نہیں تم سے کوئی شکایت، بس اتنی التجا ہے
جو حال کر گئے ہو، کبھی دیکھنے مت آنا۔۔۔۔۔۔
نہیں تم سے کوئی شکایت، بس اتنی التجا ہے
جو حال کر گئے ہو، کبھی دیکھنے مت آنا۔۔۔۔۔۔
اعتبار کیجیئے تو صرف اندھوں کا
جنہوں نے رنگ برنگی دنیا نہیں دیکھی
آنکھوں والے تو بہت دھوکے دیتے ھیں
اے مجھ کو فریب دینے والے
میں تجھ پہ یقین کر چکا ہوں
زندگی میں ایک دکھ رہے گا وہاں سے دھوکہ کھایا جہاں سے امید نہیں تھی
اے مجھ کو فریب دینے والے
میں تجھ پہ یقین کر چکا ہوں
عادتاً تم نے کر دیے وعدے
عادتاً ہم نے اعتبار کیا
ہر شخص تو فریب نہیں دیتا___!!
مگر اب اعتبار زیب نہیں دیتا___!!
اعتبار کیجیئے تو صرف اندھوں کا
جنہوں نے رنگ برنگی دنیا نہیں دیکھی
تیرے بدلنے کا دکھ نہیں ہے
میں اپنے اعتبار پر شرمندہ ہوں
ہر حقیقت فریب لگتی ہے
جب کوئی اعتبار کھو بیٹھے
اپنوں کے بدلنے کا دکھ نہیں مجھے
میں بس اپنے اعتبار سے پریشان ہوں
جس دن سے توڑا اعتبار میرا اس نے
میرا اعتبار سے اعتبار اٹھ گیا
کوئی نہیں ہے یہاں اعتبار کے قابل
کسی کو راز بتاو گے مارے جاؤ گے
نفرت ہی نہیں دنیا میں درد کا سبب
محبت بھی سکون والوں کو بہت تکلیف دیتی ہے
جدا ہوئے ہیں بہت لوگ ایک تم بھی سہی
اب اتنی سی بات پہ کیا زندگی خراب کریں
چار دن عزیز رکھ کر پھر ہمشہ کے لئے ذہنی مریض بنا کر چھوڑ جاتے ھیں۔ لوگ
نفرت ہی نہیں دنیا میں درد کا سبب
محبت بھی سکون والوں کو بہت تکلیف دیتی ہے
تجھ سے تو اچھے زخم ہیں میرے
اتنی ہی تکلیف دیتے ہیں
جتنی برداشت کر سکوں
تیری طلب کی حد نے ایسا جنون بخشا ہے
ہم نیند سے اٹھ بیٹھے تجھے خواب میں تنھا دیکھ کر
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain