انا کا بوجھ کبھی جسم سے اتار کے دیکھ مجھے زباں سے نہیں، روح سے پکار کے دیکھ میری زمین پہ چل تیز تیز قدموں سے پھر اس کے بعد تو جلوے مرے غبار کے دیکھ یہ اشک دل پہ گریں تو بہت چمکتے ہیں کبھی یہ آئنہ تیزاب سے نکھار کے دیکھ نہ پوچھ مجھ سے ترے قرب کا نشہ کیا ہے تُو اپنی آنکھ میں ڈورے مرے خمار کے دیکھ ذرا تجھے بھی تو احساسِ ہجر ہو جاناں بس ایک رات میرے حال میں گزار کے دیکھ ابھی تو صرف کمالِ غرور دیکھا ہے تجھے قسم ہے تماشے بھی انکسار کے دیکھ
اور اپنے رَبّ کا صبح و شام ذکر کیا کرو، اپنے دِل میں بھی، عاجزی اور خوف کے (جذبات کے) ساتھ، اور زبان سے بھی، آواز بہت بلند کئے بغیر! اور اُن لوگوں میں شامل نہ ہو جانا جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں سورۃ الاعراف آیت نمبر
کسی کو پسندیدہ بنا لینا اعلیٰ ظرفی ہے اور کسی کا پسندیدہ بن جانا خوش قسمتی ہے خوش قسمت اگر تکبر نہ کرے تو سونا ہے اور اعلی ظرف اگر منافق نہ ہو تو ہیرا ہے
امام جعفر صادق علیہ السلام۔ لوگوں کو راضی رکھنا ناممکن ہے اور لوگوں کی زبانوں کو خاموش رکھنا اس سے بھی مشکل ہے لوگوں کی زبانوں سے تو انبیإ تک محفوظ نہ رہے۔