ہم نے کب چاہا کہ وہ شخص ہمارا ہو جائے اتنا دِکھ جائے کہ آنکھوں کا گُزارہ ہو جائے ہم جسے پاس بِٹھا لیں وہ بِچھڑ جاتا ہے تم جسے ہاتھ لگا دو وہ تمہارا ہو جائے
تیری تعریف میں بتا کیا بیان کروں وہ لفظ نہیں ملتے جو تیرے نام میں کروں رات چاند کی یا سرمئی شام لکھوں یا تیری غزال آنکھوں پر ایک کلام لکھوں بنا کر تصویر تیری رکھ لوں اپنی کتاب میں پھر روز تیرے نام اپنے دل کے پیام لکھوں
ہم نے ہر دُکھ کو مَحَبَّت کا تَسَّلسُّل سمجھا ہم کوئی تُم تھے کہ دُنیا سے شکایت کرتے ہم نے سُوکھی ہوئی شاخوں پہ لہُو چھِڑکا تھا پھول اگر اب بھی نہ کھِلتے__تو خسارہ کرتے ہم اگر چُپ ہیں تو اِس کو بھی غنیمت سمجھو ہم اگر صبر نہ کرتے__________تو قیامت کرتے ہم کو معلوم ھے دُشمن کے سبھی ٹھِکانوں کا شریکِ جُرم نہ ہوتے________تو مُخبَری کرتے کی مَحَبَّت تو سیاست کے چلن چھوڑ دئیے ہم اگر عِشق نہ کرتے_____تو حکومت کرتے ♥️🔥✍🏻
دو چار باتیں وہ لوگ بھی سُنا کر گئے ہم کو جن کی قمیضوں پر اپنا گریبان تھا ہی نہیں... اتنے پارساٶں میں پھر دم نہ گُھٹتا تو کیا ہوتا جو بھی ملا فرشتہ ہی ملا انسان تھا ہی نہیں...