حضرت جابر بن عبد الله ؓ سے روایت ہے، کہا:
رسول الله ﷺ نے (اس بات سے) منع فرمایا کہ قبر پر چونا لگایا جائے، اور اس پر بیٹھا جائے، اور اس پر عمارت بنائی جائے (پختہ کیا جائے).
محبت اور تعلق کو ہمیشہ ایک دوسرے سے وابستہ کرکے دیکھتے رہتے ہیں تعلق صرف اس شہر کا نام ہے جہاں آپ رہتے ہیں جبکہ محبت تو وہ گھر ہے جس میں آپ رہتے ہیں خود میں جھانکئے جو دور ہیں جن سے تعلقات ٹوٹ گئے ہیں ان سے محبت کیوں ختم کردی اس کا کوئی جواب آپ کو نہیں ملے گا،
کیونکہ کوئی ٹھوس وجہ ہوتی ہی نہیں ہے...
تعلقات زندگی کے الگ الگ موڑ پر بدلتے ہیں زندگی کو تکلیف ان سے کم اور ہمارے پہلے سے سخت اور محبت کی کمی کی وجہ سے خشک ہوئے دل کی وجہ سے زیادہ ہوتی ہے
تعلق سے محبت کو غیر متاثر رکھنے کیلئے دل کو نئے طرح سے سنورنے کے عمل سے گزرنا ہوگا...
ہم آئندہ اس پر تفصیل سے گفتگو کریں گے ابھی کیلئے صرف اتنا کہ جتنا ممکن ہو دل کو اس کچرے سے دور رکھئے جو دوسرے آپ کی جانب پھینکتے رہتے ہیں دوسرے کیلئے دل میں حسد جلن اور تنگ نطری ایسا ہی کچرا ہے۔۔۔!
ہمیں ہمیشہ ساتھ ہی نہیں چاہئے ہوتا ہے کبھی کبھی سناٹا بھی چاہئے تنہائی بھی چاہئے جہاں آپ اس کام کو کر پائیں جو حقیت میں کرنا چاہتے ہیں وہ شعور پیدا کرسکیں جس کیلئے آپ کے اندر گہری بے چینی ہے جو آپ کی آرزو ہے جو آپ ہونا چاہتے ہیں اس کیلئے کسی کے ساتھ جتنی ضرورت تنہائی کی بھی ہوتی ہے...
خود کو سننا ، کسی کو محبت کرنے جیسا ہی ہے محبت کرنا فطری ہے ایک مرتبہ جس کو پیار کرنا آجاتا ہے وہ صرف دوسرے سے محبت ہی کرسکتا ہے اس میں اپنے اور بیگانے کی بات نہیں ہوتی صرف محبت کی ہوتی ہے محبت خود میں مکمل ہے اس کو کسی کی ضرورت نہیں ہوتی محبت میں آپ شکایت نہیں کرتے صرف محبت کرتے ہیں...
اس لئے ساتھ چھوٹنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ محبت بھی ختم ہوگئی وہ کہیں نہیں جاتی وہ ہمیشہ موجود رہتی ہے ہاں ہم ہی ہیں جو اس کو نظر اندازکرتے رہتے ہیں اس کی سنتے نہیں ہیں
کسی کا ساتھ جھوٹ جانے پر محبت ختم نہیں ہوتی ہے صرف کچھ وقت کیلئے ٹل جاتی ہے پیڑ سے الگ ہونے پر بھی گلاب کی خوشبو کم نہیں ہوتی!
زندگی کے سفر میں وقتا فوقتا لوگ ملتے رہتے ہیں چھوٹتے رہتے ہیں ٹرین جتنی محبت سے مسافروں کو سفر کا موقع دیتی ہے اتنے ہی پیار سے انہیں الوداع بھی کہتی ہے،
مجھے ریل کا سفر کافی پسند ہے یہ لوگوں سے ملنے جلنے اور باتیں کرنے کا انوکھا موقع فراہم کرتا ہے لوگوں کو پہچاننے کا بھی یہاں پورا موقع ملتا ہے ہمیں ساتھ میں سفر کررہے مسافر سے کتنا گہرا تعلق ہوجاتا ہے جبکہ ہم جانتے ہیں کہ سفر کچھ ہی گھنٹوں کا ہے لیکن ہم خود کو روکتے نہیں ہیں سفر ختم ہونے کے بعد ٹرین میں ملے لوگ شاید ہی کبھی ملتے ہوں لیکن اس سے ہم سفر کے دوران اپنے تعلق کو متاثر نہیں ہونے دیتے ہیں
محبّت احساس اور سخاوت اور ظرف کسی ایک انسان کیلئے جب حد سے بڑھتا ہے تو یہ انسان کو بندا پرستی کی طرف لے جاتا ہے انسان کو انسان سے ہی خدا کا گمان ہونے لگتا ہے وہ محبّت کو عبادت سمجھنے لگ جاتا ہے ایک انسان ہو کر دوسرے انسان کو پوجنے لگ جاتا ہے...
اور یہیں سے خدا انسان کو توڑنے لگ جاتا ہے اور تب تک توڑتا ہے جب تک انسان کا قبلہ درست نہیں ہو جاتا اسی لیے ہر وہ محبّت حرام ہے جو خدا سے غافل کر دے۔۔۔
جب تک ہماری داستان ہمارے مطابق چلتی رہتی ہے ہم خدا سے بےنیاز رہتے ہیں اورجیسےہی داستان میں کوئی سخت موڑ آتاہےتوہمیں خدایادآجاتاہےایسی صورت میں ہماراحال ویسا ہی ہوتا ہے کہ دھوبی کاکتاناگھرکا نا گھاٹ کا رہتاہے ناہم بندےکےرہتے ہیں نا خدا کےرہتےہیں آج بھی جو لوگ میری تحریر پڑھ رہے ہیں اورکسی کے عشق میں مبتلا ہو کر خدا سےغافل ہوۓ بیٹھےہیں یہیں روک جائیں
بت پرستی سے زیادہ خطرناک بندا پرستی ہوتی ہے اور آج کل بندا پرستی عام ہو گئی اور یہ ہو بھی محبّت کہ نام سے رہی ہے محبّت کو کوسنے والوں کو در حقیقت بندا پرستی نے توڑا ہوتا ہے اور وہ اس کو محبّت سمجھ رہے ہوتے ہیں۔۔۔
جبکہ محبّت تو جوڑنے کا نام جڑے رہنے کا نام ہے محبّت تو احساس کا جذبہ ہے اور احساس بے لوث ہوتا ہے احساس میں امیدیں نہیں ہوتی صلہ ملنے کی آرزو نہیں ہوتی احساس تو سخاوت کا جذبہ ہے جو دینا سیکھاتا ہے لینا نہیں سیکھاتا،
سخاوت تو ظرف کا جذبہ ہے جو دریا دلی سیکھاتا ہے خودغرضی سے دور رکھتا ہے۔۔۔
آپ خود سوچیں ایک انسان میں محبّت بھی ہے احساس بھی ہے سخاوت بھی ظرف بھی ہے وہ کیسے ٹوٹ سکتا ہے؟؟؟
اسے تو مضبوط ہونا چاہیے پھر کیا چیز ہے جو محبّت کرنے والے احساس کرنے والے سخی اعلی ظرف انسان کو توڑ دیتی ہے؟
تو وہ ہے بندا پرستی
جو آپ کے ساتھ سچا ہوگا یقیناً وہ آپ کے لیے حساس بھی بہت ہوگا اسے اپکی فکر بھی ہوگی پرواہ بھی ہوگی آپ کہاں جاتے ہو کیا کرتے ہو کیسے لوگوں میں اپکا اٹھنا بیٹھنا کیسے لوگوں سے اپکی یاری دوستی ہے کیسے لوگ آپ کے ساتھ ایڈ ہیں ان سے اپکا کیا تعلق ہے اس بات سے فرق اسے نہیں پڑے گا جو جھوٹا ہوگا سچے کو فرق پڑے گا کیونکہ اہمیت کا پتا ہی پرواہ سے چلتا ہے جس کو آپ کے کسی بھی عمل سے کوئی فرق ہی نا پڑے وہ آپ کے ساتھ مخلص کیسے ہو سکتا پرواہ اور فکر ہی بتاتی ہے کہ محبّت کتنی ہے ورنہ تو ہم کسی انسان کو پہچان ہی نہیں سکتے کہ وہ ہم سے محبّت کرتا ہے یا ٹائم پاس کرتا ہے
وہ آہستہ آہستہ آپ سے بیزار ہونے لگتا ہے جیسے بنا تڑکے کے سالن بے کار لگتا ہے ایسے ہی محبّت بھی بنا دل لگی کے بے کار لگتی ہے اور یہ کیسے ممکن ہے کہ جس سے محبّت ہو آپکو اسکی چاہ نا ہو اسکی ضرورت نا ہو دل لگی اگر محبّت کے بنا ہے تو محض شہوت پرستی ہے اور اگر محبّت کے ساتھ ہے تو ایک پرسکون احساس ہے ایک خوبصورت رشتہ ہے
اب یہاں پر کچھ لوگ سوچے گے کیا محبّت اور دل لگی دو الگ الگ چیزیں ہیں تو اس کا جواب ہے کہ ہاں دو الگ الگ چیزیں ہوتی ہیں محبّت میں دل لگی بھی ضروری ہے ورنہ آپ محبّت کر تو سکتے ہیں لیکن محبّت کو پانے کا حوصلہ نہیں کریں گے دل لگی میں چاہ ہوتی ہے محبّت چاہ نہیں رکھتی محبّت احساس کی حد تک ایک جذبہ ہے جس کو بس محسوس کیا جاتا ہے،
لیکن اس احساس کو پانے کیلئے دل لگی کی ضرورت ہوتی ہے دل لگی میں ہی خواہشیں حسرتیں ضرورتیں ہوتی ہیں اور ہم انسان ہیں ہر چیز ہمارے لیے ضروری ہوتی ہے اگر آپ محبوب کو کہتے ہیں کہ ہمیں آپ سے محبّت تو ہے لیکن اپکی ضرورت نہیں ہے تو محبوب کو اپنا آپ فضول لگتا ہے کہ یہ کیسی محبّت ہے کہ اس کو میری ضرورت ہی نہیں ہے،
مرد کا عورت سے دل تو بڑی جلدی لگ جاتا ہے لیکن اسے عورت سے محبّت ہونے میں بڑا وقت لگتا ہے دل اس لیے جلدی لگتا ہے کہ مرد کا دل بڑا نڈر ہوتا ہے اور محبّت اسے اس لئے دیر سے ہوتی ہے کیونکہ مرد کی فطرت میں احساس نہیں ہوتا اس کو خود احساس پیدا کرنا پڑتا ہے احساس کو تخلیق کرنا پڑتا ہے،
اس کی نسبت عورت کو محبّت جلدی ہو جاتی ہے اور اسکو دل لگانے میں وقت لگتا ہے محبّت جلدی ہونے کی وجہ یہ ہے کہ عورت کی فطرت میں احساس ہوتا ہے اسکو احساس تخلیق نہیں کرنا پڑتا پیدا نہیں کرنا پڑتا اور دل اس لئے دیر سے لگاتی ہے کہ اس کے دل میں خوف ہوتا ہے اور اس خوف کی وجہ سے یہ یقین کرنے میں تاخیر کرتی ہے اکثر اتنی دیر کر دیتی ہے کہ جب تک اس کو یقین آتا ہے اس کا ساتھی تب تک اس کو چھوڑ کر جا چکا ہوتا ہے
لیکن مرد کا فریب سمجھنا حد سے زیادہ مشکل ہوتا ہے اس کا فریب عورت کو استعمال کر جانے کے بعد ہی سمجھ آتا ہے تب تک بہت دیر ہو جاتی ہے،
اب میرے کچھ بھائیوں کو بہت غصہ آۓ گا کے میں ان کے خلاف ہوں لیکن میں فطرت بیان کرتی ہوں کیونکہ علم فطرت پر مجھے اللّه نے عبور دیا ہے میرے لئے عورت اور مرد کی فطرت کو سمجھنا بلکل بھی مشکل نہیں ہے
دھوکہ کھاۓ ہوۓ مرد کا کبھی بھروسہ نا کریں کیونکہ دھوکہ کھایا ہوا مرد بڑا منافق ہو جاتا ہے مرد کے دھوکہ کھانے کے بعد جو بھی عورت اس کی زندگی میں آتی ہے یہ اسے بس استعمال کرتا ہے اس سے محبّت ہرگز نہیں کرتا عورت کو ایک سے زیادہ بار بھی محبّت ہو جاتی ہے مگر مرد کو صرف ایک ہی بار محبّت ہوتی ہے ایک ہی بار یہ زندگی میں کسی کے ساتھ مخلص ہوتا ہے،
جب یہ کمزور صنف سے ہارتا ہے اس کی غیرت اور انا دونوں کو سخت دہچکا لگتا ہے پھر یہ ہر عورت سے اس کا بدلہ لیتا ہے پھر یہ نہ بدکار کا لحاظ کرتا ہے نا ہی نیکوکار کا لحاظ کرتا ہے اس کا مقصد صرف نوچنا ہوتا ہے،
اور اس کا فریب عورت سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے عورت کا فریب تو کسی حد تک سمجھ میں آجاتا ہے لیکن مرد کا فریب سمجھنا حد سے زیادہ مشکل ہوتا ہے اس کا فریب عورت کو استعمال کر جانے کے بعد ہی سمجھ آتا ہے
لیکن وہاں تین مقامات ایسے ہوں گے
جہاں کوئی یاد نہیں رہے گا
.(1) جب کسی کے اعمال تولے جائیں گے
(2) جب نامہ اعمال دیئے جائیں گے
(3) جب پل صراط پر ہوں گے.
دنیاوی فتنوں کے مقابلے میں حق پر جمے رہو.
دنیاوی فتنے تو سراب ہیں.
ان کے مقابلہ میں ہمیں مجاہدہ کرنا چاہیے،
اور ہر ایک کو دوسرے کی جنت حاصل کرنے پر مدد کرنا چاہئے
جس کی وسعت آسمانوں اور زمین سے بهی بڑهی ہوئی ہے.
اس پیغام کو آگے بڑهاتے ہوئے صدقہ جاریہ کی نیت کرنا نہ بهولیں.
یا اللہ ہمیں ان خوش نصیبوں میں کردیجئے
جو پل صراط کو آسانی سے پار کر لیں گے.
اے پروردگار ہمارے لئے حسن خاتمہ کا فیصلہ فرمائیے. آمین
اس تفصیل کے بعد بھی کیا گمان ہے کہ
وہاں کوئی رشتہ داریاں نبھائے گا،
جس کے لئے تم یہاں اپنے اعمال برباد کر رہے ہو؟
مخلوق کے بجائے خالق کی فکر کرو.
اپنے نفس کی فکر کرو
آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے لیےاللہ تعالیٰ سےدعاکرتےہوئےکہیں گے
یارب سلم یارب سلم
آپ بهی نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے لیےدرودپڑهئے
اللهم صل وسلم على الحبيب محمد
لوگ اپنی آنکھوں سےاپنےسامنےبہت سوں کو پل صراط سے گرتا ہوا دیکھیں گے
اور بہت سوں کو دیکھیں گے
کہ وہ اس سے نجات پا گئے ہیں.
بندہ اپنے والدین کو پل صراط پر دیکهے گا
لیکن ان کی کوئی فکر نہیں کرےگا،
وہاں تو بس ایک ہی فکر ہو گی کہ کسی طرح خود پار ہو جائے.
روایت میں ہے کہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا قیامت کو یاد کر کے رونے لگیں،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا:
عائشہ کیا بات ہے؟
حضرت عائشہ نے فرمایا: مجهے قیامت یاد آگئی،
یا رسول اللہ کیا ہم وہاں اپنے والدین کو یاد رکهیں گے؟
کیا وہاں ہم اپنے محبوب لوگوں کو یاد رکھیں گے؟
آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
ہاں یاد رکھیں گے
اگر اس کے گناہ زیادہ ہوں گے
تو اس کے بوجھ سے اس کی رفتار ہلکی ہو گی،
اللہ تعالیٰ ہمیں اس صورت سے اپنی پناہ میں رکھے.
اور جو شخص گناہوں سے ہلکا ہوگا
تو اس کی رفتار پل صراط پر تیز ہوگی.
5- اس پل کے اوپر آنکڑے لگے ہوئے ہوں گے
اور نیچے کانٹے لگے ہوں گے
جو قدموں کو زخمی کرکے اسے متاثر کریں گے.
لوگ اپنی بد اعمالیوں کے لحاظ سے اس سے متاثر ہوں گے.
6- جن لوگوں کی بے ایمانی اور بد اعمالیوں کی وجہ سے ان کے پیر پهسل کر وہ جہنم کے گڑهے میں گر رہے ہوں گے
ان کی بلند چیخ پکار سے پل صراط پر دہشت طاری ہو گی.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پل صراط کی دوسری جانب جنت کے دروازے پر کھڑے ہوں گے،
جب تم پل صراط پر پہلا قدم رکھ رہے ہوگے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
"سب سے پہلے میں اور میرے امتی پل صراط کو طے کریں گے."
قیامت میں جب موجودہ آسمان اور زمین بدل دئے جائیں گے
اور پل صراط پر سے گزرنا ہوگا
وہاں صرف دو مقامات ہوں گے
جنت اور جہنم.
جنت تک پہنچنے کے لیے
لازما جہنم کے اوپر سے گزرنا ہوگا.
جہنم کے اوپر ایک پل نصب کیا جائے گا،
اسی کا نام" الصراط "ہے،
اس سے گزر کر جب اس کے پار پہنچیں گے
وہاں جنت کا دروازہ ہوگا،
وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم موجود ہوں گے
اور اہل جنت کا استقبال کریں گے.
یہ پل صراط درج ذیل صفات کا حامل ہو گا:
بال سے زیادہ باریک ہوگا.
تلوار سے زیادہ تیز ہو گا.
سخت اندھیرے میں ہوگا،
اس کے نیچے گہرائیوں میں جہنم بهی نہایت تاریکی میں ہوگی.,
سخت بپهری ہوئی اور غضبناک ہوگی. گناہ گار کے گناہ اس پر سے گزرتے وقت مجسم اس کی
جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:
*تعرج الملئكة و الروح اليه في يوم كان مقداره خمسين الف سنة.*
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
"قیامت کے پچاس موقف ہیں، اور ہر موقف ایک ہزار سال کا ہو گا."
جب آیت
*"یوم تبدل الأرض غیر الأرض و السماوات"*
نازل ہوئی
تو
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ
"یا رسول اللہ جب یہ زمین و آسمان بدل دئیے جائیں گے تب ہم کہاں ہوں گ : "؟
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
"تب ہم پل صراط پر ہوں گے.
پل صراط پر سے جب گزر ہوگا
اس وقت صرف تین جگہیں ہوں گی
.جہنم
.جنت
.پل صراط
آپ ﷺنے فرمایا:
کوئی شخص نماز کی وجہ سےجب تک کہیں ٹھہرارہے گا اس کایہ سارا وقت نماز میں شمار ہو گااور ملائکہ اس کےلیے یہ دعا کرتےرہیں گے کہ اے اللہ! اس کی مغفرت فرمااور اس پر اپنی رحمت نازل کر(اس وقت تک)جب تک وہ نماز سےفارغ ہوکر اپنی جگہ سے اٹھ نہ جائےیابات نہ کرے۔
مرد وہی نایاب ہوتے ہیں
جو غصے میں بھی عورت سے تمیز سے بات کرتے ہیں
میں عورت ہوں ۔۔۔۔۔۔!!
میں عورت ہوں لیکن وہ نہیں جو دوسری عورت کا گھر برباد کرے___!
میں عورت ہوں لیکن وہ نہیں جو کہتی ہے میں ماں باپ کی بھی نہیں سنتی___!!
میں عورت ہوں لیکن وہ نہیں جو لبرلزم کے نام پر خود کو اسلام کے حدود سے ازاد سمجھے__!!
میں عورت ہوں لیکن وہ نہیں جو حیا کے معنی نہ جانتی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!
میں عورت ہوں لیکن وہ نہیں جو خود سے متصل محرم کو عزت نہ دے سکے__!!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain