إن لك ألا تجوع فيها و لا تعرى"* (جنت میں بھوک اور بے پردگی نہیں ہوگی)
جو بھی اس پیغام دوسروں تک پہنچائے اور اور انہیں شرم و غیرت دلائے اللّٰہ تعالیٰ ان پر اور ان کے اہل و عیال پر باران رحمت برسائے اور اس پیغام کو ان کے میزان حسنات میں شامل فرمائے۔ امت کی بیٹیوں اور بیٹوں کی حفاظت فرمائے اور انہیں ایمان پر مر مٹنے کا بے مثال جذبہ عطاء فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
اسی وجہ سے لوگوں نے حضرت مریم علیہا السلام سے کہا تھا :يا أخت هارون ما كان أبوك امرأ سوء وما كانت أمك بغيا
حضرت مریم کے ساتھ ساتھ ان کے بھائی، باپ اور ماں کو بھی ذکر کیا، کہ ان کی صلاح و دینداری میں لڑکی کی صلاح و عفت ہے۔
ایک خاتون کہتی ہیں: جب میں کسی لڑکی کو فیشن و نمائش میں اور بے حیا و تنگ لباسی میں دیکھتی ہوں تو اس کے والدین کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی وعید ذہن میں گردش کرنے لگتی ہے : [وقفوهم إنهم مسؤولون]
تو میں اور زیادہ با حیا بن جاتی ہوں تا کہ میرے والدین سے مجھ سے متعلق سوال نہ ہو!
دنیا کی ساری حرام چیزیں جنت میں حلال ہو جائیں گی سوائے "فحاشی و عریانی" کے (یعنی جنت میں بھی فحاشی اور عریانیت نہیں ہوگی۔) اللہ تعالیٰ نے اسے دونوں جہانوں میں حرام ہی رکھا ہے، بلکہ لباس اور ستر پوشی تو ایک بہت بڑی نعمت ہے
لہذا پہلی قسم کی عورت کے ساتھ حضرت یوسف علیہ السلام والا طرز عمل اختیار کرنا، نگاہوں میں سرمۂ حیا لگا کر جھکائے رکھنا اور کہنا "معاذ الله
اور دوسری قسم کی عورت کے ساتھ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے طرز عمل کو اپنانا، بہت ہی ادب کے ساتھ خدمت پیش کرکے اپنی راہ اپنا لینا"فسقى لهما ثم تولى إلى الظل"
اس لیے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کی عفت نے آپ کو حاکم مصر بنا دیا۔
اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خودداری و باوقار خدمت کے سبب اللہ تعالیٰ نے آپ کو بے سرو سامانی کے عالم میں ٹھکانہ اور نیک صالح بیوی عطا فرمائی.
اللهم ارزقنا العفاف و الستر
عورت کے لباس باپ کی تربیت، بھائی کی غیرت، شوہر کی عزت نفس، ماں کی نگہداشت، اور ان سب سے قبل اس کے اللہ تعالیٰ سے تعلق کو بیان کر دیتے ہیں۔
ایک معلمہ کا پیغام جو آب زر سے لکھنے کے قابل ہے
اے میرے خاوند!
اے میرے بھائی
اے پیارے بیٹے
جب تم اپنے گھر سے باہر نکلو گے تو تمہیں دو قسم کی عورتوں سے سابقہ پڑے گا پہلی قسم ایسی عورت جو عزیز مصر کی بیوی والے مرض میں مبتلا ہوگی۔ بن سنور کر، خوشبوؤں میں نہا کر، بے پردگی کے ساتھ بے حیا بن کر نکلی ہوگی۔ اور زبان حال سےکہ رہی ہوگی : هيت لك دوسری قسم ایسی عورت جو با پردہ و با حجاب ہوگی، لیکن حالات نے اسے حاجات و ضروریات کی انجام دہی کے لیے باہر نکلنے پر مجبور کر دیا ہوگا۔ اس کی زبان حال گویا ہوگی حتى يصدر الرعاء و أبونا شيخ كبير

امید اور نا امید کے درمیان سفر کرتی ہوئی زندگی کبھی کچے گھروندوں میں بھی سرشار رہ سکتی ہے اور کبھی پکے محلات میں بھی دم گھٹتا محسوس ہوتا ہےزندگی کسی فارمولے کے تحت نہیں چلتی، اس کے اپنے اصول ہیں ہر تجربہ نیا سبق دے جاتا ہے۔ اسےجاننا اور سمجھنا مشکل ہے۔ زندگی اپنے ہی پردے میں چھپی ہوئی ہے۔زندگی دراصل خود کے روبرو ہونے کا نام ہیں۔ اپنے قریب ہونے کا اور اپنوں سے قریب ہونے کا نام ہے۔ خود کو جاننے کا نام ہے۔
اس جذبے کے ساتھ زن
زندگی میں ایک طرف رونقیں ارو خوشیاں ہیں تو دوسری طرف اداسیاں اور تنہائیاں بھی ہیں۔ زندگی جہاں پھولنے پھلنے کا نام ہے وہیں خود میں جلنے کا نام بھی ہے۔ یہ اپنے دامن میں بے شمار نعمتیں ، خواہشیں، حسرتیں سمیٹے ہے وہیں مایوسیاں اور دھوکے بھی ہیں۔
ایک زندگی کئی زندگیوں کو جنم دیتی ہے اور تخلیق کے ان مراحل میں خود کی ذات کہیں نہ کہیں تحلیل بھی ہو رہی ہوتی ہے۔ اس طرح زندگی ہونے اور نہ ہونے کے درمیان موجود رہتی ہےخوشیاں اور قہقہے اسکا حصہ ہیں وہیں ہچکیاں اور سسکیاںبھی اسی زندگی کادوسرا نام ہیں۔زندگی کے اتار چڑھاؤ اسے خوبصورت اور دلفریب بناتے ہیں۔ ہر نیا دن کوئی نیا راز آشکار کرتا ہے۔ اور ہر شب کچھ تکلیفوں کو خود میں سمو لیتی ہے۔
والقلم ایک قرآن جو بلکل ہلکا لکھا ہوتاہے اور اس پر ہمہیں خود لکھ کر کلر کرنا ہوتاہے اسکی پبلشر نگہت ہاشمی ہے
ایک دن تمہیں ہر وہ چیز مل جائے گی
جو تم اللہ سے اپنے سجدوں میں مانگتے ہو
اور اُس وقت تمہاری زبان پر ایک ہی لفظ ہوگا
الحمداللہ
آپ سب سے گزارش ہے والقلم ضرور منگوائے اور روز کا ایک صفہ بھی لکھیں گے تو دل کو سکون آے گا قرآن کو اپنے لئے سفارشی بنائے میں بھی روز لکھتی ہوں الحمد للہ
میں ڈرائنگ کے معملے میں کبھی بھی اچھی نہیں تھی لیکن چیزوں کو خوبصورتی دینا مجھے بہت پسند ہے جب میری زندگی میں والقلم آیا تو میں بہت خوش ہوئی اور اللّه سبحان تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور جب والقلم کی سورہٴ فاتحہ لکھی تو میں بہت روئی اللّه سبحان تعالیٰ نے مجھ گناہگار کو چنا اپنا خوبصورت کلام لکھنے کے لئے اب والقلم میری زندگی کا ایک اہم حصہ جسے لکھنا اور خوبصورت رنگوں سے لکھنا مجھے بہت اچھا لگتا ہے میں۔ اساتذہ جی بہت شکر گزار ہوں انہوں نے والقلم کا۔ کام شروع کیا اللّه سبحان اساتذہ جی کو بہت اجر عطاء کرے آمین یا رب والقلم میری آخرت میں گواہی دے گا جب کوئی نہ ہوگا
جب آپ، لوگوں میں کچھ بانٹنے والے بن جاتے ہیں نا تو اللہ تعالی سب سے زیادہ وہ چیز آپ کو ہی دیتا ہے
اب آپ پر ہے کہ آپ خیر بانٹیں یا شر ۔۔۔۔ خوشیاں بانٹیں یا نفرتیں ۔۔۔۔ محبتیں بانٹیں یا بغض ۔۔۔۔ بے سکونی بانٹیں یا راحتیں۔۔۔۔
اللہ کا وعدہ ہے جو خرچ کریں گے وہ لوٹ کر ضرور آۓگا۔
اب خرچ صرف مال نہیں ہوتا وقت بھی ہوتا ہے، جزبات بھی ہوتے ہیں، صلاحیتیں بھی ہوتی ہیں، علم بھی ہوتاہیں
راستے الگ ہوتے ہیں اور آزمائشیں الگ ھوتی ہیں-
ہر کسی کے پاس رونے کے لئے کاندھا نہیں ھوتا-
ہر کسی کے پاس اس کو خوشی میں گلے لگا کر حوصلہ بڑھانے والا نہیں ھوتا-
ھو سکتا ھے آپ نے زندگی گزاری ھومگر اسے زندگی نے گزارا ھو-اگر آپ کو لگتا ھے جس طرح زندگی کو آپ نے سمجھا ھے اس طرح اور کوئی نہیں سمجھ سکتا تو یقینراستے الگ ہوتے ہیں اور آزمائشیں الگ ھوتی ہیں-
ہر کسی کے پاس رونے کے لئے کاندھا نہیں ھوتا-
ہر کسی کے پاس اس کو خوشی میں گلے لگا کر حوصلہ بڑھانے والا نہیں ھوتاھو سکتا ھے آپ نے زندگی گزاری ھومگر اسے زندگی نے گزارا ھو-
اگر آپ کو لگتا ھے جس طرح زندگی کو آپ نے سمجھا ھے اس طرح اور کوئی نہیں سمجھ سکتا تو یقین جانیے آپ بھی اور کسی طرح اسکی زندگی کو جانیے آپ بھی اور کسی طرح اسکی زندگی کو نہیں سمجھ سکتے-
مگر آپ ہر انسان کی عزت ضرور کریں
کسی بھی انسان کو دیکھ کر یا مل کر اس کے بارے میں رائے قائم کرنے سے پہلے اس کی جگہ پر آ کر دیکھیں-
اس کے سارے دکھ جی کر دیکھیں-
اس کی اذیتیں سہہ کر دیکھیں-ان راستوں پر سفر کر کی دیکھیں جن پر اس نے سفر کیا ھے
اس کی طرح ہنس کر دیکھیں-
اس کی طرح رو کر دیکھیں-
وہ سب لڑائیاں لڑ کر دیکھیں جو بظاہر اس نے اپنے لیے لڑی ھوں مگر پس منظر کچھ اور ھو-
لڑائیاں سب کی الگ ھوتی ہیں-
اللّٰہ کی محبت سے زیادہ میں نے کسی محبت میں طاقت نہیں دیکھی ۔۔ اس محبت میں اتنی طاقت ہے کہ اللّٰہ کے ایک حکم اور ایک آیت پہ عمل کرنے کے لیے انسان اس فانی دنیا سے لڑجاتا ہے۔ ہر وہ کام کرنے لگتا ہے جو اللّٰہ کو پسند ہو ۔۔ محبوب کی رضا میں راضی رہنے کا گُن آجاتا ہے ۔۔سکون ہی سکون ہر سُو بکھرنے لگتا ہے ۔۔دنیاوی محبت ڈپریشن کا باعث بنتی ہے ۔۔اللّٰہ سے محبت ڈپریشن سے نکال دیتی ہے
صحابہ وصحابیات رضی اللہ عنہم کی سیرت پڑھئیے صحابہ رضوان اللہ اجمعین نے بھی صحابیات کو پسند کیا اور صحابیات نے بھی صحابہ کو نکاح کے پیغام بھیجے پرپوز کیا آپ بھی اپنا جائز اور شرعی حق استعمال کیجئے۔اپنے لئے بہترین شریک سفر چنئے نکاح کیجئے ٹوٹ کر پیار کیجئے پھول دیں پھول لیں سرعام ہاتھ پکڑیں سرخ گلاب دیں یا موتئیے کا گجرا اور سال میں ایک دن نہیں 365 دن دیں کوئی ایشو نہیں بس سب کچھ کیجیئے مگر جائز طریقے نکاح کریں گناہ نہیں.
