Damadam.pk
anusinha's posts | Damadam

anusinha's posts:

anusinha
 

"دل سے کیے گئے فیصلے، حقیقت سے بہت دور ہوتے ہیں۔ میرے ساتھ بھی یہی ہوا ہے۔ اب قسمت کا فیصلہ مان کر دیکھ لیتا ہوں کہ آخر وہ کیا دے جاتا ہے مجھے" وہ سنجیدہ اور ساکت اب مگ لیے اٹھ چکا تھا۔۔
"سوچ لو عادی" مہر نے جیسے وارننگ دی اور وہ لمحے بھر کو پیچھے رخ کیے پلٹا۔
"تمہیں لگتا ہے کہ میں نے یہ فیصلہ یونہی کر لیا؟۔ بہت مشکل سے سوچ کر کیا ہے۔ تم کرو جو کرنا چاہتی ہو۔ آئی ایم اوکے" مہر کو وہ مطمئین تو ایسے کر گیا تھا جیسے وہ ہو بھی جائے گی۔ مہر لاجواب سی آنکھیں پھیلائے اسے دیکھتی رہ گئی
◇◇◇
گھر میں جیسے یک دم حانی اور دانیہ کی شادی کی تیاریاں اپنے عروج تک پہنچ چکی تھیں۔ مینو کے انکار کو دانیہ نے اتنا سنجیدہ نہیں لیا تھا کیونکہ وہ جانتی تھی کہ کچھ بھی مینو کی مرضی کے خلاف نہیں ہو گا۔۔۔مہران صاحب کی صحت میں آنے والی بہتری نے سب کو ہی

anusinha
 

عادی نے ایک نظر مہر کو دیکھا۔۔
"ہاں کر سکتا ہوں۔۔۔شادی" اب تو مہر بیہوش ہوتے ہوتے بچی۔۔۔ عادی کے منہ سے شادی کا سن کر اسے حقیقی حیرت اور بے یقینی نے گھیرا تھا۔
"کیا؟؟؟؟ پھر کہنا۔ مجھے لگا میں نے کچھ غلط سن لیا" مہر کی بے یقینی دیکھ کر عادل واقعی دکھی سا ہوا۔
"تم جو کرنا چاہتی ہو کر لو مہر۔کم ازکم اسطرح تمہاری لائف نارمل ہو جائے گی۔۔مجھے کوئی اعتراض نہیں بھلے کسی سے بھی کروا دو شادی" عادی کے لہجئے کی تلخی اور بیزارئیت نے جیسے مہر کو بھی اداس کیا تھا۔
"تم نے یہ سب صرف میری لائف نارمل ہونے کے لیے کرنے کا سوچا ہے۔ یعنی تمہارا دل راضی نہیں ہے۔۔۔ عادی جو بھی کرو دل سے کرو پلیز۔ یہ پل دو پل کے رشتے نہیں ہوتے۔ عمر بھر کا ساتھ ہوتا ہے" وہ اٹھ کر عادی کے ساتھ بیٹھتے دھیمے سے بولی۔ اور وہ سنجیدہ ہوا۔

anusinha
 

"تم آج آفس کیوں نہیں گئے ۔ ٹھیک تو ہو" عادی کو گھر پر دیکھ کر مہر حد درجہ حیران ہوئی تھی۔پھر وہ اپنے اور اسکے لیے کافی بنا کر لاونچ میں آئی تو وہ بازو چہرے پر دھرے لیٹا تھا۔۔۔ ٹراوزر ٹی شرٹ میں۔
"یہ لو کافی" مہر بھی سنجیدہ سی بولی تو وہ اٹھ کر بیٹھ چکا تھا۔
"ٹھیک ہوں" کافی لیتے ہی وہ ساکت انداز میں بولا۔ مہر کو اب اپنے رویے پر واقعی افسوس تھا۔۔۔ اس نے ناچاہتے ہوئے بھی عادی اور مینو دونوں کو ہرٹ کر دیا تھا۔
"عادی۔۔۔ تمہیں تو ٹمپریچر ہوا ہے۔۔۔۔ دوا لی تم نے" عادی کے ماتھے پر ہاتھ دھرے جیسے وہ اب پریشانی لیے تھی۔
"یہ آگ دواوں سے نہیں بجھے گی۔ یہ تو زندگی بھر کی ہار کا ایک ٹریلر ہے" وہ اسے ایک دم ویران لگا۔۔۔
"عادی میں پہلے ہئ بہت شرمندہ ہوں مجھے مزید پریشان کرنے کے علاوہ تم کچھ نہیں کر سکتے کیا؟" وہ جیسے روٹھے اور دکھی انداز میں بولی تھی۔

anusinha
 

"نو نو آپ معذرت مت کیجئے۔"وہ اب کی بار سنجیدہ تھا۔
"جی۔۔۔ آپ اس سے بھی اچھا ڈیزرو کرتے ہیں۔ چلتی ہوں" زیادہ دیر وہ ان آنکھوں میں دیکھتی تو شاید ایک احساس جرم کا مزید اضافہ ہو جاتا۔۔۔۔۔ ایک اور انسان کو خالی لوٹانے کا احساس۔ ۔ ایک اور جذبے کی ناقدری کرنے کا افسوس۔۔۔ ہاں وہ دیکھ چکی تھی ان نیلی آنکھوں میں چھپا وہ رنگ جسے اہل دل "محبت" کہتے ہیں۔ یہ تو بنا کہے بھی ان آنکھوں سے بیان ہوتی ہے۔۔۔ اور شاید آذان کے پاس تو ویسا لہجہ بھی تھا جو ہر ادا سے یہی کہہ رہا تھا کہ مجھے تم سے محبت ہے۔۔۔۔۔ وہ مینو کو جاتا دیکھتا رہا۔۔۔ ایک تلخ سی مسکراہٹ۔۔۔۔ جو ہر کسی کے اندر اتر جانے کا ہنر رکھتی تھی۔
"جیسی آپکی رضا مولا" سر آسمان کی سمت اٹھائے جیسے وہ اس پر راضی ہوتے بولا تھا۔
◇◇◇

anusinha
 

لیکن اگر آپ اس اعتراض کی وجہ بتا دیں تو شاید میرے لیے بھی آسانی ہو" مینو نے اسکی گہری نیلی آنکھیں دیکھیں۔۔۔ جن میں ایک دکھ سا نمایاں ہوا۔
"وجہ یہ ہے کہ میری زندگی میں پہلے سے وہ انسان موجود ہے جسکی جگہ آپ خود کے لیے سوچ رہے ہیں۔ " مینال کی صاف گوئی کسی پر کس قدر گراں تھی یہ تو وہ ہی جانتا تھا۔۔۔ لیکن چہرے پر ہار کے اثار نہیں ابھرے تھے۔ آذان جیسے خود کو ناسمجھی کی ایک کیفیت میں مبتلا محسوس کر رہا تھا۔
"اوہ۔۔۔ آئی ایم سوری۔۔۔۔ میری لاعلمی اپکی بے چینی کا باعث بنی اسکے لیے معذرت" وہ جیسے اپنے اندر کی بے چینی چھپا نہ پایا۔۔ مینو نے ایک نظر آذان کو دیکھا اور اٹھ کھڑی ہوئی۔
"کوئی بات نہیں۔۔۔۔ آئی ایم سوری۔ اگر اس سے آپکی دل آزاری ہوئی ہو تو میری طرف سے معذرت قبول کریں" مینو شاید جانے کا ارادہ کرتے بولی۔ آذان بھی اٹھ کر کھڑا ہو چکا تھا۔

anusinha
 

گھر میں تو بات کا موقع ملا نہیں نہ آپ سے ملنے کی توقع ہے۔ لہذا میں آپ سے اسی سلسلے میں بات کرنا چاہتا ہوں" وہ سنجیدگی بھی دلکش تھی۔۔۔ آذان کو اچھے سے اندازہ تھا کہ مینال چپ رہنے والی سنجیدہ لڑکی ہے۔ اور ایسے لوگ سنجیدگی سے یک دم غصے کی طرف بھی پلٹ آیا کرتے ہیں۔۔۔ مگر وہ نہیں جانتا تھا کہ مینو تو جانتی ہی نہیں کہ غصہ ہے کیا۔۔۔۔
"جی کیجئے بات" مینال اب کی بار متوجہ ہوتے بولی تو جیسے اسکی ہمت بڑھ سی گئی۔
"میں دراصل پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپکو اس پرپوزل سے کوئی اعتراض تو نہیں" آذان کو لگا کہ اگر اس نے کہہ دیا کہ اعتراض ہے تو کیا ہوگا۔۔۔۔ ایک بے چینی سی اسکی آنکھوں میں دیکھائی دے رہی تھی۔
"مجھے اعتراض ہے" تو گویا آذان کا ساکت ہونا یقینی تھا۔۔۔ دل نے جیسے ڈھرکنا کچھ لمحے کو چھوڑ سا دیا۔۔
"آپکو اعتراض کا حق ہے۔۔۔

anusinha
 

وعلیکم السلام " وہ سچ میں اسے یوں سامنے دیکھ کر شاک اور حیران تھی۔۔۔۔ یوں مینو کے خیالات میں خلل ڈالنے والا اسے زرا بھی نہیں بھایا تھا۔۔۔۔ اور یہ تو تھا بھی وہی جس سے وہ دور ہی بھاگتی تھی۔۔۔۔دوسری طرف آذان کے چہرے کی بہار نے جیسے اسکی دلکشی کو چار چاند لگائے تھے۔
"کیسی ہیں آپ؟" وہ خود ہی پہل کرتے بولا تھا۔
"فائن" نہایت لیا دیا جواب تھا مگر وہ پھر بھی ہلکا سا مسکایا۔
"آپکو تنگ کرنے کے لیے پہلے میں معذرت چاہتا ہوں مینال۔۔۔ میں یہاں اپنے کولیگز کے ساتھ آیا تھا۔۔۔۔ اچانک آپ دیکھائی دیں تو آپ سے بات کرنے چلا آیا۔۔۔ہوپ سو آپکو برا نہیں لگا" آذان کے لہجے کا دھیمہ پن برقرار تھا۔ مینو سر ہلائے متوجہ تھی۔
"جی" وہ شاید یہی کہنا چاہتی تھی کہ اصل مدعے کی طرف تشریف لائیں۔
"دراصل آپ تو جانتی ہوں گی کہ میں نے آپکے لیے پرپوزل بجھوایا ہے۔۔۔

anusinha
 

وہ بہت زیادہ اداس تھی۔ ایک کہ بعد ایک نئی الجھن نے اسے نڈھال کر رکھا تھا۔۔۔ یونہی دل کا غبار کم کرنے کو وہ پیدل ہی گھر سے نکل گئی۔۔۔ ناجانے کتنی دیر مینو یونہی بے مقصد سفر طے کرتی رہی۔۔۔۔ پھر کہیں جا کر جیسے اسے تھکن کا احساس ہوا۔ ادھر ادھر نظر دوڑائی تو سامنے ہی ایک چھوٹا سا کیفے نظر آیا۔۔۔ وہ وہاں گئی اور ایک الگ تھلک ٹیبل پر جا بیٹھی۔ اس نے اپنے لیے ایک کپ کافی کا آرڈر دیا تھا۔۔۔۔ ہلکے سی ہاف وائٹ شرٹ اور بلیو جینز۔۔۔ بالوں کو آج اس نے پونی میں مقید کر رکھا تھا۔۔۔ مینال مرتضی کے لیے اپنی زندگی کا جائزہ لینا ایک مشکل عمل تھا۔ اسکی زندگی اتنی مشکل تھی نہیں جتنی اسکے حساس پن نے بنا دی تھی۔۔۔ اپنی ذات سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے بس۔۔۔ اپنا بھلے ساری عمر کا نقصان ہو جاتا تب بھی اسے پرواہ نہیں تھی۔۔۔۔

anusinha
 

خود کلامی کرتے جیسے وہ تلخ ترین انداز میں خود سے مخاطب تھا۔۔
"یہ در مجھ پر کھلنے کے لیے تھا ہی نہیں۔۔۔۔۔۔ اب مجھے تمہاری تکلیف کا مرہم بننا ہوگا مینو۔۔۔۔ مجھے حانی کو بتانا ہوگا۔ عادی خود تو کیسے بھی کر کے جی لے گا مگر وہ اس سے زیادہ تمہاری تکلیف نہیں دیکھ سکتا. اس لامتناہی دائرے کو کسی ایک نقطے پر ختم ہونا ہوگا۔ بھلے وہ نقطہ تمہارا اور حانی کا ساتھ ہی کیوں نہ ہو" اور اگلے ہی لمحے اس چہرے پر پتھر سی سختی ابھری اور پھر یک دم اندھیرا۔۔۔
◇◇◇

anusinha
 

اور نہ چاہتے ہوئے بھی دونوں طرف آنکھیں نم ہوئیں۔۔۔ ایک اپنے عہد سے دستبردار ہوتے ہوئے دکھ میں تھا تو دوسرا ایک دوست کو خالی لوٹانے پر۔۔
"مجھ سے خفا ہو کر مت جاو عادی" وہ جیسے تھکے انداز میں واپس لوٹی۔۔۔۔ اور وہ لاجواب تھا۔
"مجھے اس احساس جرم سے نجات دلا دو۔۔۔۔ اپنی اور میری تکلیف کو کم کر دو۔۔۔۔۔ تم بھی ایک خوشگوار زندگی اور ایک اچھا ہمسفر ڈئزرو کرتے ہو۔۔۔۔۔ امید ہے اگلی بار تم تبھی کال کرو گے جب سب فائنل ہو جائے گا" وہ اسکی خاموشی سنتے ہوئے بولی۔۔۔ جو شاید دوسری طرف پتھر تھا۔
"ہاں" کسی گہری کھائی سے آواز ابھری۔۔۔مینو فون کاٹ گئی۔۔ اور وہ زرد ماتم زدہ چہرہ لیے اس فون کی جانب دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
"ایٹ لاسٹ۔۔۔۔۔۔ یو فینش
آج آخر مینو نے بھی کہہ دیا کہ لوٹ جاو، یہ در تم پر کبھی نہیں کھلنا"

anusinha
 

مجھے یوں مت پکارو کہ تمہاری تکلیف مزید بڑھے۔۔۔۔ سب جانتے ہو پھر بھی پاگل پن دکھا رہے ہو۔ کیوں تم مجھ سے اس اظہار کو کر کر کے تھکتے نہیں۔۔۔ یہ میرا حق نہیں ہے عادی" وہ بھی جیسے تلخ ہوئی تھی۔
"میں تمہاری جگہ کیسے دے پاوں گا کسی اور کو؟" بہت بے بس ہو کر وہ بولا تھا۔۔۔
"اللہ ہے نا۔۔۔۔۔ وہ ڈالے گا محبت۔ عادی مجھ سے دوبارہ یہ مت کہنا۔ تمہاری یہ باتیں کئی دن مجھے بوجھل رکھتی ہیں۔۔ اپنی بے بسی اور مجبوری کی وجہ سے تمہیں خالی لوٹانا مجھے بھی دکھ دیتا ہے کیونکہ تم میرے اچھے دوست ہو۔۔۔ ایک آخری بار مینو کو سمجھنے کی کوشش کرو" اور عادی جانتا تھا کہ وہ اس سے کئی گنا زیادہ بے بس ہے۔ وہ تو مرد تھا اور مرد ایسی صورت حال سے نہ بھی نکلے تو بھی کوشش جاری رکھتا ہے۔۔۔
"میں سمجھ گیا۔۔۔ میں مہر کی بات مان لوں گا۔ تم سے اب کچھ نہیں کہوں گا"

anusinha
 

آتی رہتی ہے۔۔۔ وہ الگ بات ہے اب بتانا اور جتانا کم کر دیا ہے" عادل کی سنجیدگی پر مینال کے چہرے پر بھی سناٹا سا ابھرا۔
"کیوں کم کیا؟ کہیں واقعی شادی کا ارادہ تو نہیں کر لیا" اب کی بار وہ ہلکی سی شرارت لیے تھی۔۔۔ مقابل کی سنجیدگی جیسے تاریکی میں بدلی۔
"کیا تم بھی مجھ سے یہی امید لگائے بیٹھی ہو؟" کسی پتھر کی مانند ساکت لہجہے میں پوچھا گیا۔ مینال کتنی ہی دیر خاموش رہی۔۔
"چپ رہو گی تو میں اس بندھن میں مزید جکڑ جاوں گا۔۔۔ کیوں میری غلط فہمی کا سامان کر رہی ہو" وہ جیسے تلخ ہوا۔ ہونا نہیں چاہتا تھا۔
"ہاں یہی چاہتی ہوں۔" مینال کی تو یہی آرزو تھی کہ عادل اسے بھول کر خود کے لیے کوئی فیصلہ لے۔۔۔۔ مگر عادی کو ناجانے کیا گمان تھے۔۔۔
"مینو واپس آجاو۔۔۔۔ " وہ جیسے ہارے انداز میں بولا تھا۔ وہ جو آگے ہی احساس جرم میں مبتلا تھی مزید ویران ہوئئ

anusinha
 

۔ اب وہ دونوں ہی مسکرائے ایک دوسرے کو دیکھ رہی تھیں۔۔
◇◇◇
دو تین دن گزر گئے۔ وہ اسی کشمکش میں مبتلا تھئ۔صبح صبح وہ لان میں ٹہل رہی تھی۔ دانیہ اور باقی سب آج شاپنگ پر نکل چکے تھے جبکہ مینو نے خود کہہ کر جانے سے معذرت کر لی تھی۔۔۔۔ مرد خضرات بھی آفس میں تھے۔۔۔ مینو ان دو تین دنوں میں بے حد چپ تھی۔ساری رات سو نہیں پائی تھی۔ یہ کیسا جبر تھا جو جبر مسلسل کی مانند اس پر قہر بن کر اتر رہا تھا۔۔۔۔۔ عادل کی کال نے جیسے اسے ان سوچوں سے باہر لایا تھا۔ وہ خود کو چاہ کر بھی نارمل نہ کر پائی مگر اسے ہونا ہی تھا۔ چہرے پر اطمینان لائے وہ آڈیو کال ریسیو کر چکی تھی۔
"ہممم۔۔۔ آگئی لوگوں کو میری یاد" آج کتنے دن بعد عادی اسے کال کر رہا تھا۔۔۔۔ وہ شکوہ کیے بنا نہ رہ سکی۔۔۔ دوسری طرف جیسے تلخ مسکراہٹ ابھری۔۔

anusinha
 

دراصل بات یہ ہے کہ تمہارے لیے آذان بھائی کا رشتہ آیا ہے۔ وہ حانی کے بچپن کے دوست ہیں۔۔۔ تمہیں یاد ہے نا وہ پہلے بھی یہاں آیا کرتے تھے۔ ماشاء اللہ سے بے حد سلجھے اور قابل تعریف انسان ہیں۔ تمہیں کیسے لگتے ہیں وہ؟" دانیہ کی توجہ مینو کی جانب تھی جو بغیر کوئی تاثر لیے تھی۔
"میں نے غور نہیں کیا" وہ ساکت سی بولی۔
"اگر کرنا چاہو تو کر لو۔۔۔۔ وہ تمہارے لیے بہت اچھے ہیں۔ ایک ایسا ذمہ دار انسان ہی تمہیں ڈیزرو کرتا ہے" دانیہ اب اسکا سنجیدہ چہرہ تھامے تھیں جو اب جھکا تھا۔
"میں کچھ نہیں کہہ سکتی" مینو الجھ سی گئی۔
"اگر تمہیں کوئی پسند ہے تو تم مجھے بتا سکتی ہو جان۔۔۔۔" دانیہ کو جیسے ایک دم خیال سا آیا۔ مینو نے ایک نظر دانیہ کو دیکھا۔۔۔ دانیہ کی محبت مینو کے لیے اس دنیا میں سب سے زیادہ خالص تھی۔

anusinha
 

آہاں ابھی تک تم جاگ رہی ہو۔ میں سمجھی سو گئی تبھی روم میں ہو" دانیہ روم میں آئی تو مینو بیڈ سائیڈ ٹیبل پر پڑا لیمپ جلاتے اور بجھاتے ہوئے کسی گہری سوچ میں تھی۔۔۔حانی سے مل کر آنے کے بعد نہ جانے اسکے اندر بے حد بے قراری پھیل چکی تھی۔ اس آذان کا رشتہ اور اسے سوچ کر ہی وہ ہلکان ہوئے جا رہی تھی۔
"جی دانیہ بس سونے ہی لگی تھی" بہت ہلکی سی مسکراہٹ لیے وہ بولی تو دانیہ بھی جوتے اتارے بیڈ پر چڑھی اور اسکے سامنے بیٹھ گئی۔
"اچھا ہوا تم سوئی نہیں۔ دراصل بابا نے مجھے ایک بہت اہم کام سونپا ہے۔۔۔۔ بات وہ تم سے خود کریں گے لیکن مجھ سے کہا کہ میں تم تک یہ بات پہنچا دوں" دانیہ نے رخ مینو کی جانب پھیرے کہا۔۔۔۔ چہرے پر پھیلی سنجیدگی یک دم بیزاریت بنی مگر وہ نارمل دیکھائی دینے کی کوشش میں تھی۔
"جی دانیہ کہیے" سنجیدگی قائم تھی۔

anusinha
 

جی حانی " اور وہ تو اسکے اس لہجے پر اپنی سانس تک بند ہوتی محسوس کر رہا تھا۔۔۔
"نہیں حانی۔۔۔ تم خود کو کمزور مت کرو۔۔مینو تمہارا وہ روپ نہیں دیکھ پائے گی۔ اچھا یہی ہے کہ اس یک طرفہ اذیت کو اپنے دل کے قبرستان میں گاڑ دو۔ اپنے جذبوں سے اسے کبھی آگاہ مت کرنا۔۔ " دل نے ملامت کی تو جیسے اسکے چلتے قدم تھمے۔
"اداس مت ہونا۔۔۔۔ ہم تمہارے ساتھ ہیں" وہ جیسے اپنی بات بدلتے بولا۔۔۔ مینو ایک ہلکی سی مسکراہٹ لیے مڑی اور ایسے گئی جیسے وہاں تھی ہی نہیں۔۔۔
"کیا بات ہے تمہاری حنوط مرتضی۔۔۔۔ تم ایک نہایت بے بس اور رشتوں کی ڈور میں بندھے شخص ہو۔۔۔۔۔ کاش تمہارے پاس تمہاری زندگی کہ اس ایک فیصلے کا اختیار ہوتا" وہ اسی سمت دیکھتے بولا جہاں مینال گئی تھی۔۔۔۔۔ صرف پچھتاوا اور دکھ بچا تھا۔۔۔۔
◇◇◇

anusinha
 

میرا نہیں خیال کے انکار کی کوئی وجہ ہوگی" حانی کی بات پر جیسے اسکے چلتے قدم رک سے گئے۔ دل تو چاہا کہ آج منہ توڑ جواب دے ہی ڈالے مگر یہ ازل کی خاموشیاں ہی مینال مرتضی کی قسمت تھیں۔ اسے خاموش رہنا تھا۔
"مینال؟" پھر سے وہ قدم تھم گئے۔
"تمہارا جو بھی فیصلہ ہو مجھے بتا دینا۔ ہوگا وہی جو تم چاہو گی۔ ہم سب تمہارے ساتھ ہیں" حانی کی بات پر اب کی بار مینال مڑی اور مسکرا دی۔
"آئی نو۔۔۔ بتا دوں گی آپکو" حانی نے بغور اسکا چہرہ دیکھا۔ اور جس پر حانی کی نظریں تھیں وہ تو یہ بھی نہیں بتا سکتی تھی کہ یہ نظریں اسے کس قدر بے حال کر دیتی ہیں۔ اسکا بنا بنایا ضبط اور حوصلہ دم توڑ جاتا ہے۔
"مینو" پھر سے وہی لہجہ جو مینال کی کمزوری بنتا جا رہا تھا۔۔ اور مینال کو جب بھی حنوط یوں پکارتا تو اسکا دل یہی چاہتا تھا کہ وہ کہیں دور بھاگ جائے۔۔۔۔

anusinha
 

وہ وائٹ شرٹ اور بلیک ٹراوزر میں تھا۔۔۔۔۔ ہلکے بلیک کرتے پر کٹ داری ورک والی شارٹ فراک اور جینز پہنے وہ بالوں کو کھلا چھوڑے ہوئے بہت سادہ سی دلکشی لیے حیرانی سے متوجہ ہوئی۔
"نہیں۔۔۔۔ کیا ہو رہی ہیں" حانی نے اسکے چہرے کو بغور دیکھا۔
"کیا واقعی تمہیں کچھ علم نہیں" اب تو حانی بھی کچھ حیران تھا۔
"نہیں۔۔۔ اب بتا بھی دیں۔۔ آپکا کونسا بل آنا حانی" وہ اب منہ پھلائے مسکرائی تو وہ اندر تک جھلس گیا۔۔۔
"آذان کے لیے تمہارا پرپوزل آیا ہے" حنوط کے چہرے پر یک دم سناٹا طاری ہو گیا تھا۔ مگر وہ چھپانے میں ماہر تھا۔ ویسا ہی سناٹا مینال کے چہرے پر بھی تھا۔
کتنی دیر وہاں خاموشی کا پہرہ رہا۔
"میرا خیال ہے۔ ہی لائکس یو" حانی نے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے جیسے اسے اطلاع دی۔
"واٹ ایور" وہ شاید وہاں سے جانا چاہتی تھی۔
"اچھا لڑکا ہے۔ ایک بار سوچ لو۔

anusinha
 

نچے لاونچ میں سب مینال اور آذان کے رشتے پر بات کر رہے تھے اور وہ یہی سن کر اوپر آگیا تھا۔۔۔ ماہین ابھی یہیں تھی اب اسکا ارادہ حانی اور دانیہ کی شادی اٹینڈ کرنے کے بعد جانے کا تھا۔۔۔۔۔
"واہ۔۔۔۔ تم تو چیمپئین ہو" حانی اسکے بالوں کو بکھیرتے مسکرایا۔
"جی۔۔۔۔ اوکے آپی میں اسکو چارج کر لوں۔ ہم پھر گیم لگائیں گے" ارحم مسکراتا ہوا ٹیپ بغل میں دبائے نیچے چلا گیا۔۔۔۔ وہ بھی مسکرا دی۔۔۔ حانی کچھ قدم کا فاصلہ طے کیے اسکے ساتھ جا بیٹھا۔۔۔۔ دونوں ہی سامنے دیکھ رہے تھے۔
"سب نیچے گپ شپ کر رہے ہیں۔ تم یہاں کیوں بیٹھی ہو؟" وہ اب سنجیدگی لیے اسکی جانب متوجہ ہوا۔
"ویسے ہی۔ بور ہو رہی تھی تو سوچا واک کر لوں۔ یہاں آئی تو ارحم کے ساتھ آکر بیٹھ گئی" مینال نے ہولے سے مسکراتے بتایا۔
"گڈ۔۔۔ تمہیں پتا ہے نیچے کیا باتیں ہو رہی ہیں"

anusinha
 

جذبات بتا کر خود کی نظروں میں گرنے پر آمادہ تھا۔۔۔۔ اسے پانچ سال کے لیے خود سے دور کرتے ہوئے وہ یہی سمجھ رہا تھا جیسے اسکے دل کے سلگتے جذبات یک دم منجمد ہو جائیں گے مگر وہ تو غلط تھا۔۔۔۔۔۔۔ اس سے دوری نے جیسے حانی کو اندر سے متاثر کرنا شروع کر دیا تھا۔۔۔۔ اپنے جذبات یکطرفہ سمجھتے ہوئے وہ خود سے بے لوث محبت کرنے والی دانیہ کو دیکھتا تھا۔۔۔۔۔۔۔ محبت میں خودغرضی تو اسے آتی تھی مگر وہ کرنا نہیں چاہتا تھا۔۔۔۔۔۔ اسے اپنی زبان نبھانی تھی۔۔۔۔ اسے اپنا حوصلہ سلامت رکھنا تھا۔۔۔۔۔۔ وہ ٹیرس پر یہی سوچتا آیا تو مینو اور ارحم کو بیٹھا دیکھا۔ وہ دونوں شاید کسی گیم میں گم تھے۔
"حانی بھائی۔۔۔۔ دیکھیں میں نے مینو آپی کو دوسری بار ہرا دیا" ارحم کی پرجوشی پر مینو مسکرائی تو جیسے وہ بھی سنجیدگی کے خول سے باہر آیا۔۔۔