ایسے لوگوں پر نکاح والی رات خدا کی خاص رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں.
ایسے جوڑوں کو اللہ اپنے حفظ و امان میں رکھتا ہے جو اپنے نفس پر قابو کرتے ہوۓ حکم باری تعالی کو اولین ترجیح دیتے ہیں ..!!
کاش کہ یہ بات تیرے دل میں اتر جائیں
خواہش صرف اتنی ہے کہ کچھ الفاظ لکھوں جس سے کوئی گمراہی کے راستے پر جاتے جاتے رک جائے نہ بھی رکے تو سوچ میں ضرور پڑ جائے.
ساری شرم حیا ادب و آداب تم خود اپنے ہاتھ سے ختم کر رہے ہو ، نکاح کی برکتیں رحمتیں سب اپنے ہاتھ سے ختم کر رہے ہو ، جو لوگ نکاح سے پہلے موبائل فون پر باتیں کرتے ہیں نکاح کے بعد انکی زندگی پر 100 فیصد اسکے اثرات مرتب ہوتے ہیں
لہذا اس چیز سے دور رہنا چاہیے اپنے نفس کر قابو پانا چاہیے ، آپ کی ہی منگیتر ہے کیوں اس سے بات کر کے اسے خراب کر رہے ہو ، تھوڑا سا صبر کرلو ، ابھی وہ غیر محرم ہے ، اس سے بات کرنا گناہ کبیرہ کے زمرے میں آتا ہے.
صرف نکاح والی رات بات کرو نکاح والی رات ملاقات کرو ، کھل کر باتیں کرو کھل کر ملاقاتیں کرو جو دل چاہتا یے وہ کرو لیکن نکاح سے پہلے تھوڑا کنٹرول کرو اور یقین کریں
جو لوگ منگیتر سے بات نہیں کرتے اللہ کا حکم اور رسول اللہﷺ کے فرمان کا پاس رکھتے ہیں اس عمل کو گناہ کبیرہ مانتے ہیں

ہوٹلیں ریسٹرونٹس ، کافی شاپس بھرے پڑے ہیں ، کون ہو؟
جواب ملتا ہے آپ کی ہونے والی بھابھی
تحفے تحائف کی لین دین بڑا مہنگا اینڈرائڈ موبائل گفٹ کیا جا رہا ہے ، کڑھائ والے سوٹ ہدیہ کیا جا رہا ہے ، یہاں تک بات محدود نہیں ہوتی بعض تو تمام حدیں پار کر جاتے ہیں کہ یہاں لکھنے مین شرم آتی ہے ...!
دراصل منگیتر سے بات کرنا تمام برایئوں کا زینہ ہے ، پہلے بات ہوتی ہے کہیں گے صرف بات کرتے ہیں پھر دیکھنا دکھانا ہو گا ، پھر آہستہ آہستہ ایک دوسرے کے لیۓ گفٹ خریدے جایئں گے ، بات آگے بڑھے گی ملاقات کرنے کے مواقع ڈھونڈے جایئں گے. بات کرتے کرتے آہستہ آہستہ انسان دوسرے گناہوں کی طرف جانے لگتا ہے
کہتے ہیں صدام سر آپ پرانے خیالات کے مالک ہیں ہم تو صرف موبائل پر بات کرتے ہیں
اسکا مختصر جواب یہ ہے کہ اس نئے خیالات کے ذریعے آپ خود منگیتر کو اپنے ہاتھ سے خراب کیا
یہی تو امتحان ہے کہ ہم اللہ کے حکم کو اوپر رکھتے ہیں یا اپنی دلی خواہشات کو جہاں 20 سے 25 سال انتظار کیا وہاں ایک دو سال انتظار کرنے میں کیا برائ ہے ....!
لیکن نہیں ہم تو اپنے نفس کی مانیں گے ، ایک ساتھی کہنے لگا " کبھی کبھی کرتے ہیں "
ارے جناب کبھی کبھی بھی کیوں کرتے ہو ، یہ تمہارا کبھی کبھی کسی دن گلے میں آ جاۓ گا پھر ساری عمر ایک دوسرے کو طعنے دیتے پھرو گے کہ شادی کے بعد بہت بدل گۓ ہو ....!
ایک ساتھی نے کہا " انڈرسٹینڈنگ ہو جاتی ہے "
جیسے کوئ عربی کسی عجمی سے نکاح کرنے جا رہا ہے. جو انڈرسٹینڈنگ کی انہیں ضرورت ہے ، انڈرسٹینگ کے چکر میں گاڑی کے اپنے گیئر پھنس جاتے ہیں اور لگانے پر بریک بھی نہیں لگتا نتیجہ کسی برے ایکسڈنٹ سے کم نہیں نکلتا ، جاؤ جا کر دیکھو معاشرے میں منگیتروں کے نام پر کس قدر بے حیائی عام ہو چکی ہے.
نکاح والی رات بات کرو .... نکاح والی رات ملاقات کرو
ہمارے معاشرے میں اکثریت شادی سے پہلے منگیتر سے بات کرتی ہے ، جب انہیں روکا جاتا ہے سمجھایا جاتا ہے تو کچھ لوگ جواب دیتے ہیں کہ کبھی کبھی کرتے ہیں ، کچھ کہتے ہیں کہ ہم حدود میں رہ کر بات کرتے ہیں ، کچھ کہتے ہیں کہ شادی سے پہلے انڈرسٹینگ ہو جاتی ہے اس لیے کرتے ہیں ، کچھ کہتے ہیں کہ اسکے بغیر دل نہیں لگتا
شادی میں دیر ہے تو بات کر کے دل بہلا لیتے ہیں وغیرہ وغیرہ ....!!
یقین جانیں یہ تمام دلائل ذرہ برابر وزن نہیں رکھتے سیدھی بات ہے ہمارا اپنے نفس پر کنٹرول ہی نہیں ہے ہم خواہشات کے غلام بنے ہوۓ ہیں ، جو دل کہتا ہے وہ ہم کرتے ہیں ، ضمیر کی آواز ہمیں نہیں آتی
کہتے ہیں منگیتر کے بغیر دل نہیں لگتا ارے یہی تو آذمائش ہے کہ اپنے نفس کو مار کر اپنی آگے کی زندگی بنانی ہے.
بلال جب تک تم میرے رخسار کو اپنے پاؤں سے نہ روند دو گے، میں اسے مٹی سے نہ اٹھاؤں گا، یقیناً تم معزز و محترم ہو اور میں ذلیل و خوار
یہ دیکھ کر بلال روتے ہوے آئے اور ابوذر سے قریب ہو کر ان کے رخسار کو چوم لیا اور بے ساختہ گویا ہوے:
خدائے پاک کی قسم میں اس رخسار کو کیسے روند سکتا ہوں، جس نے ایک بار بھی خدا کو سجدہ کیا ہو پھر دونوں کھڑے ہو کر گلے ملے اور بہت روئے
تاریخ کی سب سے طاقتور ترین معذرت ۔۔۔
جب حضرتِ ابوذرؓ نے بلالؓ کو کہا
"اے کالی کلوٹی ماں کے بیٹے! اب تو بھی میری غلطیاں نکالے گا ؟
بلال یہ سن کر غصے اور افسوس سے بے قرار ہو کر یہ کہتے ہوے اٹھے خدا کی قسم! میں اسے ضرور بالضرور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے اٹھاؤں گا
یہ سن کر اللہ کے رسول کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ نے ارشاد فرمایا:
ابوذر! کیا تم نے اسے ماں کی عار دلائی؟
تمھارے اندر کی جہالت اب تک نہ گئی
اتنا سننا تھا کہ ابوذر یہ کہتے ہوے رونے لگے: یا رسول اللہ! میرے لیے دعائے مغفرت کر دیجئے، اور پھر روتے ہوے مسجد سے نکلے ۔۔
باہر آکر اپنا رخسار مٹی پر رکھ دیا اور بلال سے مخاطب ہو کر کہنے لگے:
عورت
جس گھر میں بچپن گزارا وہ باپ کا گھر کہلایا جس گھر میں دلہن بن کر گئی وہ شوہر کا گھر کہلایا ہر دھوپ چھاؤں سہی جہاں پر آج وہ ببیٹے کا گھر کہلایا ساری عمر گزار دیتی ہے عورت ان گھروں کو سنوارنے میں اور آ جا کے یہ پتا چلتا ہے کے عورت کا تو کوئی گھر ہے نہیں ہوتا
عورت کی عزت کرے چاہے اپنی ہو یا غیر کی
کچھ چیزیں تُمہارے حق میں بہتر نہیں ہوتیں اِس لئے ﷲ رب العزت اُنہیں تُم سے دور کر دیتا ہے_ ایسا نہیں ہے کہ وہ اُن چیزوں کو بہتر نہیں بنا سکتا بلکہ کبھی کبھار تُم اس چیز کی تمنا کر بیٹھتے ہو جو کسی اور کا نصیب ہوتی ہے , جس کا تُمہارے پاس رہنا صرف تکلیف کا باعث ہوتا ہے اِس لئے ﷲ تُمہیں مُستقل اذیت سے بچانے کے لئے عارضی تکلیف دیتا ہے...!
کُچھ لوگ اور کُچھ چیزیں تُمہاری زندگی میں صرف آزمائش کے طور پر آتیں ہے , اور آزمائش تو بس وقتی ہوتی ہے اِس لئے جب آزمائش کا وقت ختم ہو جاتا ہے تو ﷲ رب العزت اُن کا خیال بھی تُمہارے دل سے نکال دیتا ہے جو تُمہیں بےسکون و بےقرار رکھتے ہیں....! ہر شے تُمہارے مُقدر کا حصہ بن کر نہیں آتی کیونکہ تُم اُن باتوں کو کبھی نہیں سمجھ سکتے جو ﷲ رب العزت جانتا ہے
جو نبیؐ کے بستر پر سو جاۓ اسے علیؓ کہتے ہیں
اور جس کی گود میں نبیؐ سر رکھ کر سو جاۓ اسے ابوبکر صدیقؓ کہتے ہیں
جب آپکے کردار پہ انگلیاں اٹھتی ھیں
تو وہ انگلیاں صرف آپ پہ نہیں اٹھتی
بلکہ سب سے پہلے آپکے بابا پہ اٹھتی ھیں
کہ فلاں کی بیٹی
پھر بھائ پہ اٹھتی ھیں
کہ فلاں کی بہن
پھر جاکہ آپکا نام لیا جاتا ھے
اس لیے نا جائز تعلقات میں پاکیزہ رشتوں کو رسوا مت کریں
اپنے بابا کی دستار
بھائ کے وقار کا خیال رکھیے...
اپنے آپ کو فائدہ مند کاموں میں اتنا لگائیں کہ ایسی گپ شپ کا آپکو موقع ہی نہ مل پائےجو غیبت، چغلی اور بہتان تک چلی جاتی ہے۔فون کالز اور چیٹنگ کو کم وقت دی۔وقت ضائع کرنے سے بچیں۔عام انسان کو زندگی میں تین گھنٹے بچپن، جوانی، بڑھاپے کی صورت میں ملتے ہیں۔
بچپن تو ہم نا سمجھی میں گنوا ہی چکے۔ اب ایک یا دو ہی گھنٹے باقی ہیں۔ ان کو ضائع کرنا ہر گز عقلمندی نہیں۔
انگریزی تعلیم نے تو عورتوں سے تن کے کپڑے اتروا دیئے
قربان جاؤں دین محمد پر جس نے عورت کو پردہ دار بنا دیا
مگر یہ فطرت کا قانون ہے کہ اللہ پاک نے مردو عورت دونوں کے کچھ جذبات اور خواہشات رکھی ہیں جنھیں حلال طریقے سے پورا کرنے کا راستہ بھی بتادیا ہے ۔۔
تو جب اس حلال طریقے یعنی نکاح پر عمل نہیں ہوگا تو پھر ظاہر ہے کہ ان خواہشات کو غلط طریقے سے اور لوگوں سے چھپ کر پورا کیا جائے گا ۔۔۔
پھر ایک بدبودار اور غلیظ معاشرہ ہی جنم لے گا۔۔پھر ہم پر آ فتیں اور مصیبتیں آ تی ہیں تو ہم رونا رونے لگ جاتے ۔۔
اس بات میں ہم سب قصوروار ہیں کہ غلطی کو غلطی بھی نہیں کہتے۔۔
ہمارے معاشرے میں اگر غور و فکر کیا جائے تو یہ بات سمجھ میں آ تی ہے کہ برائیاں اور فحاشی نکاح کی سنت کو چھوڑنے کی وجہ سے زیادہ پھیل رہی ہیں ۔۔ہم جب اللہ تعالٰی کے حکم اور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے طریقے کو اپنے معاشرے کے لوگوں کی تنقید کی وجہ سے چھوڑیں گے تو پھر ذلت و رسوائی ہی مقدر ہوگی ۔۔۔
اللہ پاک کے ہر ہر حکم میں حکمت چھپی ہوئی
ہم یہاں نوجوانوں کے نکاح کی نہیں ان لوگوں کی بات کریں گے جن کی بیویاں یا شوہر وفات پاگئے یا پھر طلاق کے مسائل پیدا ہوگئے اس کے بعد مرد اگر جوان ہے تو وہ نکاح کو ترجیح دیتا ہے اور اگر ساٹھ پینسٹھ سال عمر ہوگئی تو لوگوں اور خاص طور پر اپنے بچوں کے ڈر سے نکاح نہیں کرتا ۔۔اسی طرح بہت سی خواتین بھی دوبارہ نکاح اس لئے نہیں کرتیں کہ لوگ کیا کہیں گے ۔۔۔
دیکھ کر اپنے گھر کو آگ نہیں لگائ جاتی۔
اپنی حفاظت کریں۔ اگر آپ فرینکنس اور آزاد ماحول پہ یقین نہیں رکھتیں یا گھر میں ایسا ماحول نہیں تو صنف مخالف سے فاصلہ بھی رکھیں اور ان کی مدد بھی حتیٰ الامکان لینے سے گریز کریں۔ ان چھوٹی چھوٹی فیورز کی وصولیوں بعض اوقات بہت بھاری ہوتی ہیں۔
عورت کی پہلی اور آخری محبت صرف اس کا شوہر ہوتا ہے۔ وہی دین اور وہی دھرم بھی ہونا چاہیے ؛ آپ کو اس کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے بطور مددگار اور سکون تخلیق کیا گیا ہے۔ اور اگر یہ اعتبار آپ اس کی جھولی میں ڈال دیں ، تو وہ انسان اس دنیا میں آپکا بہترین محافظ ہو گا۔
اپنے دم پہ جئیں۔ دھوکے ، چال بازیوں، حسد اور لگائ بجھائی کی بجائے اپنی صلاحیتوں سے ترقی کریں۔ ۔ اللہ کی بندگی کریں ۔ خود سے محبت کریں مگر خود غرض اور حاسد نہ بنیں۔
اپنے جیسی دوسری لڑکیو
اپنے ماحول سے مکمل باغی ہونے کی بجائے اسے ساتھ ساتھ درست کریں۔ گھروالوں سے ہم آہنگی اور مطابقت اور محبت کرتی رہیں۔ اگر گھر میں سیل فون کا فیشن نہیں ہے، اور آپ کو قسمت سے یونیورسٹی یا جاب کے لیے مجبوراً مل گیا ہے تو گھر آ کر اس کا استعمال کم سے کم کریں۔
اپنی پہچان کام ، ٹیلنٹ ، معیار اور کردار بنائیں ؛ بعد میں iceing on the cake کے مترادف اپنے لباس، قدرتی شکل و صورت اور فیشن پر توجہ دیں۔ ایک سطحی شخصیت ہزاروں کا سوٹ پہنے بھی صاف نظر آ جاتی ہے ۔ اور تب بہت برا لگتا ہے جب دو کلو کے میک اپ اور ہزاروں کے برانڈڈ لباس کے ڈھیر میں سے ایک چیپ سوچ ، جاہلانہ انداز و اطوار باہر ڈسپلے ہوتے ہیں۔
خیر ہے اگر شہر کے سارے ہوٹلز ، سارے بوتیکس ، اور ہر پارک و سیر گاہ آپ نے نہیں وزٹ کی۔ تصنوع سے بچنے کے لیے اپنے اردگرد کے ماحول کے ساتھ جدیدیت اختیار کریں
کچھ باتیں گرلز کے لیے
نمبر آؤٹ ہونے سے کیا ہو گا جب تک آپ ریسپانس نہیں کریں گی نمبر آؤٹ ہونے سے کچھ نہیں ہو گا
ہر مرد "مطلبی" نہیں ہوتا۔ لہذا اچھی سوچ رکھیں تاکہ اگلے بھی آپکی پازیٹیو وائیبس محسوس کرتے ہوئے صاف ذہن رہیں۔
کوئی کچھ کہتا رہے، اگر آپ کے ہاتھ اور کردار صاف ہیں؛ تو غم نہ کریں۔ سچ تو پہلے بھی نہیں چھپتا تھا، اب تو بالکل بھی تالاب میں گرے پتھر اور سطح پہ تیرتے کنول کا زمانہ نہیں رہا۔ تعلیم، اخلاق ، کردار، محنت ، تربیت اور مثبت سوچ کی ضرورت لڑکا اور لڑکی دونوں کو ہوتی ہے۔
. لڑکیاں بھی فلرٹ کرتی ہیں۔ لڑکیاں بھی اپنی خواہش کے ہاتھوں مجبور ہو کر لڑکوں کی زندگیاں برباد کرتی ہیں۔ آپ صحیح ہیں ، تو آپ صحیح ہیں۔ جینڈر کارڈ خود استعمال کریں اور نہ کسی کو کرنے دیں۔
آپ ہمت کریں تو کوئی آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔
مذرت کے ساتھ تھوڑا غصہ آیا ہوا ہے ایک صاحب کی فضول بات سن کر وہ لوگ بھی محبت پر بحث کرتے ہیں جن کو محبت نام کا بھی پتا نہیں ہوتا۔
پہلی بات تو یہ کے محبت محرم نا محرم نہیں ہوتی ۔
محبت کرنا گناہ نہیں ہے یہ تو دنیا کا سب سے خوبصورت احساس ہوتا ہے ۔آپ اپنی ذات کو بھولا کے کسی اور کا سوچتے ہیں ۔
جو لوگ کہتے ہیں محبت گناہ ہے اور اسکا ساتھ اللّه بھی نہیں دیتا تو دیکھں اگر ایسا ہوتا تو
اللّه قرآن پاک میں کبھی یہ نا کہتے ۔:
" جس سے تمہیں محبت ہو اس سے نکاح کر لو "
دو محبت کرنے والوں کے بیچ نکاح سے بہتر اور کوئی چیز نہیں
تو محبت بہت پاک ہے ۔
کیا آپ یقین کریں گے ایک گناہگار, جو نماز نہیں پڑھتا تھا ۔
اسکو نمازی محبت نے بنایا ۔
محبت ہی سجدے کرنا سکھاتی ہے ۔
اپنی ہوس کو محبت کا نام دے کر اسکو گناہ کہنا ٹھیک نہیں ۔۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain