امریکہ میں جب ڈسپوزیبل گلاس میں چائے،کافی،وغیرہ کا رواج شروع ہوا،تو یہ اشارہ تھا کہ اس معاشرے میں رشتوں کے ساتھ بھی یہی سلو ک ہوگا،استعمال کرے،اور پھینک دیے۔۔کہتے ہیں قبروالا تب تک نہیں مرتاجب تک اُس کی قبر پر فاتحہ کرنے والے آتے رہیں،جس دن یہ سلسلہ ختم ہوتا ہے،قبر والا حقیقت میں مر جاتا ہے۔جس دن احساس مرتا ہے،معاملات ختم ہوجاتے ہیں۔رشتوں کی موت ہوجاتی ہے۔
امریکہ میں جب ڈسپوزیبل گلاس میں چائے،کافی،وغیرہ کا رواج شروع ہوا،تو یہ اشارہ تھا کہ اس معاشرے میں رشتوں کے ساتھ بھی یہی سلو ک ہوگا،استعمال کرے،اور پھینک دیے۔۔کہتے ہیں قبروالا تب تک نہیں مرتاجب تک اُس کی قبر پر فاتحہ کرنے والے آتے رہیں،جس دن یہ سلسلہ ختم ہوتا ہے،قبر والا حقیقت میں مر جاتا ہے۔جس دن احساس مرتا ہے،معاملات ختم ہوجاتے ہیں۔رشتوں کی موت ہوجاتی ہے۔
آج ساقی پِلا شیخ کو بھی اِک یہی محترم رہ گئے ہیں وہ گئے جِن کے دَم سے تھی رونق اور رہنے کو ہم رہ گئے ہیں اُن کی ستاریاں کچھ نہ پوچھو عاصیوں کے بھرم رہ گئے ہیں اے صبا__ ایک زحمت ذرا پِھر اُن کی زُلفوں کے خم رہ گئے ہیں
تُو میرے پاس نہ تھی ، پھر بھی سحر ھونے تک تیرا ھر سانس ، مرے جِسم کو ، چُھو کر گزرا قطرہ قطرہ ، تیرے دیدار کی شبنم ٹپکی. لمحہ لمحہ ، تیری خوشبو سے مُعطر گزرا. ”ساحر لدھیانوی“
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain