دو چیزیں دنیا میں قیمتی ہیں، میری دنیا میں تمہاری آنکھیں اور میرا دل تمہاری آنکھیں گندم کی پکی ڈال جیسی یا دھوپ میں اُچھالے سنہرے سکّے جیسی جن کی چمک میں کھو کر میں نے پہلی بار مسرت کے خواب دیکھے کسی نوزائیدہ بچے کی طرح جو آہستہ آہستہ دنیا کو دیکھنا سیکھتا ہے میرا دل خشک ہوچکیں ہڈیوں کا چورہ یا ساحل کے دور کنارے سیپی کا خالی خول جس کی زمین اتنی بنجر تھی کہ جنگلی بیری بھی وہاں سانس نہ لے سکے اور تھور کا درخت بھی سوکھ جائے تمہاری آنکھوں نے میرے دل کو ہریالی بخشی ایک طفیلیے کی طرح میرا دل تمہاری آنکھوں کو کھائے جارہا ہے بدلے میں۔ ۔ ۔ سنہری ڈال سیاہ ہو کر ٹوٹ چکی ہے
تم ہو کے نہیں ہو، مجھے کیا فرق ہے، لوگوں حسرت تو مجھے چاند سے، ملنے کی ابھی ہے دیکھا ہے تم نے پھول پر، شبنم کا نظارہ یہ اشک ہیں اور اشک کی، بستی ہی سبھی ہے