نا میری کوئی منزل نا میرا کوئی کنارہ . تنہائی میری محفل اور یادیں میرا سھارا. تم سے بچھڑ کر ھم نے کچھ یوں وقت گزارا . کبھی زندگی کو ترستے کبھی موت کو پکارا.
پتھر بنا دیا مجھے --- رونے نہیں دیا دامن بھی تیری یاد نے بھگونے نہیں دیا دل کو تمہارے نام کے آنسو عزیز تھے دنیا کا کوئی درد -- سمونے نہیں دیا تنہائیاں تمہارا پتہ --- پوچھتی رھیں شب بھر تمہاری یاد نے سونے نہیں دیا آنکھوں میں آ کے بیٹھ گئی اشکوں کی لہر پلکوں پہ کوئی خواب --- پرونے نہیں دیا یوں اس کی یاد چلی ھاتھ تھام کے میلے میں اس جہان کے کھونے نہیں دیا
میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا ہر فکر کو دھوئیں میں اڑاتا چلا گیا بربادیوں کا سوگ منانا فضول تھا بربادیوں کا جشن مناتا چلا گیا جو مل گیا اسی کو مقدر سمجھ لیا جو کھو گیا میں اس کو بھلاتا چلا گیا غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا