاد آیا۔۔۔
"تم سے ایک بات پوچھنئ تھی آذان"
وہ گاڑی سے نکلے اسی سمت آیا۔
"ویلکم دلہا جی" مینو کے چہرے کی مسکراہٹ تو گویا اب اسکے آر پار ہونے لگی تھی۔۔۔ مگر وہ مسکرا دیا۔
"تھینکس۔کہیں جا رہی ہو؟" سنجیدگی سے اسکی تیاری دیکھتے سوال کیا گیا۔
"جی جناب۔۔ مارکٹ تک۔۔۔۔۔۔ تو کیسا رہا آپکا ٹرپ" وہ مسکرا رہی تھی۔
"تھکا دینے والا۔۔۔۔۔۔۔تمہیں بہت مس کیا۔۔۔۔ ایک کال تک نہیں تم نے ویسے ۔نہ میسج" وہ اسکی آنکھوں میں جھانکے خفا سا تھا۔
"مجھے لگا آپ بزی ہوں گے۔ تبھی تنگ نہیں کیا۔۔۔اب کروں گی نا۔۔۔ بہت سارا" حانی کا دل چاہا آج وہ سب کہہ دے مگر ناجانے کس چیز نے اسے روک لیا۔۔۔۔۔عادی کا ابھی تک حانی سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا تھا کیونکہ حانی دو ہفتے سے شارجہ میں تھا۔
"کیری آن" بظاہر نارمل سے انداز میں کہتا ہوا آگے بڑھا مگر پھر جیسے کچھ یاد آنے پر پیچھے مڑا۔۔۔
"میں لے جاوں مارکٹ؟"
"اللہ آپکو میری تکلیف کے ہر اثر سے بچائے دانیہ" دل تک وہ اسکی اس ہنسی کے لیے دعا گو تھی۔
"بہت تیز ہو گئی ہو لڑکی۔۔۔۔ ھاھا اچھا جاو تم۔۔۔۔" دانیہ کو مسکراہٹ دیتے ہوئے وہ فرمابرداری سے روم سے اپنا بیگ لیے باہر لان میں آئی۔۔۔۔۔ جہاں ڈرائیور گاڑی کے شیشے صاف کرتا دیکھائی دے رہا تھا۔
"بھیا۔۔۔۔ کیا آپ نے دائم کو دیکھا ہے" مینو سر پر ہاتھ دھرے دھوپ سے بچتے ہوئے بولی۔۔
"جی باجی۔۔۔ وہ ابھی نیلم باجی کے ساتھ شادی کے کارڈز دینے گئے ہیں۔۔۔ مجھے بتائیں کیا کام ہے" ڈرائیور فرمابرداری سے بولا۔
"کام تو ہے۔۔۔۔۔ آپ مجھے درزی کے پاس لے جائیں گے کیا؟" مینو نے کہا تو درائیور نے سر ہلا دیا۔۔۔۔ اسی وقت حانی کی گاڑی انٹر ہوئی۔ وہ دو ویک بعد آیا تھا۔ ایک ضروری میٹنگ کے سلسلے میں وہ دو ہفتے کے لیے شارجہ گیا تھا۔۔مینو کو سامنے کھڑا دیکھ کر
مینو اپنے اندر کی ہر تلخی اور دکھ بھلائے بس دانیہ کے ساتھ مسکرانا چاہتی تھی۔
"مہندی کا میرا دوپٹہ درزی کے پاس ہے۔ اسکا کچھ کام رہتا ہے۔ تم دائم یا کسی اور کے ساتھ جا کر لے آنا پلیز" دانیہ تو فکر مندی لیے تھی۔۔۔۔مینو ہنس دی۔
"اور ہاں۔۔۔ مہندی کے لیے پالر والی سے ٹائم بھی لینا ہے۔ کتنے کام پڑے ہیں اور کسی کو فکر ہی نہیں" اب تو مینو کپ رکھے دانیہ کو بازووں میں لے چکی تھی۔۔۔
"مائی ڈئیر۔۔۔ ڈونٹ وری۔ یہ دونوں کام آپکی مینو کر دے گی" دانیہ بھی اسکی اس محبت پر دلکش سا مسکرائی۔
"میری جان۔۔۔۔ تم نے تو مسئلہ ہی حل کر دیا۔۔۔ لووووو یو" اب تو وہ دانیہ کے ساتھ لگی شرارت لیے ہنسی۔
"یہ نا آپ حانی کے لیے سنبھال لیں۔۔۔۔ کیونکہ مینو جانتی ہے کہ وہ آپکی جان ہے" اب تو دانیہ بھی شرمیلی سی ہنسی لیے تھی۔۔ مینو کی نظر ایک لمحے کو تھمی۔
دو دن بعد حانی اور دانیہ کی شادی تھی۔ ہفتہ پہلے سے ہی دانیہ کو مایوں بیٹھا دیا گیا تھا۔ وہ تو آجکل فل وی آئی پی بنی تھی۔ اور من پسند ہمسفر کا ہونے کی الگ ہی خوشی بھی تھی۔ حمدان حویلی کا ہر فرد ہی کسی نہ کسی کام میں مبتلا دیکھائی دے رہا تھا۔
"آہاں۔۔۔۔ دو دن بعد آپکی شادی ہے اور آپ آج بھی کچن میں ہو۔۔ یہ کیا بات ہوئی دانیہ" مینال تو دانیہ کو کچن میں دیکھ کر باقاعدہ خفا ہو رہی تھی۔ جبکہ دانیہ مایوں کے پیلے جوڑے میں بہت ہی دلکش دیکھائی دے رہئ تھی۔
"کیا کروں جان۔۔ بور ہو گئی ہوں۔ ویسے بھئ تمہیں پتا ہے نا بابا کو میرے ہاتھ کے علاوہ کسی کی چائے نہیں پسند" دانیہ اب چائے کپس میں ڈالتے بولی تو مینو بھی جیسے مسکرا دی۔
"چلیں کیا یاد کریں گی" وہ بھی چائے کا کپ اٹھائے بولی۔
"اچھا سنو مینو۔۔۔ ایک کام کرو" دانیہ کو جیسے کچھ یاد آیا۔
"جی جناب حکم کریں"
یہ کیسا حدشہ تھا جو حرا کو لاحق سا ہوا۔
"میں اسکے جانے پر ایمان لا چکا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔ آنے کا راستہ نہ ہی اسکے پاس تھا کبھی نہ اب شاید میرے پاس ہے" وہ بظاہر اسے مطمئین کرتے بولا تھا۔۔۔
"لیکن انسان تو ہمیشہ ہی اس لاحاصل شے کی جستجو میں رہتا ہے جسے وہ پا نہ سکا ہو" وہ کافی گہری اور ذہین تھی۔ عادی کو اندازہ ہو رہا تھا۔
"ہمم۔۔۔ لیکن اس طرح تو حاصل کی ناقدری جیسا گناہ ہو جاتا ہے" وہ عادی کی بات پر مسکرا سی دی۔
"وہ آپکی دوست رہے گی۔۔۔ مجھے کبھی بھی کوئی اعتراض نہیں۔ بس ایک یقین دے دیجئے گا کہ آپ صرف میرے محرم ہیں۔" عادی کو لگا وہ شاید اس کی فین ہے۔۔۔۔۔۔۔
"تھوڑا وقت دو" وہ صاف گوئی سے بولا تھا۔
"ٹھیک ہے" عادی کو خوشی سی ہوئی تھی۔
"میں چینج کر لوں۔۔۔۔۔۔" عادی اسکے ہاتھ سے ہاتھ چھراتا اٹھ کھڑا ہوا۔۔ جبکہ حرا اسے جاتا دیکھ کر مسکرا دی۔
◇◇◇
اور مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس سے پہلے تک آپکی محبت کس کے نصیب میں تھی۔ لیکن اب میں آپکی محبت کا مکمل سایہ چاہوں گی۔۔۔" عادی واقعی اس سے ایسی بات کی امید نہیں کر رہا تھا۔۔۔۔
"تم ایک کاپریٹو لڑکی ہو۔۔۔ مجھے خوشی ہوئی" عادی کا اطمینان کچھ بڑھا۔۔۔
"آپ اس بات پر مت سوچیں۔۔۔ دل پر میرا اختیار نہیں۔ آپکی زندگی کا ساتھ مل گیا ہے یہی کافی ہے" عادی کو لگا جیسے اسکے دل کا بوجھ ہلکا ہو گیا تھا۔
"میں کوشش کروں گا کہ دل سے بھی اس رشتے کو ایمانداری سے نبھاوں۔۔۔۔ تمہاری کاپریشن درکار رہے گی" وہ سنجیدہ تھا۔
"میں آپکا ساتھ دوں گی عادل۔ لیکن اگر کبھی آپ کا دل مجھ سے اچاٹ یا بیزار ہو گیا تو مجھ سے مت چھپائیے گا۔ " اب کی بار حرا کے چہرے پر ایک خوف سا ابھرا۔
"امید ہے نہیں ہوگا" وہ جیسے نارمل انداز میں لوٹا۔
"وہ واپس آگئی تو؟"
عادی کی سنجیدگی گویا اسے بھی سنجیدہ اور متوجہ کر چکی تھی۔۔۔۔۔ اور اسے امید نہیں تھی کہ حرا اسکا ہاتھ پکڑ لے گی۔۔۔
"آپ مجھے کچھ بھی کہہ سکتے ہیں عادل۔۔۔۔ " وہ جانتی تھی کہ وہ کیا کہنے والا ہے۔۔۔ مہر اسے سب بتا چکی تھی۔۔ اور عادی حیران تھا کہ آجکا آغاز اس قدر تلخی سے کر رہا ہے مگر پھر بھی حرا نہایت مطمئین سی ہے۔۔۔۔
"ہممم۔۔۔۔۔ میرا خیال ہے کہ ہم سب اپنی اپنی زندگی کو اپنے مطابق جینے کی ہر ممکن کوشش میں لگے رہتے ہیں۔۔۔لیکن زندگی کے کچھ اپنے طور طریقے اور اصول ہیں۔۔۔۔ میں نے بھی شاید یہی کیا۔۔۔۔ " عادی نے اسکے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑائے بغیر کہا۔۔۔ وہ حد درجہ مطمئین تھی۔
"محبت گناہ نہیں ہے۔۔ نہ ہی اختیار کے اندر۔۔۔۔۔۔ کچھ مت کہیں۔ آپکی آنکھیں سب بتا رہی ہیں۔ جسکا جو نصیب ہو عادل، اسے وہی ملتا ہے۔ میرے نصیب میں آپکا محرم بننا تھا۔
دروازے پر ہاتھ دھرے ایک اور آواز اسکی سماعت سے ٹکرائی تھی۔۔۔ کچھ لمحے کی خاموشی کہ بعد وہ روم کا لاک کھولے اندر بڑھا۔۔۔ سامنے ہی عروسی جوڑے میں ملبوس وہ گلابی رنگت مائل لڑکی بھی عادی کی سمت متوجہ تھی۔۔۔۔۔ وہ واقعی بے حد خوبصورت تھی۔ وہ چلتا ہوا اسکے روبرو جا کر بیٹھ گیا۔۔۔۔ حرا کی نظر جیسے کچھ پل کو جھکی اور پھر وہ اپنے سامنے عادی کو دیکھنے لگی۔۔
"قسمت نے آخر کار تمہیں مجھ سے جوڑ دیا ہے۔۔۔ یہ تو نہیں کہوں گا کہ میں بہت خوش ہوں۔۔۔۔ مگر شاید ناخوش بھی نہیں ہوں۔ ایک نہایت حقیقت پسند سا انسان ہوں میں حرا۔۔۔۔اور میں آج اپنی زندگی کا اس نئے دور کا آغاز بھی چند حقیقتوں سے کرنا چاہوں گا۔۔۔۔ تم اسے میری ایمانداری سمجھ لینا۔۔۔۔ کیونکہ یہ سب چھپا کر میں تم سے کسی قسم کی منافقت یا بے ایمانی نہیں کرنا چاہتا"
فل وقت اسے اپنی زندگی کا یہ فیصلہ نہایت ہی پھیکا محسوس ہو رہا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ وہ اس منافقت سے جلد نکل آئے۔۔۔۔۔ لیکن ہمیشہ ہر چیز ایک صحیح وقت کی محتاج ہوتی ہے۔۔۔۔شاید عادی کی زندگی کا یہ نیا سفر بھی اپنے ایک مقرر وقت تک بہتر ہونے والا تھا۔۔۔۔
"وہ تمہارا سرد رویہ ڈیزرو نہیں کرتی۔۔۔ شی لائکس یو" کمرے کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے وہ مہر کی کہی بات یاد کر رہا تھا۔۔۔ فل بلیک میں وہ آج دلہا کم اور کوئی سرد مہری اوڑھے ہوئے چلتا ہوا شاعر زیادہ لگ رہا تھا۔۔۔
"تم اس رشتے کو ایمانداری سے نبھانا عادی۔۔۔۔ اللہ اس نکاح کی بدولت تم دونوں کا دل جوڑے گا" مہر کی ایک اور آواز نے جیسے اسکے قدموں کی رفتار اور مدھم کی۔
"عادی۔۔۔۔۔ تم کسی سے نا انصافی نہیں کر سکتے۔۔۔۔ یاد رکھنا۔ اللہ نے کچھ سوچ کر ہی حرا کو تمہارے لیے چنا ہے"
ویسے تم اور ارحم آجاتے ہو تو اس گھر میں جیسے رونق سی آجاتی ہے۔۔۔" نادیہ بھی سچائی سے اعتراف کیے مسکائیں۔۔۔سب ہی اب ان دونوں کی دبوچا دبوچی دیکھ کر ہنس رہے تھے۔۔۔
"بس بھابھی فکر نہ کریں۔۔۔ جلد آپکا گھر بھی رونق سے بھر جائے گا" اب تو ماہین نے شرارتی انداز میں دانیہ کو کہا تو جیسے اسکے چہرے پر شرمیلی سی ہنسی ابھری۔۔۔۔۔۔ مینو بھی کہنے کو مسکرا سی دی۔۔۔۔۔
"اوئےےےے ہیلو۔۔۔۔ کیا میں کم ہوں۔۔۔ حمدان حویلی کی سب سے خوبصورت رونق" دائم نے فخریہ طور پر کالر جھاڑے کہا تو ایک بار پھر سب سر ہلائے مسکرا دیے۔۔۔۔ مینو کا دھیان تو ابھی بھی حانی کی طرف ہی تھا۔۔۔۔
◇◇◇
ایک بار پھر نظر حانی کی سمت اٹھی تو جیسے اب کی بار وہ نظر ہٹائے اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔۔
"چلیں مجھے اجازت دیں۔۔۔ طبعیت مزید بیٹھنے کی اجازت نہیں دے رہی" مینو نے دیکھا وہ واقعی تھکا سا تھا۔۔۔۔
"جاو آرام کرو۔۔۔ اگر طبعیت زیادہ خراب ہے تو ۔۔۔۔۔" تجویز سے پہلے ہی وہ بول پڑا۔۔۔
"معمولی سا ٹمپریچر ہے۔۔۔۔سو کر بہتر ہو جائے گا" وہ کہہ کر رکا نہیں تھا۔۔۔۔ مینو کی اداس نظریں اور بے قرار دل تو اسی جانب اٹک چکا تھا۔۔۔۔۔
"مما مجھے دائم بھائی نے مارا ہے" پھر جیسے سب ہی ارحم کی بات پر متوجہ ہوئے۔۔۔دائم کی تو آنکھیں ہی باہر تھیں۔
"ہیں۔۔۔۔۔ جھوٹے۔۔۔کب مارا ہے۔۔۔۔۔۔کب سے میرے پاوں پر چڑھا ہے بدمعاش" اب تو ارحم تھا اور دائم کے ہاتھ جو اسے دبوچ چکے تھے۔۔دونوں کی ہنسی دیکھتے ہوئے ماہین اور نادیہ بھی ہنس دیں۔ نیلم بھی ہنس رہی تھی۔۔۔۔۔
وہ مسکراتی ہوئی رضوان صاحب کے ساتھ بیٹھی تو وہ بھی ہنس دیے۔
"جیتا رہے ہمارا بچہ۔۔۔۔ تم نظر نہ آو تو دل بے چین سا ہو جاتا ہے۔ بلکل میرے حمدان جیسی ہو۔۔۔۔ سچ میں یوں لگتا ہے کہ حمدان آج بھی ہمارے ساتھ ہے" رضوان کی بات پر جیسے وہ اداس سی ہو کر انکے ساتھ لگ گئی۔۔۔ نظر سامنے الجھے سے حال میں بیٹھے حانی پر گئی۔۔۔ وہ اسے ہی دیکھ رہا تھا۔
"جی ۔۔۔ بابا ہمیشہ ہم سب کے ساتھ ہیں" وہ بھی اعتراف کر رہی تھی۔
"میں بڑے تایاجان کے روم میں تھی۔۔۔ ان سے بہت سی کتابیں لائی ہوں۔۔۔۔۔۔بور ہو جاتی ہوں نا" آخری بات پر وہ الگ ہوتے اداسی لیے بولئ تو رضوان مسکرا سے دیے۔
"تو تم آفس آجایا کرو نا۔ بھلے کچھ مت کرو۔۔۔۔ کمپنی ملے گی تو تم بلکل بور نہیں ہوگی" رضوان صاحب کی بات پر وہ سر ہلائے مسکائی۔
"ٹھیک ہے۔۔۔ میں کسی دن ضرور چکر لگاوں گی"
حانی نے بھی مسکراتے کہا۔
"بس اس سے یہی کروا لو۔۔۔۔ یہ لیں بابا چائے۔۔۔ حانی تم پیو گے" دانیہ بھی مسکراتی ہوئی سبکے لیے چائے لے آئی۔
"نہیں۔۔۔۔ میرا ارادہ سونے کا ہے۔۔۔ چائے پی لی تو نیند خراب ہو جائے گی" حانی اٹھ کر بیٹھتے بولا۔۔۔ عجیب سا انتشار لیے وہ بے حد بوجھل سا تھا۔
"کیوں بھئی۔۔۔کیا ہوگیا۔۔۔ آج تو تھکے تھکے لگ رہے ہو" رضوان بھی چائے پیتے ہوئے فکر مندی سے پوچھ رہے تھے۔
"بس زرا موسمی اثرات" وہ مسکرائے بولا۔۔
"دل جلوں کو موسم کی شدت کب سے اثر انداز ہونے لگی" دائم ابھی تک ڈنر نہ ملنے پر خفا سا بولا۔۔۔
"اب تو مکا نہ کھا لینا" حانی کی بات پر اب اسکے اور ارحم دونوں کے دانت نکلے تھے۔۔۔۔
"ارے یہ ہماری مینو کہاں ہے" ابھی رضوان نے کہا ہی تھا کہ وہ سامنے سے آتی دیکھائی دی۔
"آپ نے یاد کیا اور میں حاضر۔۔۔"
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain