تیری ایک جهلک کو ترس جاتا ہے دل میرا
قسمت والے ہیں وہ لوگ جو روز تیرا دیدار کرتے ہیں
جن کی فطرت میں ہو دھوکہ دینا
وہ لوگ چاہ کر بھی بدلا نہیں کرتے
دو گھڑی سکون کی خاطر ہم نے برسوں عذاب جھیلا ہے
اسے کہنا آج بھی اک شخص تیرے ہوتے ہوئے اکیلا ہے
نفرتیں بہتر ہیں اس دھوکے سے جسے لوگ محبت کہتے ہیں
نہیں بھولے ہم تری وہ غیروں سے گفتگو
جلا ہے دل تبھی کرنے لگے ہم مرنے کی آرزو
اس نے سیکھی ہیں محبتیں مجھ سے
سو جس سے بھی کرے گا کمال کرے گا
جن کی فطرت میں ہو دھوکہ دینا
وہ لوگ چاہ کر بھی بدلا نہیں کرتے
امید نہ کر اس دنیا میں کسی سے ہمدردی کی
بڑے پیار سے زخم دیتے ہیں شدت سے چاہنے والے
اپنوں کے بدلنے کا دکھ نہیں مجھے
میں بس اپنے اعتبار سے پریشان ہوں
میں نے پرکھا ھے اپنی سیاہ بختی کو
ھم جس کو اپنا کہہ دو وہ اپنا نہیں رہتا
اس سے بچھڑے تو مر جائیں
کمال کا وہم تھا بخار تک نہیں ھوا
کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے
کیوں درد کے رونے روتا ہے
اب عشق کیا تو صبر بھی کر
اس میں تو یہی کچھ ہوتا ہے
کتنی خاموش تھی وہ ہجر کی رات
دل کی دھڑکن سے کان پھٹتے تھے
بہت ھی کھوکھلی محبت اور دوستی نکلی کچھ لوگوں کی
چل چھوڑ دنیا کی بے رخی اے دل
وہ دیکھ قبرستان میں کتنا سکون ہے
یوں ہنستے ہنستے چل بسیں گے ایک دن
اگر ہماری یاد آئے تو مغفرت کے لیے دعا کرنا
اچھا تو میں اب چلتا ہوں سفرِ آزاد پر
کوئی میرا پوچھے کہہ دینا إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعون
تیرے غرور کو دیکھ کر . . تیری تمنا چھوڑ دی ہم نے
ذرا ہم بھی تو دیکھیں کون چاہتا ہے تجھے ہم سے زیادہ
تیرے غرور کو دیکھ کر . . تیری تمنا چھوڑ دی ہم نے
ذرا ہم بھی تو دیکھیں کون چاہتا ہے تجھے ہم سے زیادہ
جسے ہم اپنی رگ جان بنائے بیٹھے ہیں
وہ دوست تھا مگر کسی اور مہربان کا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain