میری یہی عادت تم کو ہمیشہ یاد رہے گی
نا کوئی مطلب نا کوئی گلہ جب بھی ملا مسکرا کر ملا
مـیں نکل پاتا نہیں یاد کے حلقے سے کبھی
مجھ کو اک شخص میں رہ جانے کی بیماری ہے
اور کچھ بھی نہیں سبب میری اداسی کا
لو کرتا ہوں اقرار مجھے تم یاد آتے ہو
ترے کس کس خیال کو دل سی جدا کروں
مرے ہر خیال میں تیرا ہی خیال رہتا ہے
میں ایک بلند حوصلے والی ضِدّی سی لڑکی ص
جب تیری یاد سے لڑتی ہوں تو رو پڑتی ہوں
میری یہی عادت تم کو ہمیشہ یاد رہے گی
نا کوئی مطلب نا کوئی گلہ جب بھی ملا مسکرا کر ملا
مـیں نکل پاتا نہیں یاد کے حلقے سے کبھی
مجھ کو اک شخص میں رہ جانے کی بیماری ہے
مـیں نکل پاتا نہیں یاد کے حلقے سے کبھی
مجھ کو اک شخص میں رہ جانے کی بیماری ہے
تمہاری یادوں کے جھرمٹ میں تنہا صنم
ہم رات بھر محبت کی برسی مناتے رہے