سمیٹ لے وہ منافع جو تیرا بنتا ہے
اِدھر دھکیل خسارے حساب رہنے دے
سچ بھی مقدار میں ہی مِلتا ہے
سارا کہہ دُوں ،یا جِتنا میٹھا ہے؟
آنکھیں ہیں اور دُھول بھرا سناٹا ہے
گُزر گئی ہے عجب سواری یادوں والی
جب کبھی ٹوٹ کر بکھرو تو بتانا ہَم کو
ہَم تمہیں ریت كے ذروں سے بھی چن سکتے ہیں

دل کو بجھنے کا بہانہ درکار تو تھا
دکھ تو یے ہے کہ تیرے دامن نے ہوا دے ہے













کاش انسان بھی نوٹ کی طرح ہوتا
روشنی مین جا کے دیکھتے کے اندر سے کیسا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain