🌺غزل 🌺 کبھى شعر و نغمہ بن کے کبھى آنسوؤں میں ڈھل کے وہ مُجھے مِلے تو لیکِن مِلے صورتیں بدل کے یہ وفا کى سخت راہیں یہ تُمہارے پائے نازُک نہ لو اِنتقام مُجھ سے میرے ساتھ ساتھ چل کے نہ تو ہوش سے تعارف نہ جُنوں سے آشنائ یہ کہاں پہُنچ گئے ہم ترى بزم سےنِکل کے یہ چراغِ انجُمن تو ہیں بس ایک شب کے مہماں تو جلا وہ شمعِ دل جو بُجھے کبھى نہ جل کے کوئ اے خُمار اُن کو میرے شعر نذر کر دے جو مُخالفین مُخلِص نہیں مُعترِف غزل کے خُمار بارہ بنکوی
نکاح سے کچھ دیر پہلے اسٹیج پر کھڑے قاضی صاحب نے بلند آواز کہا کہ اگر کسی کو اس نکاح پر اعتراض ہو تو ابھی بتا دے... آخری قطار میں سے ایک خوبصورت نوجوان لڑکی گود میں بچہ لئے اسٹیج کے نزدیک آ گئی اسکو دیکھتے ہی دلہن نے دلہا کو تھپڑ مارنے شروع کر دئیے دلہن کا باپ بندوق لینے بھاگا دلہن کی ماں اسٹیج پر ہی بے ہوش ہو گئی سالیاں دولہے کو کوسنے لگیں اور سالے آستینیں چڑھانے لگے قاضی نے لڑکی سے پوچھا " آپ کا کیا مسئلہ ہے؟ " لڑکی بولی " پیچھے ٹھیک سے آواز نہیں آ رہی تھی اس لئے آگے آ گئی ہوں " نتیجہ :جذباتی قوم😂😂🤣🤣