تنہائی کی رات کٹ ہی جائ گی اتنی بھی ہم مجبور نہیں
دہرا کر تیرے باتوں کو،کبھی ہنس لیں گیں،کبھی رولیں گیں
حالات کا تقاضہ تھا ایک بار مل کہ ہم
بچھڑے کچھ اس ادا سے کہ دوبارہ نہ مل سکے
لحاظ عشق نہ ہوتا تو تجھ سے رنجشیں ہوتی
شکایت صرف اتنی ہے کہ تو سمجھا نہیں مجھ کو
کاش تمہاری طرح ہم بھی تجھے بھول جاتے
ہمیں بھی آتا تمہاری طرح یوں بدل جانا
Asti
کتنا آسان تھا تیرے ہجر میں مرنا جانان
پھر بھی ایک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
-تم پر نہیں مرتے، مرتے ہیں ان چار پر
،-ناز پر-،انداز پر-، رحسار پر-، گفتار پر
نہ کہا کرو ہر بار کہ ہم چھوڑیں گے تم کو
نہ ہم اتنی عام ہے نہ تیرے بس کی بات ہے
ہر ایک شخص چلےگا ہماری راہوں پر
محبتوں میں ہمیں وہ مثال ہونا ہے
ہم وہ آناپرست ہیں جو ہار کے بھی کہتے ہیں
وہ منزل ہی بد نصیب تھی جو ہم کو پانہ سکی
دل گمراہ کو اے کاش یہ معلوم ہوجاتا
محبت دلچسپ ہے تب تک جب تک ہو نہیں جاتی
!!!!!!ضد پہ اجاوں تو پھر خوب ستاکر چھوڑوں
تو نے اے چھیڑنے والے مجھے سمجھا کیا ہے؟؟؟؟؟؟