مانی ہزار منتیں رد نہ ہوٸی بلاۓ دل درد کچھ اور بڑھ گیا میں نے جو کی دواۓ دل میری طرح خدا کرے تیرا کسی پہ آۓ دل تو بھی جگر کو تھام کہ کہتا پھرے کہ ہاۓ دل غنچہ سمجھ کے لے لیا چٹکی سے یوں مسل دیا ان کا تو اک کھیل تھامیرا لٹ گیا ہاۓ دل روندو نہ میری قبر کو اس میں دبی ہیں حسرتیں رکھنا قدم سنبھال کر دیکھو کچل نہ جاۓ دل عاشق نامراد کی قبر پہ تھا لکھا ہوا جس کو ہو زندگی عزیز وہ نہ کہیں لگاۓ دل پوچھتے کیا ہو میرے غم ملتے ہیں بے وفا صنم چھوڑو بتوں کی دوستی دیتا یہی ہے راۓ دل داغ دہلوی