اس نے پہلے مجھے دریافت کیا
پھر میری ذات مٹا دی اس نے۔..
اس نے پہلے مجھے دریافت کیا
پھر میری ذات مٹا دی اس نے۔
پھر یوں ہوا کہ درد کی لذت بھی چھن گئی
ہاں ایک شخص مجھے موم سے پتھر بنا گیا
ہم گل خواب سجاتے تھے دکان دل میں
اور پھر خود ہی خریدار ہوا کرتے تھے
کوچۂ میرؔ کی جانب نکل آتے تھے سبھی
وہ جو غالبؔ کے طرف دار ہوا کرتے تھے
جن سے آوارگئ شب کا بھرم تھا وہ لوگ
اس بھرے شہر میں دو چار ہوا کرتے تھے
یہ جو زنداں میں تمہیں سائے نظر آتے ہیں
یہ کبھی رونق دربار ہوا کرتے تھے
میں سر دشت وفا اب ہوں اکیلا ورنہ
میرے ہم راہ مرے یار ہوا کرتے تھے
وقت رک رک کے جنہیں دیکھتا رہتا ہے سلیمؔ
یہ کبھی وقت کی رفتار ہوا کرتے تھے
کچھ بھی تھا سچ کے طرف دار ہوا کرتے تھے
تم کبھی صاحب کردار ہوا کرتے تھے
سنتے ہیں ایسا زمانہ بھی یہاں گزرا ہے
حق انہیں ملتا جو حق دار ہوا کرتے تھے
تجھ کو بھی زعم سا رہتا تھا مسیحائی کا
اور ہم بھی ترے بیمار ہوا کرتے تھے
اک نظر روز کہیں جال بچھائے رکھتی
اور ہم روز گرفتار ہوا کرتے تھے
ہم کو معلوم تھا آنا تو نہیں تجھ کو مگر
تیرے آنے کے تو آثار ہوا کرتے تھے
عشق کرتے تھے فقط پاس وفا رکھنے کو
لوگ سچ مچ کے وفادار ہوا کرتے تھے
آئینہ خود بھی سنورتا تھا ہماری خاطر
ہم ترے واسطے تیار ہوا کرتے تھے
پَر نکلتے ہی کترنے کی وبا پھوٹ پڑی
ایک ہی بار نہ مرنے کی وبا پھوٹ پڑی
جانے کیا بَیر تھا اِس شہر کو مجھ ایسوں سے
میرے بستے ہی اجڑنے کی وبا پھوٹ پڑی
میں وہ محرومِ عنایت ہوں کہ جس نے تجھ سے
ملنا چاہا تو بچھڑنے کی وبا پھوٹ پڑی
وقت کے ہاتھ سے گر کر ہوئی ریزہ ریزہ
زندگی بکھری کچھ ایسے کے سمیٹی نہ گئی ؛
ہم نے کب چاہا کہ وہ شخص ہمارا ہو جائے
اتنا دِکھ جائے کہ آنکھوں کا گُزارہ ہو جائے
ہم جسے پاس بِٹھا لیں وہ بِچھڑ جاتا ہے
تم جسے ہاتھ لگا دو وہ تمہارا ہو جائے
پسندیدہ شخص بھی جادوگر ہوتا ہے،
بے چین دل میں سکون اور بے خوابی سے بوجھل آنکھوں میں خواب بھرنے کی قابلیت بس اُسی کے پاس ہوتی ہے!!
تیری تعریف میں بتا کیا بیان کروں
وہ لفظ نہیں ملتے جو تیرے نام میں کروں
رات چاند کی یا سرمئی شام لکھوں
یا تیری غزال آنکھوں پر ایک کلام لکھوں
بنا کر تصویر تیری رکھ لوں اپنی کتاب میں
پھر روز تیرے نام اپنے دل کے پیام لکھوں
ہم نے ہر دُکھ کو مَحَبَّت کا تَسَّلسُّل سمجھا
ہم کوئی تُم تھے کہ دُنیا سے شکایت کرتے
ہم نے سُوکھی ہوئی شاخوں پہ لہُو چھِڑکا تھا
پھول اگر اب بھی نہ کھِلتے__تو خسارہ کرتے
ہم اگر چُپ ہیں تو اِس کو بھی غنیمت سمجھو
ہم اگر صبر نہ کرتے__________تو قیامت کرتے
ہم کو معلوم ھے دُشمن کے سبھی ٹھِکانوں کا
شریکِ جُرم نہ ہوتے________تو مُخبَری کرتے
کی مَحَبَّت تو سیاست کے چلن چھوڑ دئیے
ہم اگر عِشق نہ کرتے_____تو حکومت کرتے
♥️🔥✍🏻
دو چار باتیں وہ لوگ بھی سُنا کر گئے ہم کو
جن کی قمیضوں پر اپنا گریبان تھا ہی نہیں...
اتنے پارساٶں میں پھر دم نہ گُھٹتا تو کیا ہوتا
جو بھی ملا فرشتہ ہی ملا انسان تھا ہی نہیں...
تم نہ مل پائـے تو شدّت سـے خیال آنـے لگا
ہائے! اُن لوگوں کی تکلیف جنہیں ہم نہ ملے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain