ہیں کچه ایسے نادان ہم سے بهی اس جگ میں
آزمائے ہووں کو جو آزماتے ہیں بار بار
رہ نہ پائو گے کبھی بھُلا کر دیکھ لو
یقین نہیں آتا ہے تو آزما کر دیکھ لو
اب وہ تتلی ہے نہ وہ عمر تعاقب وال
میں نہ کہتا تھا بہت دور نہ جانا مرے دوست
بار بار ھوتی ھے بار بار کرتے ھیں
لوگ اب محبت کا کاروبار کرتے ھیں
رہ نہ پائو گے کبھی بھُلا کر دیکھ لو
یقین نہیں آتا ہے تو آزما کر دیکھ لو
جاگتی آنکھوں کو خواب ملا ہے
مجھےمحبوب لاجواب ملا ہے
تیری نگاہ میرا کیوں طواف کرتی ہے---؟
جب تیرا مجھ سے کوئی واسطہ نہیں باقی
عجیغ داستان ہے کہاں شروع کہاں ختم
یہ منزلیں ہیں کون سی نہ وہ سمجھ سکے نہ ھم
ھو مبارکیں تمھیں کے تم کسی کے نور ھو گئے
کسی کے اتنے پاس ھو کہ ھم سے دور ھو گے
مجھے اپنے سرھانے پر تھوڑی سی جگہ دے دو ۔۔۔ مجھے نیند نہ انے کی کوئی تو وجہ دےدو
لوگ تو غیروں کو بھی اپنا دیتے ہیں اے حبیب
تم کو تو اپنوں نے ہی غیر بنا دیا ھے
نشہ تھا ان کی جھوٹی باتوں میں۔۔
وہ وقت گزارتے گئے ھم عادی ھوتے گئے
رہ نہ پائو گے کبھی بھُلا کر دیکھ لو
یقین نہیں آتا ہے تو آزما کر دیکھ لو
کیوں درد دل ہے جھلک رہا
کیوں ازیتیں ہیں بھری بھری
تیرے غرور کو دیکھ کے ھم نے تیری تمنا ھی چھوڑ دی
زارا ھم بھی تو دیکھیں کون چاھتا ھے تجھے کوئی ھم سے بڑھ کے