پسند کیجئے
نکاح کیجئے
پھول دیجئے
پھول لیجئے
ہاتھ پکڑ کر پارک لے جائیں یاجی چاہے تو دنیابھر گھمائیں۔خوب ہنسی مزاح پیارمحبت کریں۔ہر پل، ہر لمحہ انجوائے کیجئیے۔
کوئی ٹینشن، کوئی پرابلم نہیں۔کوئی گناہ نہیں۔ہر بوسے پرصدقے کا ثواب۔دو دو تین تین اور چار سے حلال محبت و نکاح کریں.
پسند کا شریک سفر چننا آپ کا حق ہے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کو ازخود پرپوز کیا
جب احساس ہو جاۓ کہ جس نا محرم سے آپ کو محبّت ہے وہ آپ کا محرم کبھی نہیں بن سکتا تو اللّه سبحان تعالی کی رضا کی خاطر پیچھے ہٹ جانا چاہیۓ تا کہ یوم قیامت جب وہ رب زوالجلال پوچھے کہ اے بندے! بتا تو نے میری خاطر اپنی کون سی پسندیدہ شے چھوڑی تو ہمارا دامن خالی نہ ہوا
جب کوئی اپنا بہت یاد آئے۔ رخصت کی ہوئی بیٹی، پردیس گیا ہوا بیٹا، دنیا سے رخصت ہو جانے والے لوگ۔۔۔
تو حضرت عمر رضہ کے اس قول کو یاد کر لیجئے۔
"لوگوں کی یاد بیماری ہے"
یہ آپکو دکھی، ڈپریشن میں مبتلا اور جسمانی طور پر بہت بیمار بھی کر سکتی ہے۔
"اور اللہ کی یاد شفاء ہے"
اللہ سے باتیں کریں، اللہ سے سب شیئر کیجئے۔ قرآن کو ایسے پڑھیں کہ اس آیت میں اللہ آپ سے بات کر رہا ہے۔ خوب لمبی لمبی دعائیں مانگیی۔
پھر دیکھئے اس درد میں آپ کیسے مسکرا کر جی اٹھیں گے۔
ایک جملہ بولا جاتا ہے کہ 'جس کو مجھ سے محبت ہے وہ مجھے میری غلطیوں سمیت قبول کرے یہ بات غلط ہے۔ اولا تو آپ پر لازم ہے کہ اپنی غلطیوں کی اصلاح پر کمربستہ رہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ جس کو واقعتاً محبت ہو گی وہ کبھی آپ کو غلطیوں سمیت نہیں رہنے دے گا، بلکہ ہر ممکن آپ کی اصلاح کی کوشش کرے گا، اور جب بھی کوئی کوتاہی دیکھے گا تو فورا نصیحت کرے گا۔
سنو اللہ کی بندی دوڑتی رہودوڑتی رہو۔ راستے کی طوالت اور رکاوٹوں کی پرواہ کئےبغیر جانتی ہوں تھک جاتی ہو تم سانس بھی پھول جاتا ہےپر دیکھو تھک کر بیٹھنا نہیں۔ ورنہ بہت پیچھے رہ جاؤ گی تم تو لمبی ریس کا گھوڑا ہو نادیکھو جنت تک ہی تو جانا ہےان کو مت دیکھو جو آرام سے بیٹھے ہیں انکو دیکھو جو ہر نیکی میں تم سے آگے ہیں، جو جنت کی شاہراہ پر ایسے چلے کہ رب کی رضا کا پروانہ پا گئےرک گئی تو ریس ہار جاؤ گی، رک گئی تو دوبارہ چلنا تک محال لگے گا۔۔ یہ تھکاوٹ وقتی ہے پر انعام ابدی ہے۔۔۔ منزل پر نظر رکھو نا بس جنت تک ہی تو جانا ہے۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain