اَنجان راھیں ، فَریب بانہیں
نقاب چہرے ،سَرد نِگاھیں..!!
ہَمدرد بارش ھے دِلکی خواھش
پلٹ کے لَوٹے تِیرا تصور..!!
اَصنام پَتھر ، قُلوب پَتھر
انائیں پتھر، انسان پَتھر..!!
سَکُون دِلبر ، نرم کلامی
گداز سوچیں تیرا تَصّور..!!
وہ دل نواز ہے لیکن نظر شناس نہیں
مرا علاج مرے چارہ گر کے پاس نہیں
زندگی ختم ہی نہیں ہوتی
ایک مدت سے مر رہا ہوں میں
اس دنیا میں وفا کرنے والوں کی کمی نہیں ہے
بس پیار ہی اس سے ہو جاتا ہے جسے قدر نہ ہو
مگر ہم دیر سے سمجھے تیرے سارے فریبوں کو
اذیت کا یہ مقام بھی در پیش ہے اب
سہنا بھی درد ہے اور کہنا بھی نہیں ہے
خاک ہوں تو کیا مطلب
بس یونہی اُڑا دو گے
بہت محسوس کرتا ہوں، تیرا محسوس نہ کرنا_
چُپ چاپ ٹوٹتی گئيں ، آہوں کا شکريہ
سمجھے نہيں جو درد ، درد شناسوں کا شکريہ
اب حال دل نہ پوچھ کہ تاب بیاں نہیں
اب مہرباں نہ ہو، کہ ضرورت نہیں رہی
اے حَرفِ تَسَلی ، تیرے مَشکُور ہیں لیکن
یہ خَیر ہے کہنے سے بُہت آگے کا دُکھ ہے۔
تمہیں کیسے کروں شمار عام لوگوں میں
عام لوگ نہیں دیتے اچھا خاصا دکھ۔