عورت خصوصی توجہ چاہتی ہے، ہم سب مشکل وقت سے گزرتے ہیں اور ہمیں کسی کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب آپ عورت کو یہ کہیں کہ وہ اسمارٹ نہیں ہے یا ماڈلنگ کے لیے آپ اس کو کسی قسم کی سپورٹ نہ کریں اور اسے باتیں سننے کو ملیں تو وہ کسی دوسرے کی تلاش میں سرگرداں ہو جائے گی۔۔۔
۔ جب عورت خود کو پنجرے میں بند محسوس کرے
زیادہ تر نئے رشتوں کا آغاز اس طرح سے ہوتا ہے کہ آپ شاید ابتدائی طور پر زیادہ وقت اپنے جیون ساتھی کے ساتھ صرف نہیں کر سکیں گے لیکن عام طور پر ایسا نہیں ہوتا اور آپ اس کے ساتھ زیادہ وقت خرچ کرنے لگتے ہیں۔ کچھ ایسی چیزیں بعد میں عورت کو یاد آتی ہیں جو اس کی تکلیف کا سبب بنتی ہیں۔۔۔
یکن اگر ایسا نہ ہو تو عورت کے دل میں اس کے محبت کم ہو جاتی ہے۔۔۔
۔ جب مرد اس کی تعریف و تحسین ترک کر دے
تعلق قائم رکھنے کا مطلب ہے کہ آپ اپنے پارٹنر کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں اور اسے اہمیت دیں۔ مرد اپنی جیون ساتھی کے کاموں اور اس کی چیزوں کی تعریف کرے جو کامیاب تعلقات کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ تعریف کیے جانے کی وجہ سے عورت اپنے آپ کو خاص محسوس کرنے لگتی ہے۔ جیسا کہ ہم نے کہا کہ تعلقات قائم رکھنے میں کام شام ہے۔۔۔
۔ جب مرد اسے ہنسانا چھوڑ دے
عورت اپنے آپ کو مرد سے منسلک رکھتی ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ مرد اسے ہنسائے، خوش رکھے۔ جب کوئی مرد بات کرتے ہوئے عورت کو ہنساتا ہے تو وہ اس مرد میں دلچسپی رکھتی ہے۔۔۔
۔ جب مرد مشکل وقت میں اس کا ساتھ نہ دے
۔ جب مرد اپنی غلطی تسلیم نہ کرے
لڑائی اور اختلافات ہر رشتے کا ناگزیر جز ہے تاہم یہ ضروری ہے کہ دونوں کچھ بنیادی اصولوں پر متفق ہوں اور اپنی غلطی کو ہمیشہ تسلیم کرنے کے لیے تیار ہوں،
ایسے لوگ جو اپنی غلطی تسلیم نہیں کریں گے تو عورتوں کے دل میں ان کے لیے نفرت پیدا ہونے کے امکان زیادہ ہیں۔ لڑائی ہمیشہ جیتنے کے لیے نہیں ہوتی اور جب آپ غلطی پر ہوں تو کس طرح معاملات کو ٹھیک کرنا ہے یہ آپ کہ ذمہ داری بنتی ہے۔۔۔
۔ جب ضرورت کے وقت عورت کو تنہا چھوڑ دے
کسی بھی شخص کے لیے اس وقت عجیب صورتحال پیدا ہو جاتی ہے جب وہ اپنے خاندان، اپنے دوستوں اور عورت کے درمیان پھنس جاتا ہے۔ کوئی بھی شخص مشکل صورتحال میں عورت کے ساتھ کھڑا رہتا ہے اور عورت یہ محسوس کرتی ہے کہ یہ مرد اس کی پروا رکھتا ہے اور اس کے لیے دوسروں کے سامنے کھڑا ہو سکتا ہے۔
کون آپ کے آغاز کی محبت اور ساتھ جینے مرنے کے وعدوں کو کوئی بھول سکتا ہے ؟ شاید ہی کوئی ایسا لمحہ ہوتا ہو جب آپ اپنے چاہنے والے کے بارے میں نہیں سوچتے اور اسے دوبارہ دیکھنا نہیں چاہتے۔۔۔
آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ آپ کو کسی ایسے شخص سے محبت ہو جائے گی جس کے بغیر آپ جینے کا تصور بھی نہیں کر سکتے لیکن پھر اچانک ایسا ہو جاتا ہے کہ آپ کو محبت ہو جاتی ہے۔۔۔
پھر اچانک ایسا ہوتا ہے کہ آپ کی محبت آہستہ آہستہ کم ہونے لگتی ہے ایسا کیوں ہوتا ہے؟
۔ جب عورت کو کہیں اور سے توجہ مل جائے
جب ایک مرد دوسری چیزوں میں دلچسپی لیتے ہوئے اپنا وقت کسی اور جگہ صرف کرنے لگے اور اپنی زندگی کی ساتھی کو یکسر نظر انداز کرنے لگے۔ ہم سب ہی کسی نہ کسی کی توجہ چاہتے ہیں اور یہ سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ مردوں اور عورتوں کو اسی قسم کی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے،
کھانا کھا کر بڈھیا نے قصاب کے کان میں کچھ کہا ، جسے سن کر قصاب مسکرا دیا ، اور بڑھیا کو واپس لٹا کر باہر آ گیا۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام جو یہ سب دیکھ رہے تھے ، آپ نے قصاب سے پوچھا یہ عورت کون ہے اور اس نے تیرے کان میں کیا کہا جس پر تو مسکرا دیا ؟
قصاب بولا اے اجنبی ! یہ عورت میری ماں ھے ، گھر پر آنے کے بعد میں سب سے پہلے اس کے کام کرتا ہوں تو خوش ہو کر روز مجھے یہ دعا دیتی ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھے جنت میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ساتھ عطا فرمائے اور میں مسکرا دیتا ہوں کہ میں کہاں اور موسیٰ کلیم اللہ کہاں ؟
پھر موسی علیہ السلام نے قصاب کو بشارت دی کہ اللہ تعالی نے تیری ماں کی دعا قبول کر لی ہے اور میں ہی موسی ہوں۔
اللہ پاک ہم سب کو اپنے والدین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ....آمین ثم آمین
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک دفعہ اللہ تعالیٰ سے پوچھا میرے ساتھ جنت میں کون ہو گا ؟
ارشاد ہوا "فلاں قصاب تمہارے ساتھ ہو گا"
حضرت موسیٰ علیہ السلام کچھ حیران ہوئے اور اس قصاب کی تلاش میں چل پڑے وہاں دیکھا تو ایک قصاب اپنی دوکان میں گوشت بیچنے میں مصروف تھا ، اپنا کاروبار ختم کر کے اس نے ایک گوشت کا ٹکڑا ایک کپڑے میں لپیٹا اور گھر کی طرف روانہ ہو گیا ،حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس قصاب کے بارے میں مزید جاننے کیلئے بطور مہمان گھر چلنے کی اجازت چاہی۔
گھر پہنچ کر قصاب نے گوشت پکایا پھر روٹی پکا کر اسکے ٹکڑے شوربے میں نرم کیے اور دوسرے کمرے میں چلا گیا ،جہاں ایک انتہائی کمزور بڑھیا لیٹی ہوئی تھی ، قصاب نے بمشکل تمام اسے سہارا دیکر اٹھایا ، ایک ایک لقمہ اسکے منہ میں دیتا رہا ، جب اس نے کھانا تمام کیا تو اس نے بڑھیا کا منہ صاف کر دیا
اگر آپ اپنی جنت کو ناراض نہیں کرسکتے تو اپنے بچوں کی جنت کو بھی تکلیف نہ دیں ۔۔۔اس کو بھی مکمل وقت دیں ۔۔۔۔کہیں ایسا نہ ہو کہ پھر آپ کے تمام گھر والے تو آپ سے خوش ہوں اور صرف آپ کی ازدواجی زندگی ہی تباہ حالی کا شکار بنی رہے ۔۔۔۔۔
خواتین کے لئے بھی بہتر ہو گا کہ اگر جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہتی ہیں تو اپنے شوہر کے گھر والوں کے ساتھ بلاوجہ کوئی عداوت نہ رکھیں ۔۔۔۔شوہر کے والدین کی خدمت اور ان سے اچھا سلوک کرنا اخلاقیات کا تقاضا ہے۔۔۔
یہ سوچ کر ہی کر لیں کہ وہ آپ کے شوہر کی جنت ہیں ۔۔۔۔باقی تھوڑا بہت صبر اور درگزر کا مظاہرہ کیے بنا کوئی بھی رشتہ نبھانا ممکن نہیں ۔۔۔
جوائنٹ فیملی سسٹم میں شوہر بیوی کے درمیان اکثر گھر کے کسی نہ کسی افراد کی وجہ سے تناؤ رہتا ہے ۔۔۔
۔لازمی نہیں کہ ہر گھر میں ایسا ہوتا ہوں لیکن اکثریت کا یہی حال ہے ۔۔۔اس صورتحال میں بہتر ہوگا کہ
اپنے تمام گھر والوں سے کہہ دیا جائے کہ ہم میاں بیوی کے ذاتی معاملات میں ٹانگ نہ آیا کریں۔۔۔ ۔۔
ہمیں جہاں جانا ہوگا جو کھانا پینا ہوگا جس طرح رہنا ہو گا اس معاملے میں ہم آزاد ہیں ۔۔۔۔تمام گھر والوں کے حقوق ادا کرتے ہوئے یہ نہ بھولیں کہ جو عورت آپ کے لئے اپنے ماں باپ اپنا گھر بار سب چھوڑ کر آئی ہے اس کے حقوق بھی آپ پر لازم ہے اور ان کے لئے بھی آپ کو اللہ کو جواب دینا ہے ۔۔
بیویوں سے لاڈ کرنا ان کی دل جوئی کرنا گھر کے کاموں میں ان کی مدد کرنا ان سب سے آپ کی عزت اور شان میں کوئی کمی نہیں ہوگی بلکہ یہ سنت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔۔۔۔
اور اچھے خاندان کی تربیت یافتہ عورتیں کبھی اپنے شوہر سے برابری کرنے یا شوہر کی نافرمانی کرنے کی حرکت نہیں کرتی ہیں ۔۔۔۔
اگر دونوں کی ذاتی زندگی میں کوئی مسائل ہیں تو لڑنے جھگڑنے اور چیخنے چلانے سے معاملات بڑھا کر پورے گھر اور خاندان میں ڈھنڈورا پیٹنے سے بہتر ہے کہ آپس میں ایک کمرے کے اندر ہی اپنی انا کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کی بات ٹھنڈے دماغ سے سنیں ۔۔۔
طویل ناراضگیاں نہ رکھیں ۔اس سے فاصلے بڑھتے ہیں ۔۔جہاں فاصلے بڑھ جائیں وہاں محبتیں کم ہونا شروع ہو جاتی ہے ۔۔۔
۔انا اور ضد سے گھر تباہ و برباد ہوتے ہیں ۔۔۔چاہے وہ عورت میں ہو یا مرد میں
اسلام یہ نہیں کہتا کہ بیوی ہر جگہ اور ہر جائز یا ناجائز بات میں اپنے شوہر کی تابعداری کرے ۔۔۔
اور نا ہی یورپین ممالک کی طرح ایسا ہے کہ سب امور عورت کے سپرد کر دئیے جائیں عورت مردوں کے شانہ بشانہ چلنے کے چکر میں مردوں کو غلام بنائے اور مرد تابعداری کرتا پھرے"۔
اسلام یہ کہتا ہے کہ میاں بیوی دونوں باہمی الفت و محبت سے رہیں، کبھی عورت کو سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے اور کبھی مرد کو خاموشی اور رضایت دے دینی چاہیے۔۔۔۔۔
، کبھی مرد اپنی پسند سے پیچھے ہٹ جائے اور کبھی عورت اپنے میاں کی رضا پہ راضی ہو جائے تاکہ زندگی آگے بڑھ سکے۔۔۔۔
بیویاں بھی انسان ہوتی ہیں ان کی بھی کچھ خواہشیں ہوتی ہیں ۔۔۔غیرت مند مرد کبھی اپنی بیویوں کو غلام نہیں بناتے ۔۔بلکہ شہزادیوں کی طرح ان کے ساتھ پیش آتے ہیں ۔
حکم کی تعمیل کی گئی اور 70 بھی نہیں 75 بھی نہیں 79 بھی نہیں پورے 80 کوڑے مارنے کے بعد اس عورت کا ہاتھ میت سے الگ ہوا.
آج ہم تہمت لگاتے وقت ذرا بھی نہیں سوچتے. استغفراللہ
صورت حال بھانپ کر غسال عورت سے سوال کیا "اے عورت! کیا تم نے غسل کے دوران اس میت کے بارے میں کوئی بات کہی؟غسال عورت نے سارا قصہ امام مالک کو سنایا اور بتایا کہ اس نے غسل کے دوران باقی عورتوں کو کہا کہ اس عورت کے فلاں مرد کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے.امام مالک نے سوال کیا "کیا تمھارے پاس اس الزام کو ثابت کرنے کےلیے گواہ موجود ہیں" عورت نے جواب دیا کہ اس کے پاس گواہ موجود نہیں. امام مالک نے پھر پوچھا "کیا اس عورت نے اپنی زندگی میں تم سے اس بات کا تذکرہ کیا؟" جواب آیا "نہیں"
امام مالک نے فوری حکم صادر کیا کہ اس غسال عورت نے چونکہ میت پر تہمت لگائی ہے لہذا اس کو حد مقررہ کے مطابق 80 کوڑے لگائے جائیں!
دن گزرا ، رات ہوئی، دوسرا دن گزرا، پھر رات ہوئی سب ویسا ہی تھا، میت سے بدبو آنے لگی اور اس کے پاس ٹھہرنا ،بیٹھنا مشکل ہو گیا!مولوی صاحبان، قاری صاحبان اور تمام اسلامی طبقے سے مشاورت کے بعد طے ہوا کہ غسال عورت کا ہاتھ کاٹ کر جدا کیا جائےاور میت کو اس کے ہاتھ سمیت دفنا دیا جائے۔مگر اس فیصلے کو غسال عورت اور اس کی خاندان نے یہ کہہ کر رد کر دیا کہ ہم اپنے خاندان کی عورت کو معذور نہیں کر سکتے لہذا ہمیں یہ فیصلہ قبول نہیں!دوسری صورت یہ بتائی گئی کہ میت کے جسم کا وہ حصہ کاٹ دیا جائے اور ہاتھ کو آزاد کر کے میت دفنا دی جائے، مگر بے سود. اس بار میت کے خاندان نے اعتراض اٹھایا کہ ہم اپنی میت کی یہ توہین کرنے سے بہر حال قاصر ہیں.
اس دور میں امام مالک قاضی تھے. بات امام مالک تک پہنچائی گئی کہ اس کیس کا فیصلہ کیا جائے! امام مالک اس گھر پہنچے
غسل کے دوران مدینہ کی ایک عورت نے مردہ عورت کی ران پر ہاتھ رکھتے ہوئے یہ الفاظ کہے کہ اس عورت کے فلاں مرد کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے.
بس یہ بات کہنا تھا کہ اللہ تعالی نے اپنی ڈھیل دی ہوئی رسی کھینچ دی.
اس عورت کا انتقال مدینہ کی ایک بستی میں ہوا تھا اور غسل کے دوران جوں ہی غسل دینے والی عورت نے مندرجہ بالا الفاظ کہے تو اس کا ہاتھ میت کی ران کے ساتھ چپک گیا۔ چپکنے کی قوت اس قدر تھی کہ وہ عورت اپنا ہاتھ کھینچتی تو میت گھسیٹتی تھی مگر ہاتھ نہ چھوٹتا تھا۔جنازے کا وقت قریب آ رہا تھا اس کا ہاتھ میت کے ساتھ چپک چکا تھا اور بے حد کوشش کے باوجود جدا نہیں ہو رہا تھا، تمام عورتوں نے اس کے ہاتھ کو پکڑ کر کھینچا، مروڑا، غرض جو ممکن تھا کیا مگر سب بے سود رہا!
ہم خود کو صحیح اور دوسروں کو غلط ثابت کرنے کے لیے بیان بازی بھی کرتے ہیں ٹوہ میں رہتے ہیں جاسوسی بھی کرتے ہیں اور ان سب کا اختتام غیبت پر ہوتا ہے.
*اگر آپ آغاز میں ہی اپنی سوچ پر قابو پا لیں اپنی انا کوایک طرف رکھ کر حقیقی معنوں میں دوسروں کی خیر خواہی کا راستہ اپنائیں تو اللہ ضرور راستے بنا دیتا ہے.*
*درد میں جینا سیکھیں*
پوسٹ کا یہ سلسلہ وقتا فوقتاً اپکو ملتا رہے گا
اس نام کی پوسٹ پر ضرور توجہ دیجئے
کچھ لوگ کہتے ہیں *نیکی کا زمانہ نہیں*... ایسا نہیں ہے. جب تک رب العزت کی ذات موجود ہے... نیکی کا زمانہ اسوقت موجود ہے.
*یہ باتیں کچھ خواتین کی ذاتی تجربے سے حاصل ہونے والی ہیں... صرف کتابی باتیں نہیں*
دل خوش ہو تو ہر چیز خوبصورت لگتی ہے۔ اپنے دل کی حفاظت کریں، کیونکہ پریشان سوچیں دل کی خوشی کو
تباہ کر دیتی ہیں.
آزمائش کے لیے چُنے جانے والوں کی دُعاؤں کو بھی اللّٰہ نے قبولیت کے لیے چُن رکھا ہوتا ہے۔
وہ تمہارے ہاتھوں کو تب تک خالی نہیں کرتا جب تک وہ اِنہیں اور بہتر چیز سے بھرنے کا ارادہ نہ کر لے۔ سبحان اللہ
کوئی آ دمی کسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے ،مگر اس عورت کے ساتھ جو اس کی محرم رشتےدار ہو،اور کوئی عورت سفر نہ کرے ،مگر محرم رشتےدار کے ساتھ۔۔ایک آ دمی نے سوال کیا اے اللہ کے رسول !!!میری بیوی حج کے لئے جارہی ہے،اور میرا نام فلاں فلاں جنگ کے لئے لکھا جا چکا ہے؟؟آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا::اپنی بیوی کے ساتھ جا کر حج کرو۔
ایک شخص نے بچھڑا ذبح کیا اور اسے آگ پر پکا کر اپنے بھائی سے کہا کہ ہمارے دوستوں اور پڑوسیوں کو دعوت دو تاکہ وہ ہمارے ساتھ مل کر اس کو کھائیں
اس کا بھائی باہر گیا اور پکار کر کہا.
اے لوگو! ہماری مدد کرو میرے بھائی کے گھر میں آگ لگی ہوئی ہے
کچھ ہی دیر میں لوگوں کا ایک مجمع نکلا اور باقی لوگ کام میں لگے رہے جیسے انہوں نے کچھ نہ سنا ہو
وہ لوگ جو کہ آگ بجھانے میں مدد کو آئے تھے انہوں نے سیر ہوکر کھایا پیا
تو وہ شخص اپنے بھائی کی طرف تعجب سے دیکھ کر کہنے لگا :
یہ جو لوگ آئے تھے میں تو انہیں نہیں پہچانتا اور نہ میں نے پہلے ان کو دیکھا ہے پھر ہمارے دوست احباب کہاں ہیں؟
بھائی نے جواب دیا کہ یہ لوگ اپنے گھروں سے نکل کر ہمارے گھر میں لگی آگ بجھانے میں ہماری مدد کو آئے تھے ناں کہ ولیمہ کی دعوت میں
اس لیے یہی لوگ مہمانی اور مہربانی کے مستحق ہیں
اس دنیا میں قسمت پہیئے کے چکر کی مانند گھومتی ہے جو کبھی اوپر جاتا ہے* اور کبھی نیچے آتا ہے ہم بھی جب اوپر جائیں تو نیچے والوں کا ہاتھ تھام لیں کیونکہ اگلے چکر میں ہمہیں بھی ان کی ضرورت پڑھ سکتی ہے زندگی کی جنگ خود لڑنی پڑتی ہے *لوگ صرف مبارک باد دینے یا فاتحہ خوانی کے لیئے آتے ہیں زندگی کی تاریکیاں وہی رب العالمین دور کر سکتا ہے جو ہر رات کی تاریکی کے بعد صبح کا نور لے کر آتا ہے۔*
اللّٰه کریم ھميں ہمیشہ غموں اور پریشانیوں سے بچائے اور ھماری ہر جائز آرزو پوری فرمائے اور اپنے سوا کسی کا محتاج نہ کرے۔
اے ھمارے رب تو بابرکت و بلند ہے تو ھماری دعائيں قبول فرما۔ آمیـــــــــــــن یارب العالمین
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain