ہم ترا ہجر منانے کے لیے نکلے ہیں شہر میں آگ لگانے کے لیے نکلے ہیں شہر کوچوں میں کرو حشر بپا آج کہ ہم اس کے وعدوں کو بھلانے کے لیے نکلے ہیں جون ایلیاء یہ کب کہتی ہوں تم میرے گلے کا ہار ہوجاؤ۔۔ وہیں سے لوٹ جانا تم جہاں بےزار ہوجاؤ۔۔ پروین شاکر
لازمی پڑھیں۔۔۔ شور مچا کہ ایک تاریخی ڈراما دیکھنا چھوڑ کر اپنے ڈرامے دیکھو اپنا کلچر دیکھو ۔ اے آر وائے لگایا " جَلن" میں بہن اپنے بہنوئی پر فدا ، "عشقیہ " بہنوئی سالی پر فدا ۔۔ جیو لگایا " دیوانگی " باس اپنے ملازم کی بیوی پر فدا ، ہم لگایا " پیار کے صدقے " سسر اپنی بہو پر فدا ، دلربا میں لڑکی کا ایک ساتھ چار افراد کے ساتھ عشق ، آپ سب دیکھ لو اب یہ ہمارا کلچر ہے۔ رائیٹرز۔ پروڈیوسر۔ ڈاٸریکٹر ز کے اپنے گھروں کا کلچر ھے یہ یا انکے خاندان کا سمجھ سے بالاتر ھے ہم سب کو ایسے ڈراموں کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے ہے ۔ ورنہ آنے والا کل ہر گھر کی یہی کہانی ہوگی ۔اور ہماری آنے والی نسلیں کفر سے بھی زیادہ بدتر کہلاٸیں گی ۔
مُرشِد ، کُچھ اور بولوں اب جرات ،،، نہیں رہی ۔۔۔!! مُرشِد ، تسلیوں کی ،،، ضرورت ،،، نہیں رہی ۔۔!! مُرشِد ، اب زندگی میں ، سویرا ،، نہیں رہا ۔۔۔ مُرشِد ، جو میرا تھا وہ ، میرا ،،،، نہیں رہا ۔۔🦋🥀🤎
*مُدّت کے بعد دیکھا عجب اُس کا حال ہے* *چہرے پہ گہرے غم کی لکیروں کا جال ہے* *میں بھی تمہارے ساتھ چلوں گا مسافرو!* *اِس دکھ بھرے دیار میں جینا محال ہے*