Damadam.pk
anusinha's posts | Damadam

anusinha's posts:

anusinha
 

ناٹ فئیر۔۔۔۔ یہ تیسری بار تھا۔ آپ گول مان ہی نہیں رہے" دائم کی رونی شکل دیکھ کر اب دانیہ اور مینو دونوں ہی ہنس دی تھیں۔
" واہ جی واہ۔ گیم تو بڑی دھماکے دار چل رہی ہے۔ جیت کون رہا ہے؟" دانیہ کافی کے مگ ٹیبل پر رکھتی ہوئی پرجوشی سے بولی۔ بیڈ مینٹن کا زوروشور مقابلہ جاری تھا۔ دونوں ہی ٹی شرٹس اور ٹراوزرز میں ینک بوائز لگ رہے تھے۔۔۔
"مسلسل بے ایمانی کیے حانی صاحب جیت رہے ہیں" بیچاری مسکین صورت بنائے دائم کی آواز بلند ہوئی۔
"ہر گیم میں رونا ڈال دیتے ہو۔۔۔ ہمت ہے تو سچی والا گول کرو اور جیت کے دیکھاو اناڑی" حانی نے فل چھنپ لگا کر اونچی شارٹ کھیلی جو دائم بچارے سے مس ہو گئی۔۔۔ مینو نے حانی کے جیتنے پر تالیاں بجائیں تو وہ اسے مسکرا کر دیکھنے لگا۔۔۔ دانیہ بھی باقاعدہ ساتھ دے چکی تھی۔
"اف۔ آپ سے جیتنا بہت مشکل ہے حانی بھائی۔۔۔۔۔

anusinha
 

مینال کچھ سوچتے ہوئے بولی جس پر اب دانیہ متوجہ ہو چکی تھی۔
"بھئی مینو۔۔۔ اپنا آفس موجود ہے۔ تم جب چاہے آجاو" دانیہ نے گویا مشکل ہی حل کر دی تھی۔
"ھاھا مجھے کنسٹرکشن کی کوئی سمجھ نہیں۔۔۔ میں تو حساب کتاب اور سٹیٹیسٹیکس ٹائپ بندی ہوں" اب تو دانیہ بھی ہنسی تھی۔
"ہر آفس میں ہر طرح کا کام ہوتا ہے جان۔۔۔۔ ہم تمہیں تمہارے ٹائپ کا کام ہی دیں گے۔۔۔ باقی تم تایاجان سے پوچھ لو۔ اگر کہیں اور کرنا چاہو تو تب بھی نو پرابلم" دانیہ نے مسکراتے ہوئے حل بتایا تو وہ مسکرا دی۔
"ٹھیک ہے سوچتے ہیں پھر" وہ بھی سر ہلا چکی تھی۔
"چلو میں دائم اور حانی کے لیے کافی بنا لوں۔۔۔ پھر چلتے ہیں باہر" دانیہ اب کہہ کر کچن کی طرف بڑھ گئی تھی جبکہ مینال اب جوس ڈال رہی تھی۔
◇◇◇

anusinha
 

اسے تمام صورت حال سے آگاہ کیا تو مینو بھی ہلکا سا مسکرا دی۔ساتھ وہ اسے ناشتہ بھی دے رہی تھی۔۔۔
"آہاں۔۔ تایا جان کو کیا کہا ڈاکٹر نے؟" مینو کے لہجے میں فکرمندی ابھری۔۔
"یہی کہا ہے کہ دل ٹھیک ہے اب۔۔۔ بہت سا خیال رکھنے کو بولا ہے۔" دانیہ نے بتایا تو جیسے اسکی فکرمندی کم ہوئی۔
"زبردست۔۔۔ اور یہ دائم اور حانی کدھر ہیں؟" مینال نے باقی کے دو باشندوں کے متعلق پوچھا۔
"وہ دونوں آج باہر لان کی تباہئ کر رہے ہیں۔۔۔۔۔ کھیلا جا رہا ہے" دانیہ نے ہنسی دبائے کہا تو وہ بھی ہنس دی
"ارے واہ۔ مطلب آج دونوں میں چیمپئین گھسا ہوا۔۔۔۔ دیکھنا پڑے گا" مینال بھی ناشتہ کرتے مسکرائی۔
"ہاں۔۔۔ ناشتہ کرو پھر ہم بھی انکو جوائن کرتے" دانیہ اپنی چائے پیتے بولی تو مینال نے سر ہلا دیا۔۔۔
"ویسے دانیہ۔۔۔۔ میں سوچ رہی ہوں کوئی جاب کر لوں۔ فارغ رہی تو زنگ لگ جائے گا"

anusinha
 

ماں سے ماتھے پر بوسہ لیے وہ مسکراتا ہوا باہر آگیا۔۔۔ چہرے پر الگ ہی رنگ لیے۔ جیسے اسے اپنی جیت پر پورا یقین تھا۔۔۔۔
◇◇◇
"ارے تم اٹھ گئی۔ آجاو ناشتہ ریڈی ہے" مینال فریش ہو کر باہر آئی تو ناشتے کی میز پر صرف دانیہ موجود تھی۔ وہ مسکراتی ہوئی آکر بیٹھ گئی۔ رات ناجانے وہ کب سوئی تھی تبھی آنکھ کھلنے میں دیر لگ گئی تھی۔
"گڈ مارننگ۔۔۔۔ یہ آج باقی سب کہاں ہیں" مینو گلاس میں پانی ڈالتے ہوئے پوچھ رہی تھی۔
"بھئی آج جیسا کہ سنڈے ہے تو سب خواتین و حضرات کی روٹین بھی الگ ہے۔۔۔ مما اور پھپھو تو آج پھر شاپنگ پر روانہ ہو چکی ہیں۔ نیلم ابھی تک اٹھی نہیں۔ بابا آج اپنے کسی دوست کے ساتھ اوٹنگ پر گئے ہیں۔اور تایا جان ابھی حانی کے ساتھ ڈاکٹر کی طرف سے ہو کر آئے ہیں۔ اب روم میں ہیں" دانیہ نے کسی نیوز کے نمائندے کی طرح مسکراتے ہوئے

anusinha
 

تو گویا وہ کافی انفارمیشن لے چکی تھیں۔۔۔۔ آذان جیسے کچھ پل کو سنجیدہ ہوا۔
"بلکل" وہ جیسے اعتراف کر رہا تھا۔ کیا بتاتا کہ وہ تو ایک عمر سے ان آنکھوں کا اسیر ہے۔۔۔۔۔۔
"پھر دیر کس بات کی۔ میں تو کل ہی جا کر بات کر لوں گی۔ اور ہاں۔ بات بننے کی فکر تو مت کر میرے لال۔۔۔ تیری ماں ہے ناں" بی جی کی تیزیاں اب تو واقعی آذان کو حیران کر چکی تھیں۔
"ھاھا بی جی۔۔۔۔ اتنی بھی جلدی نہیں کرنی۔ پہلے دانیہ اور حانی کی شادی ہو لینے دیں۔ اسکے بعد" وہ انھیں سمجھاتے بولا تھا۔ مسکرا بھی دیا۔
"اففف مت پوچھ میں کتنی پرجوش ہوں" حبیبہ کے چہرے پر تو جیسے بہار آگئی تھی۔
"جی جی نظر آرہا ہے جناب۔۔ چلیں اب زرا اس ایکسائٹمنٹ کو تھوڑی سائیڈ پے کر کے آرام کریں۔" آذان کی بات پر اب تو فرمابرداری سے سر ہلانا بنتا تھا۔
"ٹھیک ہے۔۔۔ تو بھی جا کے ریسٹ کر۔۔۔۔"

anusinha
 

جلدی بتا" حبیبہ کی بے چینی اور بے قراری گویا اپنی پیک پر تھی۔ وہ بھی ہنسے بنا نہ رہ سکا۔
"بتا دوں گا ناں۔۔۔۔۔" ایک دبی سی مسکراہٹ گویا ان نیلی آنکھوں کے سنگ جگمگائی تھی۔
"آذان۔۔۔۔ بتا رہا ہے سیدھے سے یا۔۔۔۔۔"حبیبہ آنکھیں نکالے تھیں۔
"بی جی۔۔۔۔۔ اوکے بتاتا ہوں۔ لیکن پہلے آپ تحمل سے میری بات سنیں گی۔۔۔ دراصل وہ جو حانی کی کزن ہے۔ آپکے بیٹے کو امپریس کر گئی ہے۔ اور امید ہے کہ بات بھی بن سکتی ہے" حبیبہ نے مسکراتے ہوئے جیسے اسکے چہرے کو امیجن کیا اور پھر اگلے ہی لمحے دلکش مسکراہٹ لیے مسکرا دیں۔۔
"آہاں۔۔۔۔ وہ جسکی نیلی آنکھیں ہیں۔۔۔۔ بہت پیاری بچی ہے۔ بنا والدین کے بھی ایسی شاندار تربیت ہے کہ رشک آجائے۔ سب نادیہ، مہران اور رضوان بھائی کا کمال ہے کہ اپنے بچوں کے ساتھ ساتھ انہوں نے مینال کی بھی بہترین تربیت کی"

anusinha
 

حبیبہ اب خود ہی ہنس دیں۔
"کیا بات ہے بی جی آپکی۔۔۔۔ ایسا کریں میرے گلے میں ایک بینر بنا کر ڈال دیں۔ ہو سکتا ایسے جلدی مل جائے" اب تو وہ منہ پھلائے معصومیت سے بولا تو وہ پھر سے مسکرا دیں۔
"ہاں ہاں ماں کو دے الٹے مشورے۔۔۔ تو ماں نہیں ہے نا، اس لیے ایک ماں کی فکر نہیں جان سکتا۔میری تو ایک ہی خواہش ہے کہ بس اب جلدی سے تیرے سر پر سہرا سجا دوں۔ پھر چین سے مر تو سکوں گی ناں" اب ماں ہو اور ماوں والا حربہ نہ استعمال کرے، ایسا تو ممکن ہی نہیں۔۔۔۔ بچارا منہ پھلائے خفا سا ہو چکا تھا۔
"اففف بلیک میلنگ۔۔۔۔۔ کیوں کرتی ہیں ایسی باتیں۔۔۔ جلد آپکو آپکی بہو مل جائے گی" تو گویا آذان نے بھی ہتھیار ڈال دیے تھے۔۔۔۔اور اب تو حبیبہ کے چہرے کی دو سو والٹ والی خوشی اور مسکراہٹ قابل دید تھی۔۔۔۔۔
"سچ۔۔۔۔۔۔بتا مجھے کون ہے۔

anusinha
 

بھئی بچے جوان ہو جائیں تو والدین کو خود ہی بوڑھا ہو جانا چاہیے۔" وہ بھی اب ہلکے پھلکے انداز میں مسکرائے۔
"ٹھیک ہے ٹھیک ہے۔۔۔۔ چلیں دوا لے لیں۔ اور دانیہ کہہ رہی تھیں کہ کل آپکا میڈیکل چیک آپ بھی ہے" مینال مسکراتے ہوئے انھیں گلاس دیتے بولی اور میڈیسن نکالنے لگی۔
"ٹھیک ہے بچہ۔۔۔ دانیہ نے ویسے تمہیں بھی اس کام پر لگا دیا۔ کتنا کہتا ہوں اسے کہ میں بچہ تھوڑی ہوں ۔ خود دوا لے سکتا ہوں۔ مانتی ہی نہیں" اب تو مہران صاحب اپنی اکلوتی پیاری بہو کا ذکر کیے مسکرائے تو مینال بھی مسکرا دی۔
"بھئی ہنڈسم۔۔۔ یہ تو انکا اور بلکے ہم سب کا فرض ہے ناں۔ آپ بس اپنا بہت سا خیال رکھا کریں۔ جانتے ہیں ناں اس گھر کا سب سے اہم حصہ ہیں آپ" اب وہ تایاجان کا ہاتھ تھامے بولی تھی۔ مہران نے گلاس رکھتے ہوئے اسکے چہرے پر ہاتھ دھرا اور مسکرا دیے۔
"جیتا رہے میرا پیارا بچہ۔"

anusinha
 

"میں اندر آجاوں ہنڈسم" مینال چینج کر کے اب ڈھیلے سے سفید اور پنک ڈریس میں تھی۔۔۔ وہ دروازے سے اندر جھانک رہی تھی جہاں مہران صاحب کسی کتاب کو پڑھنے میں مصروف تھے۔ آج دانیہ کی جگہ وہ انھیں میڈیسن دینے آئی تھی۔ اسے دیکھ کر وہ مسکرا سے دیے۔
"ارے آجائے میرا بچہ۔۔۔کیسی ہو؟" مینو کے لیے بھی انکے لہجے اور دل میں بے حد شفقت تھی۔ وہ مسکرا دی۔
"میں تو اچھی۔ ویک تو مجھے آپ لگ رہے ہیں۔" وہ دودھ کا گلاس اور میڈیسن سائیڈ ٹیبل پر رکھے انکے روبرو بیٹھتے بڑی فکر مندی سے بولئ۔
"بچہ یہ تو عمر کا تقاضا ہے نا۔۔۔ ویکنس تو چلتی رہے گی" وہ بھی کتاب بند کیے اب دھیمے شفیق لہجے میں بولے تھے۔
"سب دل بہلانے کی باتیں ہیں تایاجان۔۔۔ دل جوان ہونا چاہیے۔ پھر دیکھیے گا یہ ویکنس کہاں بھاگتی ہے" وہ خود ہی اپنی بات پر ہنس دی۔

anusinha
 

یہ سب تو آپکی محبت ہے ماہین۔۔۔ ان شاء اللہ اب تو ہم یہیں ہیں۔ آنا جانا تو لگا رہے گا" اب تو سب ہی متفق انداز سے مسکرائے تھے۔
"بہت اچھا لگا تم سب سے مل کر گائز۔۔۔۔ اینڈ بھابھی۔۔۔ شادی کے بعد پہلا ڈنڑ آپ اور حانی نے ہمارے ساتھ کرنا ہے" آذان اپنی خوش مزاج طبعیت کے باعث سب کو امپریس کر چکا تھا سوائے سنجیدہ سی مینو کے۔۔۔۔ وہ ایسا ہی تھا۔۔ ٹھہرا ہوا سا انسان۔۔ دانیہ تو بھابھی پر بے ساختہ مسکرا دی تھی۔ حانی بھی باقاعدہ اسکی پھرتیوں پر ہنس دیا۔۔۔
"جی آذان بھائی ضرور" وہ تو جیسے تیار بیٹھی تھی۔
"اللہ حافظ۔۔۔۔ ان شاء اللہ پھر ملاقات ہوتی ہے" باقی مہمانوں کے ساتھ ساتھ وہ بھی اجازت لیے نکل چکے تھے۔۔۔ فنکشن تو ویسے بھی کمال تھا۔ مگر آذان اور حبیبہ کے آنے سے جیسے مزید رونق ہو گئی تھی۔۔۔
◇◇◇

anusinha
 

مینال نے دیکھا اسکی آنکھیں بھی نیلی تھیں۔۔۔۔ اور ان میں شاید کچھ تھا۔۔۔۔۔ پر وہ اس پر توجہ دیے بنا نظر ہٹا چکی تھی۔
"سرجن کے ساتھ ساتھ فلاسفر بھی بن گئے ہو کیا" حانی نے کندھے پر ہاتھ دھرے اسے چھیڑا تو جیسے ہر سو مسکراہٹ پھیلی۔
"ھاھا ابھی تو ناجانے اور کیا کیا ہوں" وہ سحر زدہ سے انداز میں خود اپنی بات پر ہنسا تھا۔حبیبہ کی تو جیسے باتیں ہی ختم نہیں ہو رہی تھیں۔۔۔۔ ماہین اور نادیہ نے انھیں بھرپور کمپنی دے رکھی تھی۔۔۔۔ آذان خود والدہ کی مسکراہٹ پر مسکرا رہا تھا۔
"آذان۔۔۔ کیا خیال ہے برخوردار۔۔۔چلیں" حبیبہ بھی ماہین اور نادیہ کے ساتھ وہیں آگئیں۔۔ رضوان اور مہران صاحب بھی کچھ ہی فاصلے پر کھڑے مسکرا رہے تھے۔
"ارے حبیبہ آپا۔۔۔ رک جائیں یہیں۔ یہ بھی تو آپکا اپنا گھر ہے ناں؟" حبیبہ تو ایسی اپنائیت پر دل سے مسکرائیں تھیں۔

anusinha
 

حانی کی نظر مینو سے ملی تو جیسے وہ اسکے چہرے پر پھیلی مسکراہٹ دیکھ کر رہ گیا۔۔۔۔ سب سے زیادہ تو وہی خوش دیکھائی دے رہی تھی۔ کیوں نہ ہوتی۔ اسکے دونوں پیاروں کے لیے بہت بڑا دن تھا۔۔۔کھانے کے بعد وہ سب پھر سے باتوں میں مصروف تھے۔
"سب کتنا بدل گیا ہے۔ چھوٹے چھوٹے دیکھا تھا تم سب کو۔ اب تو ماشاء اللہ ۔۔۔۔" آذان کا اشارہ دائم، نیلم اور مینال کی جانب تھا۔۔۔
"بلکل ٹھیک کہا آپ نے آذان بھائی۔۔۔ ویسے ہم تو سمجھے تھے کہ آپ کہیں پکے غائب ہو گئے ہیں۔ آج شاید سات آٹھ سال بعد آپکو دیکھا ہے" دائم بھی خوشگوار سی مسکراہٹ لیے بولا تھا۔
"ایسا ہی ہے۔۔۔۔۔ یہ زندگی کب کسے غائب کر دے، پتا ہی نہیں چلتا۔ کب کہاں پٹخ دے اسکی بھی گارنٹی نہیں۔ یوں بھی زندگی کا سفر بس ایک صورت ہی کاٹا جا سکتا، کہ مسلسل چلتے رہیں" آذان کی مسکراہٹ یک دم سنجیدگی میں بدلی۔

anusinha
 

وقت بھی تو کافی گزر گیا ہے"آذان نے ایک بار پھر اس پیاری سی مینو پر نظر ڈالے کہا تو حانی بھی سر ہلا کر مسکرا دیا۔۔۔
"آو ناں۔۔ ملواتا ہوں تمہیں" اگلے ہی لمحے حانی اسے ساتھ لیے انکی طرف بڑھ گیا
◇◇◇
حنوط، آذان کو سب سے ملوانے لے گیا تھا۔ سب ہی اتنے ٹائم بعد آذان کو دیکھ کر اور اس سے مل کر بہت خوش ہوئے تھے۔ کئی بار آذان کی نظریں اس نیلی آنکھوں والی پری تک پہنچی تھیں۔۔۔ یعنی یوں کہنا چاہیے کہ دو نیلی آنکھوں والے آمنے سامنے تھے۔ خود مینال نے بھی اس بندے کی نظریں خود پر محسوس کیں اور اسے خاصی بے چینی ہوئی۔۔۔ مگر پھر جیسے آذان کو اپنی حرکت کا احساس ہو گیا تھا۔۔۔۔۔ خود کو ڈانٹتا ہوا اب وہ باقی سب کی طرف متوجہ تھا۔۔۔
منگنی کی رسم بہت خوبصورتی سے طے پائی تھی۔ دونوں ہی کہ چہروں پر بہار سی مسکراہٹ تھی۔

anusinha
 

بے حد معصوم۔۔ آذان کو لگا جیسے وہ تھم سا گیا ہو۔۔۔ بہت سالوں پہلے اس نے مینال مرتضی کو دیکھا تھا۔۔۔۔ اتنے سالوں بعد تو وہ بے پناہ خوبصورت ہو چکی تھی۔۔۔۔۔
"نہیں۔۔۔ پنک والی دانیہ ہے۔۔۔ وائیٹ میں مینو ہے۔۔۔۔۔ " حانی کی آواز پر وہ جیسے باہر آیا تھا۔۔۔ نظر تو مینو سے ہٹی ہی نہیں تھی۔ پر اسے ہٹانی پڑی۔۔۔
"آہاں۔۔۔ ماشاء اللہ ۔۔۔۔ بیوٹی فل کپل۔۔۔" آذان نے تعریف کرنا اپنا فرض سمجھا تھا گو وہ مینال کے سوا کسی اور کو دیکھ ہی نہیں پایا تھا۔۔۔۔۔
"تم ہی وہ ہو مینال۔۔۔۔۔" آذان اب حانی کی مسکراہٹ دیکھنے کے بعد کسی گہری سوچ میں خود سے مخاطب تھا۔
"مینال کو تو تم جانتے ہی ہو ناں۔۔۔ ساتھ بلیک میں نیلم ہے میری سسٹر۔۔۔ انکے ساتھ دائم ہے، دانیہ کا بھائی" حانی اسے سبکے نام بتا رہا تھا۔۔۔ اتنے سالوں میں سب ہی بدل گئے تھے۔
"سب بڑے ہو گئے ہیں۔۔۔۔۔

anusinha
 

"اتنے عرصے بعد تم سے مل کر دل کو ٹھنڈک سی پڑھ گئی ہے۔ پرانے دوستوں سے ملنا واقعی بے حد حسین ہوتا ہے" خود حانی کو بھی سرجن بننے کا بہت شوق تھا مگر قسمت میں انسٹرکشن انجینئیر بننا ہی لکھا تھا۔۔۔
"بلکل تم نے ٹھیک کہا" حانی اسے کولڈ ڈرنک دیتے مسکرایا۔۔ اور اگلے ہی لمحے آذان کی نظر سامنے کھڑی تین خوبصورت سی لڑکیوں پر پڑی۔۔نادیہ ماہین اور حبیبہ بھی اب انکے پاس ہی کھڑی تھیں۔۔ سامنے دانیہ اور نیلم تھیں جبکہ مینو کا آدھا چہرہ دیکھائی دے رہا تھا۔
"اچھا یہ بتاو۔۔۔ ان میں بھابھی کونسی ہیں" آذان نے بڑے شرارتی انداز میں پوچھا تو حانی نے آنکھ سے اس طرف اشارہ کیا۔
"وہ وائٹ فراک والی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟"پھر جیسے خود آذان کی زبان بند ہو گئی۔۔۔۔ مینال رخ پھیرے اپنی نیلی آنکھیں پھیلائے اب مسکرا کر باتیں کر رہی تھی۔۔۔بھورے شیڈ دیتے بال۔بے حد سادہ سی۔

anusinha
 

اسکے گولڈن شیڈ دیتے سنہری مائل بال اسکے کندھوں پر ڈھلکے ہوئے تھے اور پھر اسکی ناقابل فراموش نیلی آنکھیں۔۔ جو دیکھتا بس تھم ہی جاتا۔۔۔۔اور پھر حانی کی نظر دور سے ہی ایک اور نیلی آنکھوں والے سے ملی تو وہ مسکراتا ہوا آذان کی سمت بڑھا۔۔۔ بی جی اسکے سر پر دست شفقت رکھتی ہوئی اب باقی فیملی کی طرف بڑھ گئی تھیں۔ آذان اور حانی سکول اور کالج کے دوست رہ چکے تھے۔۔۔ جس وجہ سے دونوں کی فیملیز بھی ایک دوسرے کو جانتی تھیں۔ آذان اکلوتا تھا۔۔ والد کی اچانک وفات اور پھر پاکستان کے بزنس کے خسارے کے بعد وہ اچانک ہی انگلینڈ چلے گئے تھے۔وہاں بھی انکا چھوٹا موٹا بزنس تھا۔لیکن یک دم خسارے نے اسے بھی ختم کر دیا۔ڈاکٹری کی پڑھائی کام آگئی تھی ۔وہ وہاں ایک بہت بڑے ہوسپٹل میں سرجن تھا۔ تقریبا چھ سات سال بعد اسکی اور حبیبہ کی واپسی ہوئی تھی۔

anusinha
 

♥♥♥♥♥♥♥♥
حمدان حویلی میں جیسے جشن کا سا سماں تھا۔ پورا لان مہمانوں سے جگمگا رہا تھا۔ دائم نے اپنی ذمہ داری بخوبی نبھاتے ہوئے تینوں خواتین کو بروقت پارلر اور پھر وہاں سے گھر پہنچا دیا تھا۔ سب ہی بے حد پرکشش اور غضب لگ رہے تھے مگر محفل کی جان تو فل حال گرے تھری پیس میں ملبوس حانی تھا جو آج سحر زدہ سا دیکھائی دے رہا تھا۔۔۔۔ فل بلیک میں تو آج دائم اپنے رنگ پھیلاتا کبھی ادھر اور کبھی ادھر گھومتا دیکھائی دیا۔۔۔۔ جبکہ مینو اور نیلم اب مسکراتی ہوئی دانیہ کے پاس کھڑی تھیں۔۔۔ دانیہ بہت سمپل سا تیار تھی۔ پنک اینڈ ریڈ گاون ڈریس میں۔ تب بھی اپنی گریس فل پرسنالٹی کے باعث سب پر بھاری تھی۔۔۔ نیلم بھی بلیک اینڈ گولڈن ڈریس میں تھی جبکہ مینال بلو جینز پر سفید بہت خوبصورت سی شارٹ فراک پہنے ہوئے تھی۔۔ جس پر کئی کلر کا بہت نفیس کام تھا۔

anusinha
 

ذہن کے دریچوں میں کوئی خاکہ سا ابھرا۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ نیلی آنکھوں والی۔۔۔۔۔پھر جیسے وہ مسکرا سا دیا۔۔۔کیا تھا اس انسان کی مسکراہٹ میں جو کسی کے یاد آنے پر اس قدر دلنشیں ہوئی کہ حد ختم ہو گئی۔۔۔
"اللہ کرے مل ہی جائے۔" وہ بھی اب حسرت لیے مسکرائیں
"ضرور۔۔۔ چلیں آپ جا کر تیاری کریں۔۔ میں بھی تب تک ریڈی ہوتا ہوں۔۔۔۔۔۔"حبیبہ فورا ہی تیاری کرنے نکل گئیں۔۔ پھر سے وہی نیلی آنکھیں پھیلائے مسکراتا ہوا آذان۔۔۔۔۔۔
◇◇◇

anusinha
 

آذان نے پرجوشی سے بتایا تو حبیبہ کچھ لمحے کو سوچ میں پڑھ گئیں۔
"ارے وہ اپنا حنوط۔۔۔یہ تو اچھی بات ہے" یاد آنے پر وہ جیسے مسکرا دیں۔
"یقینا شادی ہو گئی ہو گی اسکی۔ بلکے چار پانچ بچے بھی ہوں گے۔" اب تو آذان، والدہ کی پھرتیوں پر ہنس چکا تھا۔
"ھاھا بی جی یہی تو مزے دار بات ہے۔ آج جا کر منگنی ہو رہی اسکی۔ اور آپکو پتا اس نے ہم دونوں کو بلایا ہے" اب وہ حبیبہ کو کندھوں سے پکڑے ساتھ لگائے مسکرا کر بولا تو وہ بھی مسکرا سی دیں۔
"ضرور چلیں گے۔۔۔۔ یعنی اب تک دونوں نکمے کے نکمے ہی ہو۔۔۔ چلو اسکی شادی کے اثار تو ہیں۔۔۔ لیکن تو۔۔۔۔ پتا نہیں وہ دن کب آئے گا جب میں تیرے سر پر بھی سہرا دیکھوں گی" خوشی جیسے یک دم اداسی بن گئی۔۔۔
"میرے پیاری سی والدہ جان۔۔۔ فکر کیوں کرتی ہیں۔۔۔ اب کوئی مل ہی جائے گی" پھر جیسے وہ کہیں کھویا تھا۔۔۔

anusinha
 

دراصل آج میری منگنی ہے۔۔۔ میں ایڈریس ٹیکسٹ کرتا ہوں نمبر بتاو۔۔۔ اینڈ بئ جی کو لازمی لانا" اب تو شاک ہونے کی باری مقابل کی تھی۔
"او خیر۔۔۔۔ مبارک ہو جناب۔۔۔ بس پھر میں سمجھو پہنچ گیا۔ نمبر لکھو۔۔۔۔۔" دوسری طرف بھی اچھی خاصی پرجوشی ابھری۔
"بس آجاو۔۔۔ مجھے انتظار رہے گا" پرانے دوست کا یوں اچانک ملنا یونہی خوشگوار ہوتا ہے۔۔۔ فون رکھتے ہی دونوں طرف مسکراہٹ ابھری تھی۔
"بس جب دیکھو اس کلموئے فون کے پیچھے لگا رہتا ہے۔۔ اور ادھر دیکھ۔۔۔۔ یہ دانت کس خوشی میں نکلے ہوئے ہیں" حبیبہ نے ایک خفا سی نظر سے اپنے لخت جگر کو ڈپٹا۔۔۔ وہ ایک عمر رسیدہ سی سادہ عورت تھی۔۔۔ ہلکے سے نفیس سوٹ پر کندھے کی ایک طرف پھیلایا ہوا دوپٹہ لیے وہ آذان کے روبرو تھیں۔۔۔
"بی جی۔۔۔ آپکو پتا ابھی میری بات حانی سے ہوئی"