ایک باپ، ایک بھائی اور ایک شوہر کی جو کل اوقات ہوتی ہے وہ ایک عورت ہوتی ہے، جسکے ہاتھوں میں وہ اپنا وقار، عزت، آبرو رکھ کر وہ کمانے کیلیے نکل جاتا ہے، تو اس عورت کا کام بنتا ہے کہ وہ اس مرد کی آبرو اور اسکی عزت کو مٹھی میں سمیٹ کر رکھے
درودناریہ
اَللّٰھُمَّ صَلِّ صَلٰوةً کَامِلَةً وَّسَلِّم سَلَاماً تَامًّا عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَّیﷲُعَلَیْهِ وَسَلَّم تَنْحَلُّ بِهِ العُقَدُ وَتَنْفَرِجُ بِهِ الْکُرَبُ وَتُقْضٰی بِهِ الْحَوَائِجُ وَتُنَالُ بِهِ الرَّغَائِبُ وَحُسْنُ الْخَوَاتِمِ وَیُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْھِهِ الْکَرِیْمِ وَعَلٰی اٰلِهِ وَصَحْبِهٖ فِی کُلِّ لَمْحَةٍ وَّنَفَسٍ بِعَدَدِ کُلِّ مَعْلُومٍ لَّكَ
درود ناریہ ایک ایسا مبارک درود شریف ہے جو ہمارے اکابرین کا مستند اور مجرب وظیفہ رہاہے. بڑے بڑے بزرگوں نے اسے اپنی کتابوں میں بہت اہمیت اور اھتمام کے ساتھ ذکر کیا ہے.تمام جائز حاجات کے حصول کیلئے
ھرقسم کی پریشانیوں کےخاتمہ کیلئےاسی طرح
رشتوں کی بندش کاروباری بندش جسمانی امراض
روحانی امراض مالی پریشانیاں گھریلو ناچاقیاں
ان سب کے خاتمہ کیلئے
ایک مرتبہ درود شریف پڑھنے پر اللہ تعالیٰ کی دس رحمتیں نازل ہوتی ہیں ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
(مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ وَاحِدَۃً ، صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ بِہَا عَشْرًا)
جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ایک مرتبہ درود شریف پڑھنے پر دس گناہ معاف ہوتے ہیں اور دس درجات بلند کردیے جاتے ہیں
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُواْ لِي وَلْيُؤْمِنُواْ بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ
اور (اے حبیب!) جب میرے بندے آپ سے میری نسبت سوال کریں تو (بتا دیا کریں کہ) میں نزدیک ہوں، میں پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے، پس انہیں چاہئے کہ میری فرمانبرداری اختیار کریں اور مجھ پر پختہ یقین رکھیں تاکہ وہ راہِ (مراد) پاجائیں

حسن خلق وہ ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں گے!وہ جھگڑا کم سے کم کرے گا
وہ انصاف سے کام لے گاوہ لوگوں کی لغزشات کی طرف نظر نہیں کرے گاوہ برائی میں بھی اچھائی کا پہلو طلب کرے گا وہ معذرت کا طالب ہو گا وہ لوگوں کی اذیت کو برداشت کرےگا
وہ اپنے نفس پر ملامت کرے گا
وہ دوسروں سے صرف نظر کرتے ہوئے اپنے عیوب ڈھونڈھنے میں لگا رہے گا
وہ ہر چھوٹے بڑے سے خندہ پیشانی سے پیش آئے گا
وہ ہر ایک سے نرمی سے بات کرے گا خواہ اس سے کم تر ہو یا برتر
اذا تزوج العبد فقد استکمل نصف الدین
جب بندہ نکاح کرتا ہے تو اس کا آدھا دین مکمل ہو جاتا ہے
