لوگ جانیں گے تجھے میرا حوالہ دیکر
میرا ہونا تیرے ہونے کی نشانی ہو گا
پُوچھیں گے جب عزیز ، تیری خیریت ، تو ہم
کس مُنہ سے کہیں گے کہ"کوئی رابطہ نہیں۔۔۔۔۔۔
#Nothing ❣️❣️
رات اسان کي اهي سموريون يادون موٽائي ڏيندي آ, جن کان بچڻ جي ڪوشش ۾ اسان ڏينهن گذاري ڇڏيندا آھيون
میں نے ہمیشہ چاہا کہ خود کو اتنا واضح رکھوں کہ..
لوگوں کے معلوم کرنے پر میں کوئی دوسرا انسان نہ نکلوں
ہم تو اب ہیں ہی مگر کاش ہمارے جیسے
در بدر ہونے سے پہلے ہی سنبھالے جائیں 🥀🖤🔥
اسے شک تھا کہ مجھے شک تھا اس پے
مجھے شک تھا میرا حق تھا اس پے
اسے جانا تھا مجھے رونا تھا یہی ہونا تھا
اسے پتا بھی تھا کس حد تک تھا دل اس پے
اگر مُحبت سچی ہو تو مِل ہی جاتی ہے ، خُدا ہدایت دے اُسے جِس نے یہ جُھوٹ بولا ہے! ۔ "💔
بدلتے انسانوں کی بات ہم سے نہ پوچھو
ہم نے اپنی ہمدرد کو ہمارا درد بنتے دیکھا ہے
🖤
تو اگر لوٹ بھی آئے تو تیرے آنے سے
تیرے جانےکا خسارا تو نہی جا سکتا
یوں ہوا کہ حسرتیں پیروں میں گر گئیں
پھر ہم نے ان کو روند کر قصہ ختم کیا
تصور کر سکتے ہو۔۔!
وہ شخص جِس سے تمہیں مُحبت ہے غائب ہو جائے، اور تمہیں کبھی یہ پتا بھی نہ چلے کے اُس کے ساتھ کیا ہوا،
یہ تمہیں پاگل کر دینے کے لیے کافی ہے۔
انسان ہی وہ واحد جاندار ہے جسے دنیا میں اتنے مصائب برداشت کرنا پڑتے ہیں کہ اسے ہنسی ایجاد کرنا پڑی....
اُس شخص سے فقط اتنا سا تعلق ھے فراز
وُہ پریشان ھو تو ہمیں نیند نہیں آتی ۔۔۔
تُنهنجي شِڪايتَ هاڻي ڪنهِن سان ڪَجي
مُون ھَر هِڪ کي چَيو هُيو توکان بِهتر ڪيرُ ناهي...
اظہار سے نہیں لگتا
پتہ کسی کے پیار کا
انتظار بتاتا ہے
کہ طلبگار کون ہے
#ميرجوادمجاھد
شخص هڪڙو ياد آيو شام جو،
مِينھن نيڻن آ وسايو شام جو.
آ سڄو ماحول گيڙُو ٿي ويو،
تو جڏهن ڪلياڻ ڳايو شام جو.
سارِي ڪينجهر ڄَڻ تماچِي ٿِي وئي،
ڪَنڌ نُوريءَ جيئن نِمايو شام جو.
جيئن پکي ٿَڪجِي ڪو آکيري ڏي اچي،
تيئن ”اختر“ گهر ڏي آيو شام جو.
ڪو ياد ڪندي ئي وسري ويو
ڪو وسري وسري ياد رھيو
ڪو پيار ڏيندي ئي وسري ويو
ڪو درد ڏيندي ئي ياد رھيو
بس ياد اچي ماضي ويو
وقت ھو ڪو گذري ويو
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا
تیرا در چھوڑ کے میں اور کدھر جاؤں گا
گھر میں گھر جاؤں گا صحرا میں بکھر جاؤں گا
تیرے پہلو سے جو اٹھوں گا تو مشکل یہ ہے
صرف اک شخص کو پاؤں گا جدھر جاؤں گا
اب ترے شہر میں آؤں گا مسافر کی طرح
سایۂ ابر کی مانند گزر جاؤں گا
تیرا پیمان وفا راہ کی دیوار بنا
ورنہ سوچا تھا کہ جب چاہوں گا مر جاؤں گا
چارہ سازوں سے الگ ہے مرا معیار کہ میں
زخم کھاؤں گا تو کچھ اور سنور جاؤں گا
اب تو خورشید کو گزرے ہوئے صدیاں گزریں
اب اسے ڈھونڈنے میں تا بہ سحر جاؤں گا
زندگی شمع کی مانند جلاتا ہوں ندیمؔ
بجھ تو جاؤں گا مگر صبح تو کر جاؤں گا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain