کس قدر تنگ ہیں حالات نہیں دیکھے گا جس نے آنا ہو وہ برسات نہیں دیکھے گا یہ لکیریں تو بچھڑنے کا بہانہ ہے فقط جو نبھائے گا کبھی ہاتھ نہیں دیکھے گا میں بھی قائل تھا محبت میں سبھی جائز ہے وہ بھی کہتا تھا کہ خطرات نہیں دیکھے گا جس کو محنت کا صلہ آپ کی صورت میں ملے کب ہوا دن یا ڈھلی رات ! نہیں دیکھے گا جو بھی صحرا میں ترے ساتھ چلا ہو دو پل جتنے سر سبز ہوں باغات ! نہیں دیکھے گا