آگے جانے کے سارے راستے بند ہیں اور پیچھے مڑنے میں اذیت۔ ۔ ۔ وقت کا یہ پہیا ہمیشہ چلتا ہی رہتا ہے، کیوں نہیں رکتا ؟ میری طرف دیکھو کہ میرا خوف مجھے زمین بوس کیے وقت کے قدموں میں روند دے گا۔ جیم۔
چشمِ گریاں سمتِ فلک گئی اور دامن فشاں لوٹی کہ اب تو بادلوں نے بھی سنہرے سیماب میں رچے خوبصورت آتشی گولے کو میری نظروں سے اوجھل کر دیا ہے۔ کاش! کہ وہ پیارا زرد ستارہ مجھے سنتا اور بتاتا کہ اس غمگین دل کے بھڑکتے شعلے پر کوئی آبِ زلال کیونکر برساۓ گا؟ جیم۔