میں نے خوشی کی پینگ بلندیوں کی طرف جھولی، اور چھوا ایسی بلندیوں کو کہ گمان ہوا مجھے ہمیشگی کا لیکِن میری پیاری، ہمیشہ کا دھوکا ایک سراب کے سوا اور کچھ نہیں، اور مت پالنا کسی ایسے خواب کو جینے کی حسرت جو روند دے تمہاری عزت نفس کو۔
اور کیا فائدہ ہے، اس لفظ "میں تمہارے ساتھ ہوں" کا جب زخم بھر چکے ہوں؟ یا "میں تم سے محبت کرتا ہوں" کا جب تم میری خامیوں کو اپنانے سے قاصر ہو؟ یا "مجھے معاف کر دو" کا، جب لڑائی کی تلخی پر ایک ہفتے کی گرد بیٹھ چکی ہو؟ کیا فائدہ ہے، "میں تم پر فخر کرتا ہوں" کہنے کا جب تم نے میرے ساتھ منزل تک پہنچنے کی اذیت میں شرکت نہ کی؟ اور کیا فائدہ ہےاس لفظ کا، جسے سننے کے لیے میں لمحے گنا کرتا تھا، تم وہ لفظ اس وقت کہو جب سننے کی خواہش اپنے انجام کو پہنچ چکی ہو اور دل کی تڑپ فنا ہو چکی ہو؟ ـــ ڈاکٹر احمد خالد توفیق، مصری ناول نگار