اعتبار کیجیئے تو صرف اندھوں کا
جنہوں نے رنگ برنگی دنیا نہیں دیکھی
آنکھوں والے تو بہت دھوکے دیتے ھیں
اے مجھ کو فریب دینے والے
میں تجھ پہ یقین کر چکا ہوں
زندگی میں ایک دکھ رہے گا وہاں سے دھوکہ کھایا جہاں سے امید نہیں تھی
اے مجھ کو فریب دینے والے
میں تجھ پہ یقین کر چکا ہوں
عادتاً تم نے کر دیے وعدے
عادتاً ہم نے اعتبار کیا
ہر شخص تو فریب نہیں دیتا___!!
مگر اب اعتبار زیب نہیں دیتا___!!
اعتبار کیجیئے تو صرف اندھوں کا
جنہوں نے رنگ برنگی دنیا نہیں دیکھی
تیرے بدلنے کا دکھ نہیں ہے
میں اپنے اعتبار پر شرمندہ ہوں