نکاح انسان کی فطری ضرورت بھی ہے اور سماجی و معاشرتی ضرورت بھی اس طرح انسانی زندگی میں نکاح کو غیر معمولی اہمیت و عظمت حاصل ہیں انسان کے کاندھوں پر احکام و فرائض کا جو بوجھ ڈالا گیا ہے وہ اس کی اس حیثیت کی بنا پر ہے کہ وہ عاقل ہونے کے ساتھ ایک متمدن اور سماجی مخلوق ہے تمدن و سماج کا وجود خاندانوں کے وجود سے وابستہ ہے جبکہ خاندانوں کا وجود مرد و عورت کے مابین بہتر و منظم اور پائدار مستحکم تعلق کا مرہون منت ہے اس حیثیت سے غور کیجئیے تو تمام احکام و فرائض اور ہر قسم کی عبادات و معاملات کی صحیح انجام دہی مرد و عورت کے صحیح تعلق پر موقوف ہے اس طرح نکاح انسان کی فطری و سماجی ضرورت ہونے کیساتھ ساتھ دینی اور شرعی ضرورت بھی ہے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کی اہمیت کے اس پہلو کو واضح کرتے ہوئے ارشاد فرمایا
اللھم صلی علی محمد وعلی آل محمد جیسا کہ میں نے ابراہیم اور آل ابراہیم کے لیے دعا کی آپ کی تعریف اور شان والےہیں اللھم صلی علی محمد وعلی آل محمدجیسا کہ میں نے ابراہیم اور ابراہیم کے کنبے پر رحمت نازل کی آپ کی تعریف اور شان والے ہیں
یا اللہ تیری رحمتوں پہ ھـــــے منحصر میرے ہر عمل ڪـی قبولیت نہ مجھے سلیقہ التجا نہ مجھے شعور نماز ھـــــے
زندگی اِکــــــ خوبصورت احســاس ہے محبت بانٹنے والوں کیے لئے، لیکن محبت بانٹنے والے شــاید کم ہوتے جا رہے کہ زندگیوں میں تلخیوں نے جگہ لینی شروع کر دی آپ کے دو میٹھے بول کسی کی زندگی بھر کی تھکن کم کر سکتے ہیں مسکرائیے, نفرتوں کے جہاں میں محبتوں کو فروغ دیں
Hypnic jerks
جب آپ بہت زیادہ گہری نیند میی ہوں۔اور آپ کو اچانک لگے کہ میں گررہی ہوں۔اور پھر اچانک اٹھ جاتے ہو۔اس عمل کو hypnic jerks کہتے ہیں ۔یہ مسلز کی invoulentry ری ایکشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔
exercise
رات کے وقت بہت زیادہ ورزش کرنے کے بعد جب سوتے ہے۔تو مسلز کو ری لیکس relex ہونے کا موقع نہیی ملتا۔اور نیند میی hypnic jerks کا سبب بنتے ہے۔
drugs
کچھ نشے جیسے کیفین نکوٹین وغیرہ بھی اس کا سبب بنتے
۔stress
تھکاوٹ بھی اس عمل کا سبب بن سکتا ہے۔irregular sleep
بے وقت سونا سے بھی یہ عمل ہوسکتا ہے۔
تو کیا آپ کے ساتھ یہ عمل ہوا ہے اگر ہاں تو ضرور بتائے۔
عورت اور مرد کا رشتہ بھروسہ پر قائم ہوتا ہے خیال رکھا کرو بھروسہ ٹوٹ نہ جائے۔
گھریلو مسائل کا حل صرف دو چیزوں سے نکلتا ہے.
پیسہ یا خلوص.
ضرورت سے زیادہ پیسہ آدھے مسائل حل کردیتا ہے.
جبکہ بے تحاشہ اخلاص سارے مسائل حل کردیتا ہے.
بہت سے لوگ اس بات کو شاید تسلیم نا کریں کہ پیسہ سے سارے مسئلے حل نہیں ہوسکتے.
لیکن لاجکلی آپ کو ماننا پڑے گا پیسہ ہونا ایک پلس پوائنٹ ہے جس کے مثبت اثرات گھریلو زندگی پر آتے ہیں.
باقی خلوص اور محبت آپ کے ہر مسئلے کاحل ہے اگرچہ نیت یہ ہو کہ اسکا بدلہ مجھے نہیں چاہئیے.
لیکن اکثریت مردوخواتین کے یہ نا ممکن کام ہے.
تو گویا دونوں کی کمی یا دونوں نا ہونے کی صورت میں بھی آپ گرتے, پڑتے, رو دھو کر زندگی گزار ہی لیں گے. جیسا کہ عموماً ہر دوسرے گھر کی کہانی ہے.

والد اکثر ماؤں کے پاس آتے ہیں، لیکن وہ عموماً پہلی بار ہوتے ہیں جو ان کی تعریف کے قابل ہوتے ہیں باپ ایک لفظ نہیں ایک جذبہ ہے،" جہاں اس فقرے پر پچھتانے والا کوئی نہیں باپ ہمیشہ ایک ذمہ دار شخص ہوتا ہے جو اپنے بچوں کے لئے پہلی ترغیب ہوگا ۔ اگرچہ وہ سخت مزاج ہے، لیکن اس کی محبت، خیال، اور اپنے خاندان سے محبت کبھی پست نہیں ہوگی
والداپنی اولاد کیلئے سایہ دار شجر کی مانند ہوتے ہیں۔
دین اسلام میں والد کی عزت و احترام کی بہت تلقین کی گئی ہے-
والد سے محبت کے لئے کوئی دن مخصوص نہیں بلکہ ہمارا ہر لمحہ والد سے محبت کے لئے وقف ہونا چاہیے-
د نیا اورآخرت کی کامیابیاں والد محترم کی عزت و احترام سے مشروط ہیں۔
والد کا رشتہ ہر غرض،بناوٹ اور دنیاوی تقاضوں سے پاک ہوتاہے۔
انتھک محنت اور خلوص سے اولاد کی شخصیت کی تعمیر والد کے رشتے کا خوبصورت پہلو ہے۔
والد دنیا کی وہ عظیم ہستی ہے جو کہ اپنے بچوں کی پرورش کیلئے جان تک لڑا دیتا ہے۔
والد کے پیار، محبت اور شفقت کی مٹھاس اولاد ہی محسوس کرسکتی ہے
والد صرف ایک رشتہ نہیں بلکہ سچے، صادق اور شفیق جذبے کا نام ہے۔
والد کی عظمت سے کوئی بھی انسان، دین، مذہب اور قوم انکار نہیں کر سکتی۔

جب ہوش میں آئے تو زبان پر یہ شعر جاری تھا
گرمی مذید ہِجر تو وصلت یارم
باخاکِ سر کوئے تو کارے دارم
اے محبوب! اگرچہ تیرے فراق میں وصل کی اُمید نہیں
پِھر بھی تیری گلی کی خاک سے میرا رابطہ برقرار ہے
ذِکر بِلاشُبہ لیلیٰ اور مجنُوں کا تھا مگر عشّاق مجاز کا ذِکر کرتے ہی حقیقت کے لیے ہیں اِسی لیے انہوں نے حاضرین کو محبّت کا تصوّر واضح کرتے ہوئے یہ بات بیان فرمائی لیکن جب اپنا خیال آیا ہو گا کہ
اے فرید! تُجھ سے تو وہ مجنّوں اچھا تھا جو مجازی محبوبہ کے دیدار کا اِس قدر مشتاق اور تمنّائی تھا کہ اس کا سایہ بھی نہ دیکھ سکا اور کہاں میرا محبوبِ حقیقی خالقِ کائنات تُجھے تو اس حقیقی محبوب کے سامنے جانا ہے اس وقت حُسنِ مطلق کے دیدار کا عالم کیا ہو گا اور تیرا حال کیا ہو گا؟ بس یہ سوچتے ہی چیخ نِکل گئی۔
اسرارالاولیاء
لیکن انہوں نے اِصرار کِیا کہ کوئی بات نہیں اس کے ہم ذمہ دار ہیں آپ لیلیٰ کو ایک بار دِکھا دیں۔
کہتے ہیں کہ
جب وہ لوگ مجنُوں کو لیلیٰ کے حرم میں لے گئے اور لیلیٰ کو پردے میں اس کے قریب لایا گیا ابھی اس کا سراپا سامنے نہیں آیا تھا فقط لیلیٰ کے جِسم کا سایہ مجنُوں نے دیکھا بس سائے پر نظر پڑی تھی کہ مجنُوں بے ہوش ہو کر زمین پر گِر پڑا اور تڑپنے لگا اور اس وقت تک ہوش میں نہ آ سکا جب تک لیلیٰ کو وہاں سے واپس نہیں لے جایا گیا۔
یہ مجنُوں کی مجازی محبّت کی ایک جھلک تھی جو محبوب کا دیدار تو کجا اس کا سایہ دیکھ کر ہی بے ہوش ہو جاتا تھا۔
اِس واقعہ کے راوی کہتے ہیں کہ
حضرت بابا فرید رحمتہ اللّہ علیہ نے جب مجنُوں کی یہ بات بتائی تو خود اُن کی ایک بلند چیخ نِکلی انہوں نے نعرہ مارا اور بے ہوش ہو گئے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain