آئینے میں کیا دیکھے ہو آئینہ عکس دکھاتا ہے کیا ؟ كف کو موڑے، ربڑ کو توڑے بال تیرے سہلاتا ہے کیا ؟ دیکھ نا بال یہ پیارے میرے گجرا تُو دلواتا ہے کیا ؟ بِن پھولوں کے مہکے جاتی تجھ پہ پیار لُٹاتا ہے کیا؟ آنکھیں ہر دم روشن رہتی کُل کی سیر کراتا ہے کیا ؟ ہونٹوں پہ مسکان ہے تیرے اچھے شعر سناتا ہے کیا ؟
ہاتھ کی لکیروں میں کیا تلاش کرتے ہو ان فضول باتوں میں کس لئے الجھتے ہو جس کو ملنا ہوتا ھے بن لکیر دیکھے ہی زندگی کے رستوں پر ساتھ ساتھ چلتا ھے پھر کہاں بچھڑتا ھے جو نہیں مقدر میں کب ہمیں وہ ملتا ھے کب وہ ساتھ چلتا ھے ہاتھ کی لکیروں میں کیا تلاش کرتے ہو؟
پہلی گل کہ ساری غلطی میری نئیں جے کر میری وی اے، کی میں تیری نئیں؟ او کہندا اے پیار تے جنگ وچ جائز اے سب میں کہنی آں اوں ہوں، ہیرا پھیری نئیں میری من تے اپنے اپنے راہ پئیے کی کہناں ایں، جنی ہوئی بتھیری نئیں؟ ヽ(。◕o◕。)ノ.
تمّنا کا سَراب مجھے پیلی دھوپ پسند ہے کیونکہ وہ خوابوں کی سیلن خشک کر دیتی ہے اور ہم حقیقت کو کُھلی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں پھر بھی اپنے سائے میں میں تمہاری پرچھائی تلاشتی ہوں تم اور میں سر سبز وادی کے پیالے پر اُگنے والے دو جنگلی پھول ہو سکتے تھے یا برفیلی ندی پر جمنے والے دو قدم ہم کسی انجان جزیرے پر درست سمت تلاش کرتی دو آنکھیں ہو سکتے تھے یا مقنائے ہوئے لوہے کے دو ٹکڑے لیکن نہیں ہوئے کیونکہ ہماری قسمت کا مقناطیسی انحراف تمنا کو سراب کرنے میں کامیاب رہا عائزہ علی خان بنام 💚
اللہ اللہ، کس قدر مطابقت ہے 💚 میں ہمیشہ سوچتی رہی ہوں کہ زندگی مجھ سے کوئی ابتدائی ملاقات کیوں طے نہیں کرتی۔ اس نے مجھے بحری سفر پہ روانہ کر دیا ہے جبکہ وہ جانتی ہے کہ مجھے پانی کے چاروں جانب ہونے سے کتنا ڈر لگتا ہے۔ میں جس بندرگاہ پہ پناہ لینے کو قدم رکھتی ہوں، وہ خستہ ہونے لگتی ہے۔ جذبات کے صادق ہونے کی قیمت خود کو گراں سمجھ کر ادا کرتی ہوں۔ اپنی ناصبوری کی شکایت صرف اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ کے کر سکتی ہوں۔ میں تغافل اور خواب کے درمیان پھنس چکی ہوں۔ خود آگے بڑھتی ہوں تو سانس گھٹنے لگتی ہے۔ سانس کا خیال کرتی ہوں تو یاد مجھے اپنے کمرے سے نکال باہر کرتی ہے۔ یہ باتیں کتنی افسردہ ہیں۔ مگر اس سے زیادہ نہیں کہ میں ایک معذور خط کو جنم دے رہی ہوں جو کبھی آپ تک نہیں پہنچ پائے گا اور میں کبھی بھی اپنی تھکن نہیں اتار سکوں گی۔ تحریم امان اللہ بخاری