ہمارے یہ گناہ ہمیں اتنا تنگ کرتے ہیں، کہ ہم سوچتے ہیں ہم یہ گناہ چھوڑ دیں، اور توبہ کر لیں۔ ہم کافی دن شش و پنج کا شکار رہ کر، آخر توبہ کر لیتے ہیں، اور ہمیں خوشی بھی ہوتی ہے۔ لیکن ان گناہوں کی یادیں ہمارا پیچھا نہیں چھوڑتیں، اور ہم توبہ کے بعد بھی اپنے آپ کو گنہگار سمجھنے سے باز نہیں آتے۔ ہمیں محسوس ہوتا ہے ہم منافقت کر رہے ہیں، ہم اتنے نیک نہیں ہیں جتنے نظر آنے لگے ہیں۔
ہمیں محسوس ہوتا ہے جیسے چیزوں کے رخ اسی طرف ہیں، جس طرف پہلے تھے، اور یہ کہ ایک دن ہماری منافقت کا بھانڈا پھوٹ جائے گا، اور ہم خواہ مخواہ شرمندہ ہوں گے۔ ہمیں محسوس ہوتا ہے جیسے نیک کاموں نے ہمیں قبول ہی نہیں کیا۔ ہمیں اپنے اندر کوئی تبدیلی ہی محسوس نہیں ہوتی۔ ہمیں محسوس ہوتا ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے خود ایک دن ہمیں منافق ثابت کر دینا ہے۔
ہماری توبہ ٹوٹنے کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے، کہ ہم نے توبہ سے جو توقعات وابستہ کر رکھی ہوتی ہیں، وہ پوری نہیں ہوتیں۔
ہم محسوس کرتے ہیں، کہ توبہ سے ہم نے جن جن تبدیلیوں کی توقع کر رکھی تھی، وہ نہیں آئیں۔ نہ ہمیں غصہ آنا کم ہوا، نہ ہمارے لہجے میں ملائمت نظر آئی۔ روزی رزق کے دروازے بھی نہیں کھلے، اور نیکی کی توفیق بھی کوئی خاطر خواہ زیادہ نہیں ملی۔ آپ کچھ دن اپنے گناہ سے دور رہ کر دوبارہ لوٹ آتے ہیں۔
ہوتا یہ ہے کہ بعض دفعہ ہم نیکی اور گناہ کی کشمکش میں پھنسے ہوتے ہیں۔ ہمارے سر پر کچھ گناہ ہوتے ہیں جو ہمیں بے چین رکھتے ہیں، ہم کوئی نیکی کرنے کے لئے آگے بڑھیں، تو وہ ہمیں روک لیتے ہیں، کہ نہیں تم تو گنہگار ہو، تمہارا کیا کام ہے اس جگہ بھلا۔ مثلاً کسی جگہ تلاوت کرنی ہو یا نعت پڑھنی ہو، کسی کو قرآن و حدیث کی نصیحت کرنی ہو، وغیرہ وغیرہ۔
ویسے تو مرد عشق و محبت میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت کرتا ہے خود کو پر جب بات نکاح کی چل پڑے تو ریت کی دیوار ثابت ہوتا ہے
ایسا کیوں
ہم اپنے نفس سے مقابلہ کریں یہ ہمارے لئے جہاد کے برابر ہے
ہمارا نفس ہم پر اتنا حاوی ہوگیا ہے کہ ہمیں اچھے برے کی تمیز ہی بھلادی ہے۔۔
آ پ اپنے ارگرد دیکھیں اپنے گھروں می دیکھیں کہ کیسے ہماری نوجوان نسل تو ہے ہی بڑے بوڑھے بھی نفسانی خواہشات کے غلام بن گئے ہیں۔۔۔
ہمیں تقوی اختیار کرنے کا حکم کیوں دیا گیا
اس لئے دیا گیا کہ ہم نماز پڑھیں ،زکوۃ ادا کریں ،حج کریں،پردہ کریں،ان سب نیک کاموں کو تو ہم نے کر لیا تو کیا ہم نیک بن گئے
نہیں جناب ہم نے اللہ کے احکامات پر عمل کیا
اب یہ سارے کام تو بہت اچھے تھے مگر ان سب کے ساتھ ساتھ ہم نے برائیوں کو نہیں چھوڑا ،
کیا قیامت کے دن کوئی پچانے آے گا
کیا میں اللّٰہ کی پسندیدہ بندی بن پاوں گی
تو میرے دل سے ایک ہی آواز آتی ہے ۔ نہیں ہر جگہ اپنا ہی عمل۔آے گا کام
تھوڑی سی خوشی ۔ تھوڑی سی لذت کے لیے آخرت خراب کیوں کروں
مجھے اپناآپ چھپا کر ہی رکھنا ہے کیونکہ میں اسلام کی شہزادی ہوں
کبھی میرا بھی دل کرتا ہے
کہ کسی بھی موقع پر بال کھلے چھوڑ کر خوبصورت سا میک اپ کر کے بے پردہ گھوموں
سب کی نظروں کا مرکز بنوں ۔۔ سب میری خوبصورتی کی تعریف کریں ۔۔۔ مجھے سراہیں
اور میں اس خوشی کو محسوس کروں اور سرشار ہو جاوں
پھر دل میں آتا ہے کہ یہ خوشی تو وقتی ہے ۔۔ جو ختم ہو جانی ۔۔
کیا کوئی عزت دار شخص مجھے اپنی عزت بنائے گا
کیا مجھے پاکیزہ کرداد کا شخص ملے گا
جب قبر میں میری بے پردگی سے مجھے ہونے والے عزاب سے یہ تعریفیں کرنے والے لوگ بچانے آیئں گے مردوں کی ان گندی نظروں کے عزاب سے بچانے کوئی آے گا جو بے پردگی کی وجہ سے مجھ پر پڑی
نور وہ ہوتا ہے, جو اندھیری سرنگ کے دوسرے سرے پہ نظر آتا ہے, گویا کسی پہاڑ سے گرتا پگھلے سونے کا چشمہ ہو۔اور کیسے ملتا ہے نورجو الله کی جتنی مانتا ہے, اسے اتنا ہی نور ملتا ہے۔ کسی کا نور پہاڑ جتنا ہوتا ہے, کسی کا درخت جتنا, کسی کا شعلے جتنا اور کسی کا پاؤں کے انگوٹھے جتنا۔
انگوٹھے جتنا نور جو جلتا بجھتا , بجھتا جلتا ہے۔ یہ ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو کچھ دن بہت دل لگا کر نیک عمل کرتے ہیں اور پھر کچھ دن سب چھوڑ چھاڑ کر ڈپریشن میں گھر کر بیٹھ جاتے ہیں اور انسان کیا کرے کہ اسے آسمانوں اور زمین جتنا نور مل جائےوہ الله کو نہ کہنا چھوڑ دے ۔اسے اتنا نور ملے گا کہ اس کی ساری دنیا روشن ہو جائے گی۔ دل کو مارے بغیر نور نہیں ملا کرتا۔'
یہ شکل و صورت چار دن کا کھیل ہوتا ہے پھر کشش ختم ہو جاتی ہے لیکن
حسنِ سلوک
حسنِ اخلاق
ایسا حسن ہے جو ہمیشہ چڑھتے سورج کی طرح چڑھتا ہے اور کبھی ڈھلتا نہیں ۔۔
اللّٰہ کا بنایا ہوا ہر انسان بہترین ہے
کمی تو لوگوں کی سوچ اور نظروں میں ہیں
میں ان لوگوں کی محرومی کے بارے میں سوچتی ہوں جو ایک تو اللہ کا حکم نہیں مانتے اور دوسرا اپنے آپ کے ساتھ ہی اپنی من گھڑت بات کو ثابت کرنے کے لیے جنگ کرتے ہیں۔
سب سے بڑی جنگ اور جہاد جو ہم کرتے ہیں وہ اپنے نفس کے ساتھ کرتے ہیں جب ہمارا دل کر رہا ہو ایک کام کرنے کے لئے لیکن ہم صرف اس وجہ سے اپنے آپ کو روکتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے تو ہم نفس کے ساتھ جہاد کرتے ہیں۔
اور میں یہ بھی کہنا چاہوں گی کہ ہمیں اس چیز کے بارے میں سیکھنا چاہیے کہ ہماری اپنی سوچ کونسی ہے اور شیطان ہمارے دماغ میں کیا سوچ ڈال رہا ہے جب ہم اس معاملےمیں خود کو تجربہ کار بنالیتے ہیں اور ہمیں پتا چل جاتا ہے یہ کون سی ہماری اپنی سوچ اور کون سی سوچ شیطان کی طرف سے ہے
جب ہم ارادہ کرتے ہیں تو اللہ تعالی بھی ہمارے لئے راستے آسان کرتے جاتے ہیں
جو چیز خود کو پسند نہ ھو کبھی بھی دوسرے کو نہ دیں بچیوں اور بچوں کو فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور علی رضی اللہ عنہ کی مثالی جوڑی کی خوبصورت زندگی کی خوبصورت باتیں بتائیں ۔۔۔۔۔
رب العالمین سے بچوں کے ایمان کی سلامتی کی دعا کریں کہ اللہ انھیں ایمان دے اور اپنا ڈر بچوں کے دل میں ڈالے،آمین اللہ سے دعا ھے کہ ھمیں منافقت سے بچائے آمین
انسان سے چاھے کتنے ھی گناہ سرزد کیوں نہ ھو جائیں ،اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہیں ھونا چاھئیے،اور بار بار معافی مانگتے رھنا چاھئیے،بس گناہ ھٹ دھرمی سے نہ کریں کہ کر لوں بعد میں معافی مانگ لوں گی/گا۔۔
والدین کا حد درجے احترام کریں ،تاکہ آپ کی اولاد آپ کا احترام کرے،اور بیوی شوھر کا اور شوھر بیوی کا خیال کرے،تاکہ آپ کے بچے آپ کو دیکھ کے اچھا سلوک کرنا سیکھیں۔۔۔
دل کھول کے غریبوں کی مدد کریں ،ھم نہیں جانتے اللہ کو کون سی نیکی پسند آجائے۔۔۔اور ھم جنتوں کے حقدار بن جائیں،ان شاءاللہ۔
من گھڑت وظیفوں اور دعاؤں سے خود کو محفوظ رکھیں،خود دین سیکھیں،تاکہ آپ اپنی اولاد کو بھی سکھا سکیں،اور آپ کے لیے صدقہ جاریہ بنے،ان شاءاللہ اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے ھمیشہ کام کریں اور دوسروں کو بھی ساتھ ملائیں،یاد رکھیں آپ کی وجہ سے کوئی نیکی کی طرف چلا گیا تو یہ آپ کے لیے بہترین صدقہء جاریہ ھے،اور اگر آپ کسی کو گناہ کے کام میں معاون بنیں گے تو یہ سرا سر گھاٹے کا سودا ھے۔اللہ سے دعا ھے کہ اللہ ھمیں باعمل مومن بنائے،آمین
معاشرے کا دکھی ترین مسئلہ ریاکاری ھے،جس سے ھم سب دوچار ھیں،دکھاوا چاھے نیک اعمال کا ھو یا دنیا کے معاملات کا ،دونوں ھی خطرناک ھیں،ان دونوں میں سے زیادہ خطرناک نیک اعمال کا دکھاوا ھے،جو کہ نیکیوں کو غارت کر دیتا ھے۔
بے پردگی۔۔۔یہ ایک ایسا موضوع ھے جس کے متعلق وہ عورتیں جو پردہ نہیں کرتیں کچھ بھی سننا نہیں چاھتی،کیونکہ وہ چاھتی ھیں کہ اس بارے بات ھی نہ کی جائے،حالانکہ قرآن میں واضح طور پہ پردے کے احکام ھیں،جنھوں نے پردہ کرنا ھے وہ ھر صورت کریں گی ،اور جنھوں نے نہیں کرنا وہ مختلف حیلوں سے خود کو سچا ثابت کرنے کی کوشش کریں گی۔
فیشن سے عزت نہیں ملتی، اللہ عزت دیتا ھے، اپنی نیتوں کو ٹھیک کرلیں، ڈھیلے ڈھالے اور سادہ حجاب اور برقعے استعمال کریں، اللہ کی رضا و خوشنودی کو پیش نظر رکھیں، اللہ کا حکم پورا کرنے کے لئے پردہ کریں، دین کے احکامات کا تمسخر نہ اڑائیں
ذرا اپنے دلوں کو ٹٹولیں تو سہی،
کیا یہ پردہ ہم اللہ کو خوش کرنے کے لئے کر رہے ہیں؟
کیا یہ پردہ ہمارے ایمان کے تقاضوں کو پورا کررہا ھے؟
پردہ تو عورت کو عزت اور عظمت عطا کرتا ھے، اسے دوسروں کی نظر میں باعزت بناتا ھے، اسے لوگوں میں معزز اور محترم ظاہر کرتا ھے ۔
اسے نامحرم مردوں کی حریص نظروں سے بچاتا ھے ۔ پردہ عورت کی حفاظت کرتا ھے ۔۔
لیکن جو پردہ آج ہم کررہے ہیں کیا وہ ان سارے تقاضوں کو پورا کررہا ھے؟؟؟
میری مودبانہ اور دردمندانہ درخواست ھے، اپنی مسلمان بہنوں سے، اپنے معاشرے سے، کہ خدارا پردے کو پردہ ہی رہنے دیں، اسے اپنی خواہشات اور فیشن کی بھینٹ نہ چڑھائیں ،،،،،
اپنے اسلامی وقار کو قائم رکھیں، سادگی کو اپنائیں، سادگی ایمان کا حصہ ھے،
اور اللہ تعالٰی معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے.
قرآن جس پردے کا حکم دیتا ھے وہ تو مومن عورتوں کی زیب و زینت کو چھپانے کے واسطے ھے، تاکہ پہچان لی جائیں کہ یہ شریف باحیا عورتیں ہیں، ان پر کوئی میلی نظر نہ ڈالے،،،،
مگر آجکل جو کچھ پردے اور حجاب کے نام پر ہمارے سماج میں ہورہا ھے اگر اسے نہ روکا گیا تو پردہ خود ایک مذاق بن کر رہ جائے گا۔۔
برقع پہننے کا مطلب کیا ھے، اسکارف پہننے کا مطلب کیا ھے ۔۔۔ کیا دوسروں کی توجہ خواہ مخواہ اپنی طرف مبذول کرانا ،،،، ؟
جس طرح کے عبایا اور اسکارف ہم نے استعمال کرنا شروع کردیئے ہیں، کیا یہ واقعی پردے کے تقاضوں کو پورا کر رہے ہیں، یا ہم نے حجاب کے نام پر ایک اور زیب و زینت اختیار کر لی ھے،،،؟
اس طرح کے حجاب کا آخر مقصد کیا ھے؟ ہم کس کو خوش کررہے ہیں؟ کس کو متاثر کرنا چاہتے ہیں؟
حسن اور خوبصورتی کے مقابلے
ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی دوڑ
سب میں نمایاں نظر آنے کا جذبہ
فیشن کا حد سے بڑھتا شوق
افسوس صد افسوس
میری قابلِ احترام بہنو یہ کس راستے پر چل پڑی ہو،یہ وہ راستہ ھے جسے شیطان نے ہماری نظروں میں مزین کر کے دکھا دیا ھے
ذرا سوچیں تو سہی کیا یہ وہی پردہ ھے قرآن نے جس کا حکم دیا ھے؟يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا
اے نبی! اپنی بیویوں، اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہ دیجیے کہ وہ اپنی چادروں کے پلو اپنے اوپر لٹکا لیا کریں. اس طرح زیادہ توقع ہے کہ وہ پہچان لی جائیں اور انہیں ستایا نہ جائے
آنکھیں گویا نین کٹارے،،، سرمہ ،کاجل، لائنر اور ہونٹوں پر لپ اسٹک
دل میں درد کی ایک لہر سی اٹھی، پردے کے نام پر ایسی بے حیائی؟
ایسے پردے کو تو خود پردے کی ضرورت ھے
اور کچھ خواتین جو تھوڑا سا چہرے کو ڈھانپنے کا اہتمام کر بھی لیتی ہیں مگر سینے انکے بھی کھلے ہوئے ہوتے ہیں،،، برقعے ایک سے بڑھ کر ایک اسٹائلش نت نئے ڈیزائن، کڑھائی، کٹ ورک، موتی ،نگینے ، رنگوں سے بھرپور
پردے اور حجاب کے نام پر کیسے کیسے فیشن متعارف کرائے جارہے ہیں کہ وہ بجائے عورت کو ڈھانپنے کے مزید عیاں کر رہے ہیں ۔ نا دیکھنے والا بھی دیکھنے پر مجبور ہوجائے۔
ہر ایک نظر کو دعوت نظارہ دیتے ہوئے حجاب
ہماری خواتین نے برقعے اور حجاب کو بھی فیشن کے طور پر اپنالیا
آج کل کی نوجوان نسل نے پردے کو کیا بنا لیا ھے ، میری سمجھ میں نہیں آتا یہ پردے کی کونسی شکل ھے ؟
ابھی پچھلے دنوں کی بات ھے ایک کلینک میں جانا ہوا، کافی رش تھا تو نمبر لیکر ایک طرف بیٹھ کر اپنی باری کا انتظار کرنے لگی ،،،،،،
اتنے میں تین نوجوان لڑکیاں بھی کلینک میں داخل ہوئیں، خوبصورت میکسی نما عبایا پہنے ہوئے ،بالکل چست آستینیں، گلے اور آستینوں پر بہت خوبصورت کام بنا ہوا ،،،،
سر پہ بڑی خوبصورتی اور نفاست سے چھوٹا سا اسکارف لپیٹا ہوا۔ سر پہ بائیں طرف اسکارف کے اوپر ایک نگینوں سے مزین پن لگائی ہوئی ۔۔۔
اسکارف اتنا چھوٹا کہ بمشکل چہرے سے تھوڑا سا نیچے گلے تک آرہا تھا ۔
اتنا بھی نہیں تھا کہ سینے کو تو ڈھانپ لے۔ عبایا ایسا کہ جسم کے سب نشیب وفراز کو واضح کررہا تھا، اسکارف صرف خوبصورتی کے لئے پہنا گیا جس میں چہرہ بھی کھلا ہوا تھا ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain