یہ بارِ ش کا موسم بھی بہت ہی عجیب ہوتا ہے
اکثر کوئی یاد آتا ہے جو دِل کے قریب ہوتا ہے
اس کو آنا تھا کہ وہ مجھ کو بلاتا تھا کہیں
رات بھر بارش تھی اس کا رات بھر پیغام تھا
اس کو آنا تھا کہ وہ مجھ کو بلاتا تھا کہیں
رات بھر بارش تھی اس کا رات بھر پیغام تھا
غم ترا ہے اگر نہیں لگتا
اہل دل کا نگر نہیں لگتا
باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے
دفن ہوگئے لوگ جہاں وہ قبرستان لگتا ہے
پھرتا رہا زندگی بھر تیرے پیار کے لیئ
اعمال اچھے ہوں تو انعامات مآنگتے اچھے لگتے ہو
عجب ہے داستانِ زندگی میری
اعمال اچھے ہوں تو انعامات مآنگتے اچھے لگتے ہو
عجب ہے داستانِ زندگی میری
کسےنال محبت دا پیمان کرکےویکھ
دل دیاں حسرتاں نوں جوان کرکےویکھ
رہ نہ پائو گے کبھی بھُلا کر دیکھ لو
یقین نہیں آتا ہے تو آزما کر دیکھ لو
سانسوں کے سلسلے کو نہ دو زندگی کا نام
جینے کے باوجود بھی مرجاتے ہیں کُچھ لوگ
دستِ طلب درازتھا ، وہ پتھر کا ہو گیا
جوبھی رُوےء جمال تھا، وہ پتھر کا ہو گیا
چلو اچها ہوا جو ٹوٹ گئے
خواب یوں بهی بڑے میرے مہنگے تهے
چلو اچها ہوا جو ٹوٹ گئے
خواب یوں بهی بڑے میرے مہنگے تهے
تمہاری یاد کا منظررہی ہوں
کہ جیسے روح کو میں تر رہی ہوں
حادثے ایسے بهی اکثر ہوتے ہیں
آنسو نہیں بہتے،مگر لوگ روتے ییں
تم نے محبت نہ کی ہوتی ہم سے
کاش کہ چاہت کی ہوتی ہماری
سانسوں کے سلسلے کو نہ دو زندگی کا نام
جینے کے باوجود بھی مرجاتے ہیں کُچھ لوگ
چلو اچها ہوا جو ٹوٹ گئے
خواب یوں بهی بڑے میرے مہنگے تهے