وہ جو بچھڑا تو یہ رمز بھی اس نے سمجھائی
روح ایسے نکلتی ہے لوگ یوں مرا کرتے ہیں!!
نہ کوئی عہد نبھا نہ کوئی ہمنوائی کر
دکھاوا چھوڑ تسلی سے بے وفائی کر ۔۔۔۔
لہجے فقط رسیلے ہیں
لوگ اندر سے زہریلے ہیں
ہجر دیجیئے ، صبر دیجیئے کوئی کشادہ قبر دیجیئے
محبت تو دے نہ سکے آپ یوں کیجیئے زہر دیجیئے
ایک شخص بدسکونی جیسا۔۔۔
جس کو بھولنا چاہیں وہی خواب میں آجاتا ہے
دلاسہ ہم کو دینے کا تماشا خوب کرتے ہو
لوٹ کر یادیں آ تی ہیں لوگ نہیں
سب قریب آتے ہیں دور ہونے کے لیے
کسی کی جان جاتی ہے کسی کا کچھ نہیں جاتا۔
بوجھ بن جانے سے یاد بن جانا بہتر ہے 🥀