مجھے ہی غرض کی خاطر
یوں بےغرض ہونا تھا
کہ کچھ تو بھرم رکھنا تھا
اور کچھ دل بھی تھا رکھنا
دوست کتاب، راستہ اور سوچ
اگر غلط ہوں تو گمراہ کر دیتے ہیں
تون ته وفا جي ڳاله ٿو ڪرين..!!💔
پر مونکي ته تنهنجي بيوفائي تي به وڏو ناز آ...!!💔
کسی مکتب کے نالائق طالب علم کی طرح ...
دل نے تیرے نام کے رٹے لگا رکھے ہیں
مجھے سو بار زندگی بھی ملے تو میں ہر بار تمہارا انتخاب کروں گا مجھے تم سے محبت کرتے رہنا پسند ہے کسی بھی بدلے کی تمنا کیئے بغیر میرے لیے یہ کافی ہے کہ مجھے تم سے محبت ہے
کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
دکھائی بھی جو نہ دے ، نظر بھی جو آرہا ہے وہی خدا ہے
تلاش اُس کو نہ کر بتوں میں ، وہ ہے بدلتی ہوئی رُتوں میں
جو دن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے ، وہی خدا ہے
وہی ہے مشرق وہی ہے مغرب ، سفر کریں سب اُسی کی جانب
ہر آئینے میں جو عکس اپنا دکھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
کسی کو سوچوں نے کب سراہا ، وہی ہوا جو خدا نے چاہا
جو اختیارِ بشر پہ پہرے بٹھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
نظر بھی رکھے ،سماعتیں بھی ، وہ جان لیتا ہے نیتیں بھی
جو خانہء لاشعور میں جگمگا رہا ہے ، وہی خدا ہے
کسی کو تاجِ وقار بخشے ، کسی کو ذلت کے غار بخشے
جو سب کے ماتھے پہ مہرِ قدرت لگا رہا ہے ، وہی خدا ہے
سفید اُس کا سیاہ اُس کا ، نفس نفس ہے گواہ اُس کا
جو شعلہء جاں جلا رہا ہے ، بُجھا رہا ہے ، وہی خدا ہے...
وفا کی کون سی منزل پہ اس نے چھوڑا تھا
کہ وہ تو یاد ہمیں بھول کر بھی آتا ہے
محسن نقوی
سر صحرا مسافر کو ستارہ یاد رہتا ہے
میں چلتا ہوں مجھے چہرہ تمہارا یاد رہتا ہے
تمہارا ظرف ہے تم کو محبت بھول جاتی ہے
ہمیں تو جس نے ہنس کر بھی پکارا یاد رہتا ہے
محبت میں جو ڈوبا ہو اسے ساحل سے کیا لینا
کسے اس بحر میں جا کر کنارہ یاد رہتا ہے
بہت لہروں کو پکڑا ڈوبنے والے کے ہاتھوں نے
یہی بس ایک دریا کا نظارہ یاد رہتا ہے
صدائیں ایک سی یکسانیت میں ڈوب جاتی ہیں
ذرا سا مختلف جس نے پکارا یاد رہتا ہے
میں کس تیزی سے زندہ ہوں میں یہ تو بھول جاتا ہوں
نہیں آنا ہے دنیا میں دوبارہ یاد رہتا ہے
انا کا بوجھ کبھی جسم سے اتار کے دیکھ
مجھے زباں سے نہیں، روح سے پکار کے دیکھ
میری زمین پہ چل تیز تیز قدموں سے
پھر اس کے بعد تو جلوے مرے غبار کے دیکھ
یہ اشک دل پہ گریں تو بہت چمکتے ہیں
کبھی یہ آئنہ تیزاب سے نکھار کے دیکھ
نہ پوچھ مجھ سے ترے قرب کا نشہ کیا ہے
تُو اپنی آنکھ میں ڈورے مرے خمار کے دیکھ
ذرا تجھے بھی تو احساسِ ہجر ہو جاناں
بس ایک رات میرے حال میں گزار کے دیکھ
ابھی تو صرف کمالِ غرور دیکھا ہے
تجھے قسم ہے تماشے بھی انکسار کے دیکھ
امام جعفر صادق علیہ السلم۔
بچے کو مت مارو بلکہ اس پر غصہ کرو، لیکن وہ بھی زیادہ دیر تک نہیں۔
بحارالانوار
اور اپنے رَبّ کا صبح و شام ذکر کیا کرو، اپنے دِل میں بھی، عاجزی اور خوف کے (جذبات کے) ساتھ، اور زبان سے بھی، آواز بہت بلند کئے بغیر! اور اُن لوگوں میں شامل نہ ہو جانا جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں
سورۃ الاعراف آیت نمبر
آئون سڀني کي اهيو ئي چوندو آهيان مونکي ڪو فرق نٿو پوي مگر مونکي رات جو ننڊ ناهي ايندي
اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کر دئیے گئے ہیں، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تمہارے اندر تقویٰ پیدا ہو
سورۃ البقرۃ آیت نمبر
کسی کو پسندیدہ بنا لینا اعلیٰ ظرفی ہے اور کسی کا پسندیدہ بن جانا خوش قسمتی ہے خوش قسمت اگر تکبر نہ کرے تو سونا ہے اور اعلی ظرف اگر منافق نہ ہو تو ہیرا ہے
امام جعفر صادق علیہ السلام۔
لوگوں کو راضی رکھنا ناممکن ہے اور لوگوں کی زبانوں کو خاموش رکھنا اس سے بھی مشکل ہے لوگوں کی زبانوں سے تو انبیإ تک محفوظ نہ رہے۔

اسان جي اسان کي دعا آ اھا ئي
پرين تو وانگر پٿر ٿي وڃون
bosss is pro version
بائیں کھڑکی میں خواب، تصورات، خواہشات جبکہ دائیں کھڑکی میں یادیں اور سالوں کی تھکاوٹ۔۔۔۔
روح راضي ڪجي،
ياد تازي ڪجــــي،
دل ٿي چاهي وري،
يـــاد تازي ڪجـي،
من هو پرچي پوي،
آزي نيازي ڪجي،
ڇـــو ڀـــلا پيـــار ۾،
جلد بازي ڪجي،
نيت سجدا هجن،
دل نمازي ڪـجي،
شهر مجرم سڄــو” اياز“،
ڪنهن کي قاضي ڪجي.
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain