جو تیرے لمس کے سائے سے بھی محروم رھے گے
ایسے ہاتھوں کی یتیمی کا بڑا دکھ ھے
ہر وہ شے جس سے تمھیں پیار ہے ایک دن اپنا وجود کھو دے گی، آخر میں صرف محبت ہی تمھارے پاس اک نئی شکل میں لوٹ آئے گی۔
تم واحد شخص ہو جس کے سامنے میرا دل جھک جاتا ہے، خاموش ھو جاتا ہے، موم ہو جاتا ہے، کیونکہ
مجھے تم سے بے پناہ محبّت ہے۔
سجدوں کی عوض فردوس ملے یہ بات مجھے منظور نہیں
بےلوث عبادت کرتا ہوں بندا ہوں تیرا مزدور نہیں
بڑے بدنصیب ٹھہرے جو قرار تک نہ پہنچے
در یار تک تو پہنچے دل یار تک نہ پہنچے
اے دوست ہم نے ترکِ محبت کے باوجود
محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی
تقدیر نے جیسے چاہا ویسے ڈھل گئے ہم ۔۔
بہت سنبھل کے چلے پھر بھی پھسل گئے ہم ۔۔
کسی نے بھروسہ توڑا تو کسی نے دل !!
اور لوگوں کو لگتا ہے بہت بدل گئے ہم